’ہمارا دم گھٹ رہا ہے‘: پراسرار فون کال، نامعلوم ٹرک اور چھ خواتین جنھیں بی بی سی نے بچانے میں مدد کی

بی بی سی اردو  |  Sep 28, 2023

BBC

بی بی سی کی جانب سے پولیس کو اطلاع دیے جانے کے بعد فرانس میں ایک ٹرک سے چھ خواتین کو بازیاب کروایا گیا ہے جن میں سے چار ویتنامی اور دو عراقی شہری ہیں۔ یہ خواتین، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تارکین وطن ہیں، اس ٹرک میں بند تھیں اور انھیں سانس لینے میں مشکل ہو رہی تھی۔

ان میں سے ایک نے اندر موجود رہتے ہوئے بی بی سی سے بات کی جس کے بعد بی بی سی نے پولیس سے رابطہ کیا اور پھر اس ٹرک کو روکا گیا۔ پولیس نے ٹرک ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ انسانی سمگلنگ کے الزام میں تفتیش کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔

لیکن یہ سب ہوا کیسے؟

بدھ کے دن میرے فون کی سکرین اچانک چمکی۔ مجھے ایک پیغام وصول ہوا تھا جس میں تحریر تھا کہ چند لوگ ایک یفریجریٹڈ وین میں فرانس سے برطانیہ داخل ہو رہے ہیں۔

ابھی میں نے یہ پیغام پڑھا ہی تھا کہ میرا فون بجا۔ ایک پریشان سی آواز میں کسی نے کہا ’کیا آپ یورپ میں ہیں؟ ہماری مدد کریں، جلدی۔‘

مجھے سرد کپکپاہٹ سی محسوس ہوئی۔ 2019 میں انگلینڈ میں ہی ایسکس میں 39 ویتنامی تارکین وطن کی ایک ٹرک میں دم گھٹنے سے ہلاکت میرے ذہن میں ابھی تک تازہ ہے۔

میں فون کرنے والے کی شناخت سے واقف نہیں تھی لیکن مجھے یقین تھا کہ وہ جو کوئی بھی ہے مجھے 2019 کے واقعے کی رپورٹنگ کی وجہ سے جانتا ہے کیوں کہ اس وقت بہت سے لوگوں نے مجھ سے رابطہ کیا تھا۔

میں نے چند سوال کیے لیکن مجھے درکار معلومات نہیں مل سکیں۔ مجھے صرف یہ علم ہوا کہ چھ افراد ایک ٹرک میں چھپے ہوئے ہیں جس کا نمبر نامعلوم ہے اور یہ بھی پتہ نہیں چل سکا کہ یہ ٹرک اس وقت کہاں اور اس کا رخ کس جانب ہے۔

مجھے اس وقت صرف یہ علم ہوا سکا تھا کہ یہ ٹرک فرانس میں ہی تھا لیکن شاید اب برطانیہ کی جانب جانے کے بجائے واپس مڑ چکا ہے۔

Getty Imagesفائل فوٹو

مجھے بتایا گیا کہ ٹرک کے پیچھے چھ خواتین موجود ہیں جو ایئر کنڈیشنر کی وجہ سے بہت سردی محسوس کر رہی ہیں اور پریشان ہیں۔ تاہم یہ خواتین باہر کی دنیا سے رابطہ کر سکتی تھی اور مجھے فون کرنے والے نے میرا ان سے رابطہ کروا دیا۔

ٹرک میں موجود ایک نوجوان خاتون نے مجھے پیغام بھیجا ’یہاں بہت سردی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ٹرک کے اس حصے کو لوہے کی سلاخ سے بند کیا گیا تھا جس میں کیلے بھی لے جائے جا رہے تھے۔ انھوں نے مجھے دو ویڈیوز بھی بھجوائیں۔

ان میں سے ایک ویڈیو میں ایک تاریک کمپارٹمنٹ دیکھا جا سکتا تھا جبکہ چھت تک پھل سے بھرے ڈبے موجود تھے اور ان خواتین کے بیٹھنے کے لیے بہت کم جگہ تھی۔ اسی ویڈیو میں کوئی کھانسا تو ایک نوجوان آواز آئی جس نے انگریزی زبان میں بولا ’میں سانس نہیں لے پا رہی۔‘

