چندریان تھری کے نیند سے بیدار ہونے کی امید ’ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ کم ہو رہی ہے‘

بی بی سی اردو  |  Sep 25, 2023

خلا پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ انڈیا کے چاند پر بھیجے جانے والے مون لینڈر ’چندریان تھری‘ کے نیند سے بیدار ہونے کی ’اُمید ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ کم ہوتی جا رہی ہے۔‘

ان سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود وہ قمری دن کے اختتام تک مون لینڈر کو فعال کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ یاد رہے کہ چاند پر ایک دن اور رات کا دورانیہ زمین کے 14 دنوں سے زائد کا ہوتا ہے۔

جمعہ کو انڈیا کی خلائی تحقیق کی ایجنسی ’اسرو‘ نے آگاہ کیا تھا کہ وہ نئے قمری دن کے آغاز کے بعد سے مون لینڈر اور روور سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ان کو ابھی تک کوئی سگنل موصول نہیں ہو سکا ہے۔

واضح رہے کہ یہ لینڈر اگست کے مہینے میں روور کو اپنے اندر لے کر چاند کے جنوبی قطب کے قریب اُترا تھا۔

لینڈنگ کے بعد دو ہفتوں کے دوران چاند کی سطح سے ڈیٹا اور تصاویر جمع کی گئی تھیں۔ جس کے بعد چاند پر رات کا آغاز ہونے سے قبل چندریان تھری کو ’سلیپ موڈ‘ میں ڈال دیا گیا تھا۔

’اسرو‘ نے امید ظاہر کی تھی کہ چاند پر نئے دن کے آغاز کے ساتھاس بیٹریاں دوبارہ چارج ہو جائیں گی اور 22 ستمبر کے قریب چاند پر سورج طلوع ہونے پر ماڈیول سلیپ موڈ سے نکل کر دوبارہ فعال ہو جائیں گے تاہم یہ بھی عین ممکن ہے کہ چاند پر رات کی شدید سردی بیٹریوں کو نقصان پہنچانے کا سبب بن جائے۔

جمعہ کو اسرو نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا کہ وکرم لینڈر اور پرگیان روور کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوششیں جاری رہیں گی تاہم اس کے بعد سے اس معاملے پر کوئی اپڈیٹ فراہم نہیں کی گئی ہے۔

پیر کو اسرو کے سابق سربراہ اے ایس کرن کمار نے بی بی سی کو بتایا کہ اب اس مشن کے دوبارہ فعال ہونے کے امکانات ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ کم سے کم تر ہوتے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مون لینڈر اور روور میں بہت سے حصے ہیں جو کہ چاند پر منجمد کر دینے والے انتہائی درجہ حرارت کے باعث شاید دوبارہ فعال نہ ہو سکیں۔ ان کے مطابق چاند کے قطب جنوبی پر رات کے اوقات میں درجہ حرارت منفی 200 سینٹی گریڈ سے 250 سینٹی گریڈ تک گِر جاتا ہے۔

انڈیا نے گذشتہ ماہ 23 اگست کو کامیابی کے ساتھ اپنا چندریان 3 مشن چاند پر اُتار کر تاریخ رقم کی تھی اور اس طرح وہ چاند کے جنوبی قطب کے قریب اترنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی انڈیا ان چند ملکوں کی فہرست میں بھی شامل ہو گیا جو چاند تک پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس فہرست میں امریکہ، چین اور سابق سوویت یونین شامل ہیں۔

چاند پر لینڈنگ کا منصوبہ احتیاط سے چاند کے دن کے آغاز کے ساتھ موافق بنایا گیا تھا تاکہ وکرم اور پرگیان کو کام کرنے کے لیے دو ہفتے سورج کی روشنی مل سکے۔

خلائی ایجنسی نے مون لینڈر اور روور کی نقل و حرکت اور نتائج کے بارے میں باقاعدہ اپ ڈیٹس فراہم کیں اور ان کی طرف سے لی گئی تصاویر بھی شیئر کی گئیں۔

اسرو کے سابق سربراہ اے ایس کرن کمار نے بی بی سی کو بتایا کہقطب قمری کے قریب رات کا درجہ حرارت منفی 250 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے اور چندریان تھری کی بیٹریاں اس درجہ حرارت پر کام کرنے یا چلنے کے لیے ڈیزائن نہیں کی گئی ہیں۔

اسرو نے ساتھ ہی اپنی توقعات پوری نہ ہونے کی صورت کے حوالے سے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وکرم اور پرگیان بیدار نہ ہو پائے تو وہ چاند پر ’انڈیا کے قمری سفیر کے طور پر‘ موجود رہیں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More