برطانیہ نے قیدی بنا کر لائے گئے شہزادے کے بال 140 سال بعد کیوں لوٹائے؟

بی بی سی اردو  |  Sep 23, 2023

برطانیہ میں 140 سال قبل وفات پانے والے ایتھوپیا کے شہزادے کے بالوں کی لِٹ کو ان کے ملک کے نمائندے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

سنہ 1868 میں برطانوی افواج شہزادہ علیمایو کو ان کے والد بادشاہ تیودروس دوم کے قلعے پر حملہ کرنے کے بعد اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ بادشاہ تیودروس دوم نے انگریزوں کا قیدی بننے کے بجائے اپنی جان لے لی تھی۔

ایتھوپیا کے ولی عہد کی پرورش برطانیہ میں کی گئی تھی جس سے وہ ناخوش تھے۔ سنہ 1879 میں وہ 18 سال کے تھے جب ان کی وفات ہو گئی۔

انھیں ونڈسر کاسل میں دفنایا گیا اور جب گذشتہ برسوں میں ان کی باقیات واپس کرنے کا مطالبہ کیا گیا تو انھیں رد کر دیا گیا۔

شہزادے کے خاندان کے ایک فرد فاسل میناس نے امید ظاہر کی ہے کہ بالوں کے لٹ کی واپسی سے ان کی باقیات کی اتھوپیا کو واپسی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔

جمعرات کی شام کو ایک تقریب میں برطانیہ میں موجود ایتھوپیا کے سفیر ٹیفری میلیسی کو شہزادے کے بالوں کی لٹ دی گئی۔ لٹ کے علاوہ انھیں بادشاہ تیودروس دوم کے قلعے سے لوٹی جانے والے دیگر اشیا بھی دیں گئی۔

انھوں نے ان اشیا کی واپسی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ اب اپنے اصل مقام پر واپس جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایتھوپیا، برطانیہ پر زور دیتا رہے گا کہ بادشاہ کے قلعے سے لوٹے جانے والی اشیا کو واپس کرے۔

شہزادہ علیمایو صرف سات سال کے تھے جب انھیں لندن لے جایا گیا۔ شہزادے کی مشکلات اور یتیمی نے ملکہ وکٹوریہ کی ہمدردی کے جذبے کو بیدار کیا تھا۔

ملکہ شہزادے کی مالی مدد کرنے پر راضی ہو گئیں اور انھوں نے شہزادے کو کیپٹن ٹریسٹرم چارلس سویر سپیڈی کی سرپرستی میں بھیج دیا۔ یہ وہی شخص تھے جو ایتھوپیا سے شہزادے کو اپنے ساتھ برطانیہ لے کر آئے تھے۔

بالوں کی لٹ کو واپس کروانے کے لیے سہولت فراہم کرنے والی شہرزاد فاؤنڈیشن نے کہا کہ یہ کیپٹن سپیڈی کے پاس تھے۔

کیپٹن سپیڈی کی نسل میں سے لیونی ٹرنر نے انھیں لندن میں واپس کیا۔ کینیڈین نشریاتی ادارے سی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ انھوں نے یہ ’خاص چیز‘ خاندان کی وراثت میں دریافت کیں۔

انھوں نے کہا ’مجھے لگا شہزادہ علیمایو کے بال اپنے گھر سے بہت دور ہیں۔‘

ایتھوپیا کی ہیریٹیج ریسٹیٹیوشن نیشنل کمیٹی کے ممبر الولا پنکھرسٹ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بالوں کی واپسی کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن یہ ایک شروعات ہونی چاہیے۔

انھوں نے کہا ’1868 میں مگدالا کی برطانوی مہم کے ذریعے لوٹے گئے ایتھوپیا کے نوادرات کی واپسی انصاف کی بحالی کے لیے اہم ہے اور برطانوی اور ایتھوپیا کے اداروں کے درمیان بہتر تعلقات اور تعاون کا ایک بہترین طریقہ ہے۔‘

طویل عرصے سے شہزادے کی میت کی واپسی کا مطالبہ ہو رہا ہے لیکن ان کے خاندان کی جانب سے مئی میں ایک تازہ مطالبہ سامنے آیا تھا۔

بی بی سی کو بھیجے گئے ایک بیان میں بکنگھم پیلس نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی باقیات کو نکالنے سے ونڈسر کاسل میں سینٹ جارج چیپل کے تہہ خانوں کی قبروں میں دفن دیگر افراد کے باقیات متاثر ہو سکتی ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More