شاہ رخ کی ’منت‘ اور راجیش کھنہ کا ’آشیرواد‘: بالی وڈ ستاروں کے وہ گھر جو ان کے لیے ’خوش قسمتی‘ کا سبب بنے

بی بی سی اردو  |  Sep 07, 2023

Getty Imagesشاہ رخ کا ’منت‘ بنگلہ آج بھی ان کے مداحوں کی توجہ کا مرکز ہے

بالی وڈ کے چند اداکار جتنے خود مقبول ہیں، اتنے ہی ان کے بنگلے بھی ہیں۔ ہر کسی کے بنگلے کی ایک کہانی ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ شائقین بھی اس کے بارے میں متجسس رہتے ہیں۔

شائقین شاہ رخ خان کی سالگرہ کے موقع پر ان کے بنگلے ’منت‘ کے باہر ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ اسی طرح کی بھیڑ امیتابھ بچن کے بنگلے پر ان کی اپنی سالگرہ یا ان کی شادی کی سالگرہ پر نظر آتی ہے۔

ستاروں کے بنگلوں کے بارے میں کئی طرح کے چرچے بھی ہیں۔ ایسی ہی ایک بحث تھی، ایک فنکار کے ’بھوت بنگلے‘ کے بارے میں۔

1950 میں، بھارت بھوشن نے کارٹر روڈ پر نوشاد کے گھر کے ساتھ ایک بنگلہ خریدا جسے ’بھوت بنگلہ‘ کہا جاتا تھا۔

سینیئر صحافی شانتی سواروپ کا کہنا ہے کہ ’بھارت بھوشن نے جیسے ہی یہ بنگلہ خریدا ان کی قسمت چمک اٹھی۔ پہلے تو وہ کامیاب رہے لیکن بعد میں مالی مشکلات کے باعث انھوں نے یہ بنگلہ راجندر کمار کو فروخت کر دیا۔‘

کہا جاتا ہے کہ راجندر کمار نے یہ گھر خریدنے کے لیے بی آر چوپڑا کی ’قانون‘ اور دیگر فلمیں سائن کیں۔

راجندر کمار کو بھی اس بنگلے میں آنے کے بعد کافی کامیابی ملی۔ انھوں نے کئی سپرہٹ فلمیں دیں اور اس کے بعد ہی وہ ’جوبلی کمار‘ کے نام سے مشہور ہوئے۔

صحافی شانتی سوروپ کا کہنا ہے کہ بعد میں راجندر کمار نے دوسرا بنگلہ بنایا اور وہیں منتقل ہو گئے۔

1970 میں انھوں نے یہ بنگلہ راجیش کھنہ کو بیچ دیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بنگلے کو خریدنے کے لیے راجیش کھنہ نے ’ہاتھی میرے ساتھی‘ کے پروڈیوسر سے ایڈوانس لیا تھا۔ انھوں نے اس بنگلے کا نام ’آشیرواد‘ رکھا۔

’ہاتھی میرے ساتھی‘ کی تصویر اس بنگلے کی دیواروں پر آخری دن تک لگی رہی۔ انھوں نے اس بنگلے میں رہ کر کئی سپرہٹ فلمیں دیں۔

راجیش کھنہ نے اپنی زندگی کے آخری دن بھی اسی بنگلے میں گزارے۔ راجیش کھنہ کی بیٹیوں ٹوئنکل اور رنکی نے اسے الکارگو کے چیئرمین ششی کرن شیٹی کو فروخت کیا جنھوںنے 70 سال پرانا ’آشیرواد‘ بنگلہ گرا دیا۔

وہ بنگلے جو سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں

فلمی تاریخ دان ایس ایم ایم اوساجا کہتے ہیں کہ ’1940 کے بعد کے یہ بنگلے اس وقت سیاحوں کی توجہ کا مرکز تھے۔ اشوک کمار، بھارت بھوشن، دیوآنند، راج کپور، کشور کمار، منوج کمار، دلیپ کمار، دھرمیندر، راجیش کھنہ اور سنیل دت کے محل نما بنگلوں پر عوام کی بھیڑ ہوا کرتی تھی۔‘

لوگ تجسس میں رہتے تھے کہ سکرین پر نظر آنے والے سٹار کا گھر کیسا ہے؟ یہ مداحوں کے لیے اپنے پسندیدہ اداکار یا اداکارہ کی ایک جھلک دیکھنے کا موقع بھی ہوتا تھا۔

اوساجا کا کہنا ہے کہ یہ مداحوں کے لیے فخر کی بات ہوتی تھی۔ شاہ رخ خان کا ’منت‘ بنگلہ بھی آج کئی حوالوں سے ایک مشہور مقام بن چکا ہے۔

بنگلے کے لیے فلم کا سکرپٹ تبدیل کر دیا گیا

فلمی تاریخ دان اوساجا کہتے ہیں کہ امیتابھ بچن کو اپنا بنگلہ خریدنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑی۔ پہلے وہ ’منگلم‘ بلڈنگ میں رہتے تھے، پھر انھوں نے ’پرتیکشا‘ بنگلہ بنایا، پھر ’جلسا‘ اور ’جنک‘ خریدے۔