خاتون نے مجھے بتایا کہ وہ ایک رات قبل ساڑے 12 بجے ٹرک میں داخل ہوئے تھے اور اب 10 گھنٹے گزارنے کے بعد ان کو پریشانی شروع ہو رہی تھی کیوں کہ ان کے فون سے علم ہوا کہ ٹرک نے اپنا رخ تبدیل کر لیا ہے۔

میرے پاس سوچنے کے لیے زیادہ وقت نہیں تھا۔ میں نے بی بی سی نیوز اور فرانس میں رہنے والے صحافیوں سے رابطہ کیا۔ اسی وقت لندن میں ایک فرانسیسی اخبار لی مونڈ کے صحافی کو بھی مطلع کیا گیا جنھوں نے فوری طور پر پیرس میں اپنے ساتھیوں کو خبردار کیا۔

ٹرک کی تلاش

جس خاتون سے میرا رابطہ ہوا انھوں نے فون کے ذریعے اپنی لائیو لوکیشن فراہم کی جس سے مجھے معلوم ہوا کہ یہ ٹرک اس وقت لیون شہر کے شمال میں ڈریس کے قریب ای 15 ہائی وے پر تھا۔

میں نے فرانس میں ایک جاننے والے سے کہا کہ وہ قریبی پولیس سے رابطہ کرنے میں مدد کریں جن کو یہ معلومات فراہم کر دی گئیں۔ ٹرک میں موجود خاتون فون نہیں کر سکتی تھیں۔ یہ واضح نہیں کہ ایسا کیوں تھا لیکن شاید اس کی وجہ ان کے فون میں مخصوص سم کارڈ ہو۔

ہم نے تمام درکار معلومات اکھٹی کیں اور متواتر پیرس میں ایک صحافی کے ساتھ ساتھ یورپ میں بی بی سی نیوز کی ٹیم اور فرانسیسی پولیس کو بھجواتے رہے۔

اچانک ٹرک سے لائیو لوکیشن فراہم ہونا بند ہو گئی۔ لیکن خاتون نے مجھے ٹیکسٹ پیغام بھیجا اور بتایا کہ ایئر کنڈیشنر بند کر دیا گیا ہے اور اب ان کے لیے اندر سانس لینا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

انھوں نے لکھا ’ہمارا دم گھٹ رہا ہے۔‘

Reutersفائل فوٹو

ویڈیو میں نظر آنے والے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے میرے دل میں خدشہ پیدا ہوا کہ اب ان کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔

میں نے ان کو تسلی دینے کی کوشش کی اور کہا کہ وہ زیادہ بات نہ کریں تاکہ ہوا کو بچا کر رکھ سکیں اور یہ کہ پولیس بہت جلدی ان تک پہنچ جائے گی۔

میں پریشانی کے اس عالم میں کبھی کمپیوٹر کی سکرین اور کبھی اپنے فون کو دیکھ رہی تھی۔

پولیس پہنچ گئی

مجھے علم ہوا کہ ٹرک میں داخل ہوتے وقت اس خاتون کے تین ساتھیوں نے ان کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ انھوں نے یہ فیصلہ کیوں کیا، یہ تو معلوم نہیں لیکن ان خواتین نے ٹرک کے نمبر کی تصویر بنا لی تھی۔ اس فوٹو سے پتہ چلا کہ ٹرک کی نمبر پلیٹ آئرش تھی۔

اسی دوران فرانسیسی پولیس نے ہمیں بتایا کہ وہ ٹرک کا مقام جانچنے اور اسے روکنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ میں نے خاتون کو پیغام بھیجا لیکن شاید وہ انھیں پڑھ نہیں رہی تھی۔ اب تک پولیس نے شاید ان سے فون لے لیا ہوگا۔

ٹرک میں موجود ویتنام کے چار شہریوں نے کہا کہ ان کو بحفاظت برطانیہ پہنچانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ میرے لیے یہ احساس بھی اہم تھا کہ اب وہ فرانس میں محفوظ ہیں۔

فرانس کے مقامی وقت کے مطابق شام کے پانچ بجے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ یہ ٹرک لتھوینیا کا تھا اور ڈرائیور سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ چار خواتین کا تعلق ویتنام سے تھا جن میں سے ایک کم عمر تھیں جبکہ دو خواتین کا تعلق عراق سے تھا۔

2019 کے سانحے کے بعد بھی ویتنام سے نوجوان خواتین کسی ٹرک میں چھپ کر سرحد عبور کرنے کا خطرہ کیوں مول لیتی ہیں؟ مجھے اس سوال کا جواب نہیں مل سکا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More