امریکی ایف 35 کے پائلٹ کی 911 کو کال: ’ایک لڑاکا طیارہ کریش ہو گیا ہے۔۔۔ میں اُس کا پائلٹ ہوں‘

بی بی سی اردو  |  Sep 23, 2023

Getty Images

امریکی میرینز کے گر کر تباہ ہونے والے ایف 35 لڑاکا طیارے کے پائلٹ نے جنوبی کیرولینا کے ایک گھر سے ’ہیلپ لائن 911‘ پر کال کی تھی جہاں وہ پیراشوٹ سے اترے تھے۔

بی بی سی کو اس کال کی حاصل ہونے والی آڈیو میں پائلٹ کو یہ پیغام بھیجتے سنا جا سکتا ہے جس میں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ’میں یقین سے یہ نہیں بتا سکتا‘ کہ ان کا دس کروڑ ڈالر مالیت کا طیارہ کہاں ہے۔

ایک مقامی شخص کو یہ بتاتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ پائلٹ اُن کے گھر کے عقب میں واقع صحن میں پیراشوٹ سے اُترے ہیں۔

خیال رہے کے بعد میں امریکی فوجی حکام کو لاپتہ ہونے والے ایف 35 لڑاکا طیارے کا ملبہ جنوبی کیرولینا کے دیہی ولیمزبرگ کاؤنٹی سے مل گیا تھا۔

یہ طیارہ اتوار 17 ستمبر کی سہ پہر اس وقت لاپتہ ہوا تھا جب یہ ریاست جنوبی کیرولینا کے اوپر پرواز کر رہا تھا جس کے بعد امریکی حکام نے عوام سے طیارے کو تلاش کرنے میں مدد کرنے کی اپیل کی تھی۔

911 ایمرجنسی نمبر پر چار منٹ کی کال میں، نارتھ چارلسٹن کے ایک گھر کے رہائشی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’ہمارے گھر میں ایک پائلٹ ہیں۔‘

رہائشی نے مزید بتایا کہ ’میرا اندازہ ہے کہ وہ میرے گھر کے عقب میں اترے ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا ’ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کیا ہمارے گھر ایمبولینس آ سکتی ہے؟‘

47 سالہ پائلٹ جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا نے کہا کہ تقریباً دو ہزار فٹ (609 میٹر) کی بلندی پر جہاز سے ہنگامی طور پر ایجیکٹ کرنے کے بعد ان کی ’حالت ٹھیک ہے، بس اُن کی کمر میں تکلیف ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’میڈم (ہیلپ لائن پر موجود کال آپریٹر کو مخاطب کرتے ہوئے)، ایک لڑاکا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ میں اُس کا پائلٹ ہوں۔ ہمیں مدد کی فوری اور اشد ضرورت ہے۔‘

اُن کا مزیا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین نہیں ہے کہ جہاز کہاں ہے، وہ کہیں کریش لینڈ کر گیا ہو گا۔ میں اُس سے ایجکٹ کر گیا تھا۔‘

Getty Images

میرین کور کے مطابق پائلٹ جہاز میں خرابی کے بعد ہنگامی طور پر جہاز سے نکلے اور چارلسٹن کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب رہائشی علاقے میں اترے۔

اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ پائلٹ کے نکال جانے کے بعد F-35 لڑاکا طیارے نے کیسے اور کیوں پرواز جاری رکھی؟ تاہم میرین کور کے مطابق ’جہاز کے فلائٹ کنٹرول سافٹ ویئر نے پائلٹ کے کنٹرول پر ہاتھ رکھے بغیر بھی اسے سطح پر رہنے میں مدد کی ہو گی۔‘

ادارے کے مطابق ’لڑاکا طیارے کی اینٹی ریڈار اسٹیلتھ صلاحیتوں اور ٹیکنالوجی کی وجہ سے تلاش میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہو گی جو پائلٹ کے باہر نکلنے پر جیٹ کے مواصلاتی نظام کو غائب کر دیتی ہے۔

تاہم ابھی تک اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

جمعرات کو امریکی حکومت کو دی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ناکافی تربیت، سپیئر پارٹس کی کمی اور مرمت کے پیچیدہ عمل کے باعث F-35 لڑاکا طیارہ تقریباً 55 فیصد موثر ہے۔

امریکہ کے میرین کور کے عسکری حکام نے پیر کو جہاز کے ملبے کی تلاش ختم ہونے کے بعد کہا کہ ’یہ حادثہ فی الحال زیر تفتیش ہے، اور ہم تفتیشی عمل کا احترام کرتے ہوئے اضافی تفصیلات فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔‘

عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ علاقے سے دور رہیں اور تفتیش کاروں کو اپنا کام کرنے دیں۔

اس حادثے میں پائلٹ کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، وہ طیارے سے ایجیکٹ کر کے باحفاظت پیراشوٹ کے ذریعے زمین پر آ گئے تھے اور انھیں طبی امداد کے لیے ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے جہاں ان کی حالت بہتر ہے۔

ممکنہ طور پر طیارے کے ساتھ کیا ہوا ہو گا؟

جوائنٹ بیس چارلسٹن کے ایک ترجمان نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ جب پائلٹ نے ایجکٹ کیا تو لڑاکا طیارہ آٹو پائلٹ موڈ میں تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ پائلٹ کے باہر نکل جانے کے بعد کچھ دیر تک فضا میں رہا ہو گا۔

دفاعی کنسلٹینسی کمپنی ٹیل گروپ کے ایک سینئر تجزیہ کار جے جے گرٹلر نے طیارے کے ملبے کی تلاش کے دوران بی بی سی کو بتایا کہ ’واقعات کی ایک قابل فہم ترتیب یہ ہے کہ جب پائلٹ طیارے سے باہر نکلا تو ٹرانسپونڈر کے الیکٹرونکس خراب تھے اور فوج اس کی جگہ کا پتہ لگانے کے قابل نہیں رہی تھی۔‘

انھوں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ پائلٹ کے نکلنے کے بعد بھی طیارہ فضا میں اڑتا رہا ہو، لیکن یہ کہ ’انجیکشن سیٹ سے طیارے کو پہنچنے والے نقصان‘ اور ’کینوپی ختم ہونے پر ایرو ڈائنامکس میں تبدیلی‘ کی وجہ سے اس کا ’زیادہ امکان نہیں‘ تھا۔

خیال رہے کہ اس طیارے کو اسلحہ بنانے والی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نے بنایا ہے اور کہا جاتا ہے کہ ہر ایک طیارے کی قیمت تقریباً آٹھ کروڑ ڈالر ہے اور یہ دنیا کے جدید ترین لڑاکا طیاروں میں سے ایک ہے۔

ایف 35 دنیا میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا اور مہنگا ہتھیاروں کا پروگرام ہے۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ طیارہ ایف بی 35 بی لائٹننگ ٹو میرین فائٹر اٹیک ٹریننگ سکواڈرن 501 کا حصہ تھا۔ امریکی فضائیہ کا یہ سکوارڈرن پائلٹوں کو تربیت دینے کا کام کرتا ہے۔

سنہ 2018 میں امریکی فوج نے جنوبی کیرولینا میں ایک حادثے کے بعد عارضی طور پر ایف 35 لڑاکا طیاروں کے اپنے پورے بیڑے کو گراؤنڈ کر دیا تھا۔

اس کے علاوہ سنہ 2022 میں ایف 35 سی طیارہ بحیرہ جنوبی چین میں ایک امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے یو ایس ایس کارل ونسن سے اڑان بھرتے وقت ایک ’حادثے‘ کا شکار ہو گیا تھا۔

یہ طیارہ ایک جنگی مشق کے دوران امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے کارل ونسن پر کریش لینڈنگ کے دوران تباہ ہوا تھا اور اس حادثے میں سات افراد زخمی ہوئے تھے۔

جس کے بعد چین اور امریکی نیوی کے درمیان سمندر میں اس طیارے تک پہلے پہنچنے کی دوڑ شروع ہو گئی تھی لیکن امریکی فوج ہی آخر اسے ڈھونڈنے میں کامیاب رہی تھی۔

ایف 35 بی اتنا خاص کیوں ہے؟اس طیارے میں نیٹ ورک سے چلنے والا مشن سسٹم ہے، جو دوران پرواز جمع کی جانے والی معلومات کو اسی وقت میں شیئر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔میرین کور کا یہ طیارہ ہیلی کاپٹر کی طرح لینڈ کر سکتا ہے اور چھوٹے پٹی یا رن وے سے ارسکتا ہے۔اس طیارے میں دنیا کا سب سے طاقتور لڑاکا انجن ہے اور یہ 1,200 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے نشانہ بنا سکتا ہے۔یہ جہاز اپنے پنکھوں پر دو جبکہ اپنے اندر چار میزائل رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More