وہ کہتے ہیں ’جاوید اختر نے مجھے ایک واقعہ سنایا کہ راجیش کھنہ کو ایک بنگلہ بہت پسند تھا اور اس کے لیے انھوں نے ہاتھی میرے ساتھی کے پروڈیوسر سے پیسے لیے لیکن انھیں فلم کا سکرپٹ پسند نہیں آیا۔‘

’وہ چاہتے تھے کہ فلم ہٹ ہو، لہذا انھوں نے جاوید اختر اور سلیم سے سکرپٹ کو دوبارہ لکھنے کی درخواست کی۔ یوں سکرپٹ کو تبدیل کیا گیا اور فلم نے اچھی کمائی کی اور وہ ساری رقم ان کے بنگلے پر خرچ ہوئی۔‘

Getty Imagesفلمی ستاروں کے بنگلوں کی قیمت

مشہور پراپرٹی ماہر پنکج کپور کا کہنا ہے کہ فلمی ستاروں کے بہت سے بنگلے 30 سے 40 سال پہلے بنائے گئے۔

’اب ممبئی کی جائیداد میں کافی تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ جنوبی ممبئی میں پہلے مکان کی کم از کم قیمت 1 سے 2 کروڑ روپے تھی لیکن اب یہ 4 سے 5 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ اب تمام فنکار بنگلے کی زمین کا بھرپور استعمال کرنا چاہتے ہیں اور اس سے زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

اب زیادہ تر ستارے فلیٹس اور رہائشی اپارٹمنٹس میں شفٹ ہو گئے ہیں۔

پنکج کپور کے مطابق اداکار دلیپ کمار کے بنگلے کے قریب جائیداد 80 ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے فی مربع فٹ ہو گئی ہے۔

کپور کا کہنا ہے کہ ہاؤس ٹیکس اور دیگر اخراجات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ بنگلہ رکھنا مہنگا ہو گیا ہے۔

ان کے مطابق ’دلیپ کمار کے بنگلے کی جگہ ایک ٹاور بنایا جا رہا ہے اور وہاں میوزیم بنانے کی بات ہو رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایسا ہوتا ہے یا نہیں۔‘

اپارٹمنٹ کلچر

سینیئر صحافی اور فلمی نقاد ڈاکٹر رام چندرن سری نواسن کا کہنا ہے کہ سنیل دت کے بنگلے کو گرانے کے بعد اب ان کے بیٹے سنجے دت نے ’امپیریل ہائٹس‘ کے نام سے ایک ٹاور بنایا۔

مشہور اداکار و ہدایتکار راج کپور کا سٹوڈیو اور گھر گودریج کو فروخت کر دیا گیا ہے۔

راجیش کھنہ کا بنگلہ ان کی بیٹیوں نے صنعتکار ششی کرن شیٹی کو بیچ دیا تھا۔

اس کے علاوہ دیوآنند کا دفتر دلیپ کمار کے بنگلے کے قریب پالی ہل میں تھا۔ اب وہاں ایک کثیر المنزلہ عمارت ہے۔

رامچندرن سری نواسن کہتے ہیں ’آج کی نسل بنگلہ ثقافت کو پسند نہیں کرتی۔ اس لیے فلمی ستاروں کے بنگلے آہستہ آہستہ ممبئی سے نکل رہے ہیں۔‘

شاہ رخ کے ’منت‘ بنگلے کی کہانی

سری نواسن کا کہنا ہے کہ ’ممبئی سے باہر کے اداکار بڑے گھروں کی طرف راغب ہوتے ہیں، جیسے شاہ رخ خان جیسے ستارے، جن کا تعلق دہلی سے ہے۔‘

شاہ رخ خان ’منت‘ کے قریب ایک گھر میں رہتے تھے اور وہ ہر روز اسے خریدنے کا خواب دیکھتے تھے۔

پہلے ’منت‘ شوٹنگ لوکیشن ہوا کرتی تھی۔

لیکن شاہ رخ نے رتن جین، یش چوپڑا اور بہت سے دوسرے لوگوں سے ایڈوانس پیسے لیے، اپنی تمام فلمیں پوری کیں اور پھر یہ بنگلہ خرید لیا۔

’منت‘ شاہ رخ خان کے لیے خوش قسمت ثابت ہوئی اور وہ اپنے کیریئر کے عروج پر پہنچ گئے اور یہاں قیام کے دوران ہی سپر سٹار بن گئے۔

ڈاکٹر رامچندرن سری نواسن کا کہنا ہے کہ بہت سے سپر سٹار بڑے بلڈرز کے ساتھ بنگلے کے سودے کرتے ہیں اور وہاں کچھ فلیٹس حاصل کرتے ہیں۔

سنجے دت، رنبیر کپور، رندھیر کپور، منوج کمار، فیروز خان اور راکیش روشن نے بھی کچھ ایسا ہی کیا۔

یوں انھیں سکیورٹی اور دیکھ بھال کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ ظاہر ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ طرز زندگی بھی بدلا ہے اور رہن سہن بھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More