جب سے انڈیا نے کینیڈا کے شہریوں کے لیے ویزا سروسز معطل کرنے کا اعلان کیا ہے اس وقت سے کینیڈا کے شہر وینکوور کی ایک سیاحتی کمپنی میں لگے فون کی گھنٹی مسلسل بج رہی ہے۔
رادھیکا شرما جو سیاحتی کمپنی ’ایکسپلور انڈیا‘ میں کام کرتی ہیں اور لوگوں کو انڈیا کی سیاحت میں معاونت کرتی ہیں انھوں نے اس پریشان کن صورتحال سے آگاہ کیا۔
’جن لوگوں نے کئی ماہ سے سفر کا ارادہ کر رکھا تھا، وہ اب اس بات سے نہایت پریشان ہیں کہ اس پابندی کا ان کے لیے کیا مطلب ہے۔‘
رادھیکا شرما نے مزید بتایا کہ ویزا ہاتھ میں رکھنے والے مسافروں کو پریشانی کی ضرورت نہیں تاہم ’جن لوگوں نے ابھی تک ویزے کی درخواست نہیں دی، ان کے لیے ہمیں یقین نہیں کہ وہ اب ویزا حاصل کر پائیں گے یا نہیں۔‘
جمعرات کو انڈیا نے اپنے عملے کو ممکنہ خدشات سے آگاہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس نے کینیڈین شہریوں کے لیے ویزا پروسیسنگ کے عمل کو معطل کر دیا ہے۔
انڈیا نے یہ اقدام کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے اس الزام کے بعد کیا ہے کہ کینیڈا کی سرزمین پر ایک سکھ علیحدگی پسند کے قتل کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ ہو سکتا ہے تاہم انڈیا نے اس الزام کو ’بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔
سیاحت کے شعبے کے اعداد و شمار کے مطابق انڈیا آنے والے غیر ملکی سیاحوں کے سرفہرست پانچ ممالک میں کینیڈا بھی شامل ہے، جہاں 2021 میں 80 ہزار سے زیادہ کینیڈین سیاحوں نے رخ کیا تھا۔
Getty Imagesکینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے الزام عائد کیاہے کہ کینیڈا کی سرزمین پر ایک سکھ علیحدگی پسند کے قتل کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ ہوسکتا ہے
انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے اس حوالے سے بتایا کہ ’جن کے پاس انڈین شہریت موجود ہے، وہ اببھی آزادانہ طور پر انڈیا کا دورہ کرنے کے قابل ہیں۔ اسی طرح اوورسیز سٹیزن شپ آف انڈیا (او سی آئی) کارڈ والے کینیڈین شہری بھی آذادانہ نقل و حمل کر سکتے ہیں۔ یہ کارڈانڈیا سے باہر رہنے والے اپنے شہریوں کو بلا روک ٹوک تاحیات داخلے کی اجازت دیتا ہے۔‘
’اس وقت مسئلہ انڈیا کے سفر کا نہیں۔ جن شہریوں کے پاس درست ویزا اور او سی آئی جیسی دیگر دستاویزات ہیں وہانڈیاکا سفر بآسانی کر سکتے ہیں لیکن مسئلہ تشدد کو بھڑکانے اور ایسے ماحول کی تخلیق کا ہے، جس سے ہمارے کمیشن اور قونصل خانوں جیسے اعلیٰ اداروں کے کام میں خلل پڑتا ہے۔‘
تاہم شرما جو کینیڈا میں زیر تعلیم ہیں، انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باعث وہ اپنے طویل المدتی منصوبوں کے بارے میں سوچ میں پڑ گئی ہیں۔
’بہت سارے طلبا جو اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے کینیڈا میں مستقل رہائش حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ کافی تناؤ محسوس کر رہے ہیں اور اپنے فیصلوں پر دوبارہ غور کر رہے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ انھیں اس بات کی فکر ہے کہ ’دونوں ملکوں کے درمیان اس دراڑ کا اثر کیا آنے والے برسوں میں ان کی کینیڈا میں رہنے کی اہلیت پر اثر انداز نہ ہو جائے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آیا کیا یہ کشیدگی انھیں مستقبل میں انڈیا میں موجود ان کے خاندان سے ملنے سے روکنے کا سبب نہ بن جائے۔
’لوگ سوال پوچھ رہے ہیں کہ کیا اب بھی انڈیا کا سفر محفوظ ہے‘Getty Images
کینیڈا میں آبادی کا ایک بڑا حصہ ایسا ہے جن کا تعلق انڈیا سے ہے اور ان کے انڈیا کے ساتھ گہرے روابط ہیں۔
بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں انڈین شہریوں کے لیے کینیڈا ایک مقبول انتخاب ہے جبکہ انڈین شہری کینیڈا میں تارکین وطن کی فہرست میں ٹاپ پر ہیں تاہم اس دراڑ نے دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کے معاشی تعلقات پر سوالیہ نشان ضرور کھڑا کر دیا ہے۔
ہیمنت شاہ ایک انڈین نژاد کینیڈین ہیں جو 49 سال سےکینیڈا میں مقیم ہیں۔ ہیمنت شاہ کے مطابق موجودہ حالت میں ان کی سب سے بڑی پریشانی تجارتی اور کاروباری تعلقات پر اس تنازعے کے اثرات ہیں۔
’انڈیا میں کینیڈا کی بہت سی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ ان حالات میں، میں بھی اگر کسی ایسے کاروبار سے منسلک ہوتا تو پریشانی سے شاید رو پڑتا۔‘
ایکسپلور انڈیا میں کام کرنے والی رادھیکا شرما کہتی ہیں کہوہ ویزا رکھنے والے کینیڈین شہریوں سے فون پر رابطہ بھی کر رہی ہیں تاہم لوگ سوال پوچھ رہے ہیں کہ کیا اب بھی انڈیا کا سفر کرنا محفوظ ہے؟
ان کے مطابق وہ لوگوں کو یقین دلا رہی ہیں کہ کسی بھی سیاسی کشیدگی کے باوجود انڈین عوام کینیڈا سے آنے والے سیاحوں کا خوش دلی سے استقبال کرنے کو تیار ہیں۔
رادھیکا شرما کینیڈا میں اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرتی ہیں حالانکہ انڈیا نے اپنے شہریوں کو شمالی امریکہ کے ملک کا دورہ کرتے وقت ’انتہائی محتاط‘ رہنے کی تاکید کی ہے۔
رادھیکا شرما نے کہا ’ہم نہیں چاہتے کہ انڈیا اور کینیڈا کے تعلقات خراب ہوں۔ لوگ یہاں کریئر بنانے اور بہتر مستقبل کے مواقعوں کی تلاش میں آتے ہیں اور ہم دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔‘