BBC
دہشت گردی کے الزامات میں ملوث ڈینیئل خلیفے کو چار دن کی کوششوں کے بعد بلآخر شمال مغربی لندن سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سکاٹ لینڈ یارڈکی پولیس کے مطابق 21 سالہ سابق فوجی کومقامی وقت کے مطابق 10 بجکر 41 منٹ پر نارتھولٹ کے علاقے میں نہر کےکنارے سے سائیکل چلاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔
وینڈز ورتھ جیل میں مقید ڈینیئل بدھ کی صبح فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ان کی تلاش کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج سے مدد لی جا رہی تھی جبکہ تلاش کے اس مشن میں مغربی اور جنوب مغربی لندن میں ہیلی کاپٹر کا استعمالبھی کیا جا رہا تھا۔
حکام کے مطابق ڈینیئل خلیفے اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں۔
سابق فوجی ڈینیئل پر دشمن ریاست (ممکنہ طور پر ایران) کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام ہے۔
ان الزامات میں دہشت گردی کے واقعات انجام دینے کے لیے مفید معلومات کا حصول اور جعلی بم کی سازش تیار کرنابھی شامل ہے۔
جنوری میں ضمانت مسترد ہونے کے بعد ڈینیئل خلیفے نومبر سے ریمانڈ پر وینڈز ورتھجیل میں تھے۔
انھوں نے اپنے فرار کے لیے جیل کے کچنکا انتخاب کیا جہاں انھوں نے نوکری شروع کی اور بلآخر خود کو کھانا سپلائی کرنے والے ٹرک کے نیچے سےباندھ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
کاؤنٹر ٹیررازم کمانڈ کے سربراہ ڈومینک مرفی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ڈینیئل خلیفےکو غیر قانونی طور پر فرار ہونے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔
’انھیں درحقیقت سادہ کپڑوں والے ایک افسر نے گرفتار کیا تھا۔ اس وقت وہ سائیکل پر سوار تھے اور اس افسر نے انھیں اس سائیکل سے اتار کر گرفتار کیا۔‘
BBCانھوں نے اپنے فرار کے لیے جیل کے کچنکا انتخاب کیا جہاں انھوں نے نوکری شروع کی اور بلآخر خود کو کھانا سپلائی کرنے والے ٹرک کے نیچے سےباندھ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیسکے مطابقڈینیئل خلیفے کو فرار ہونے کے فوراً بعد وینڈز ورتھ راؤنڈ اباؤٹ( چوراہے)پر ایک لاری کے نیچے سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
پولیس حکام نےان کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر 20 ہزار پاؤنڈ ز انعامی رقم کا اعلان بھی کیا تھا۔
میٹ پولیس نے نامہ نگاروں کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ مغربی لندن کے علاقےچیسوک اور اس کے اطرافکے علاقوں پر بھرپورتوجہرکھے ہوئے ہے جہاںبعض مقامی افراد نے ان کی موجودگی کی نشاندہی کی تھی۔
پولیس نےپہلے کہا کہڈینیئل کو چیسوک کے علاقےسے پکڑا گیا تاہم بعد میں انھوں نے تصدیق کیکہ انھیں نارتھولٹسے کئی میل دور حراست میں لیا گیا۔
پولیس کمانڈر مرفی نےبتایا کہ ’تحقیقات نےگزشتہ رات ایک مختلف رخ اختیار کر لیا جبانٹیلیجنس کی سربراہی میںانھوں نے رچمنڈ کے علاقے میںچھان بین کی۔‘
’ہمیں وہاں وہ تلاش کے باوجود نہیں ملا تاہم تلاشی کے دوران ہمیں اگلے دو گھنٹوں میںبہت سے لوگوں کی طرف سے ٹیلیفون کالز موصول ہوئیںجنھوں نے اس کو دیکھنے کا دعویٰ کیا تھا۔‘
BBC’قومی سلامتی کے جرائم میں ملوث قیدی اس طرح کیسے فرار ہو سکتا ہے‘
برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نےپولیس افسران اور عوام کیان کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہوہ ’بہت خوش‘ ہیں کہ ڈینیئل خلیفے کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انڈیا کے دارلحکومت دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم رشی سنکنے مزید کہا ’جسٹس سیکریٹری نےڈینیئل کے فرار کےکامیاب منصوبے کی تحقیقات شروع کر دی ہے اور یہ کام جاری رہے گا۔‘
وزیر انصاف الیکس چاک نے کہا کہ وہ جیل کی سکیورٹی اور درجہ بندی کی تحقیقات میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
شیڈو ہوم سکریٹری یوویٹ کوپر نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’ہمیں اسکاجوابڈھونڈنے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی اور قومی سلامتی کے جرائم میں ملوث ایک قیدی اس طرح کیسے فرار ہو سکتا ہے۔‘
ڈینیئل عابد خلیفے کون ہیں؟
ڈینیئل عابد خلیفے نے 2019 میں فوج میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ بیکن بیرک کے نام سے مشہور ایم او ڈی اسٹافورڈ میں مقیم تھے۔
ڈینیئل 2 جنوری کو مبینہ طور پر فوجی اڈے پر جعلی بم نصب کرنے کے بعد غائب ہو گئے تھے۔
اس کے بعد ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کی عدالت میں ایک عدالتی سماعت میں یہ بات بھی سامنے آئیکہانھوں نے مبینہ طور پر ایسےجعلی آلات لگائے تھے جن سے کسی بھی شخص کویقین آ جاتا کہ وہ آلات پھٹ سکتے یاان میں آگ بھڑک سکتی ہے۔
اس کے بعد ڈینیئل کی تلاش کی کوششیں تیز کی گئی جس کے بعدانھیں26 جنوری کواپنی گاڑی میں سے یا اس کے قریب سے سےگرفتار کیا گیا۔اس کے بعد انھیں وینڈز ورتھ کی جیل منتقل کیا گیا۔
ڈینیئل کو 13 نومبر کو عدالت میں دہشت گردی کی کارروائی کی تیاری اور دشمن کے لیے مفید معلومات اکٹھا کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے پیش ہونا تھاجو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ایک جرم ہے۔
واضح رہے کہ ڈینیئل نے جولائی میں اولڈ بیلی میں اپنے اوپر لگائے گئےان تمام الزامات کی سختی سےتردید کی تھی۔
خلیفے میں دوڑنے کا غیر معمولی ہنر قدرتی طور پر موجود تھا جو یقیناً ان کے لیے جیل سے بھاگنے میں بھی کارگر ثابت ہوا ہو گا۔
بی بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کے سکول کے دوست نے کہا کہ ’وہ ہم سب کی طرح عام سا لڑکا تھا لیکن اسے بات کرنا آتی تھی تو وہ خود کو لوگوں سے علیحدہ نہیں کرتا تھا۔ اس کے دوست تھے۔ (اس کے جیل سے بھاگنے کے بعد سے سب کا ایک جیسا ردِ عمل ہے (حیرانی کا)۔۔۔ یہ انتہائی غیر معمولی تھا، ہمیں اس کی توقع نہیں تھی۔‘
ایک اور دوست نے ڈینیئل کے دوبارہ پکڑے جانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کو بہت سی مزاحیہ کہانیاں بتا سکتا ہوں۔۔۔ لیکن ایک بات تو ہے کہ ایک دہشت گرد نہیں ہے۔‘