بنگلہ دیش کا حساب کتاب اور حارث رؤف کا جواب: سمیع چوہدری کا کالم

بی بی سی اردو  |  Sep 07, 2023

Getty Images

ایک حبس وہ تھا جو قذافی سٹیڈیم کے ماحول پہ طاری تھا اور ایک حبس وہ تھا جو بنگلہ دیشی بیٹنگ کو بے سُدھ کیے دیتا تھا۔ یوں تو پاکستانی پیس اٹیک کسی بھی بیٹنگ لائن کے لیے امتحاں سے کم نہیں مگر بنگلہ دیشی بلے بازوں کے لیے یہ اک معمہ تھا سمجھنے کا نہ سمجھانے کا۔

پاکستانی پیس اٹیک میں مہرے اگرچہ تین ہیں مگر زیادہ تر مرکزِ نگاہ شاہین شاہ آفریدی رہا کرتے ہیں اور جب ان سے توجہ ہٹتی ہے تو نسیم شاہ محور ہو رہتے ہیں۔ حارث رؤف تک پہنچتے پہنچتے ارتکاز خاصا گھٹ چکا ہوتا ہے۔

مگر اس سارے میلے میں حارث رؤف کی بھی اپنی ایک خاموش سی دنیا ہے جو لائم لائٹ میں تو شاید یوں اُبھر کر سامنے نہیں آتی مگر بوقتِ ضرورت اپنے حصے کا بوجھ اٹھانے میں کبھی کوتاہ ہمت نہیں ہوتی، بلکہ کبھی کبھی دوسروں کے حصے کا بوجھ بھی اپنے دامن میں سمیٹ لیتی ہے۔ یہ دن بھی کچھ ایسا ہی تھا۔

جب جب حارث کو گیند تھمایا جاتا ہے، وہ اپنی تمام تر توانائیاں حریف بلے باز کے دفاع کو منتشر کرنے میں صرف کر چھوڑتے ہیں۔ نتائج کبھی کبھی یکسر متضاد بھی برآمد ہو جاتے ہیں اور حارث مہنگے بھی پڑ جاتے ہیں مگر جب جب حارث اپنے ردھم میں آتے ہیں، مخالف بیٹنگ کے پاس دعاؤں کے سوا کچھ بچ نہیں رہتا۔

عموماً شاہین آفریدی اور نسیم شاہ پاکستان کے لیے قناعت پسند واقع ہوا کرتے ہیں مگر یہ دن یکسر الگ تھا کہ جہاں شاہین شاہ اور نسیم شاہ قدرے مہنگے ہو رہے جبکہ حارث رؤف بالکل ناقابلِ تسخیر ٹھہرے۔

بنگلہ دیشی بیٹنگ کو ابھی یہی سُجھائی نہ دے رہا تھا کہ نجم الحسن شانتو کی عدم دستیابی کو روئیں یا لٹن داس کی واپسی پر کچھ اطمینان کمائیں کہ پچھلے میچ کا کامیاب ترین تجربہ یہاں پہلی ہی گیند پہ ناکام پڑ گیا اور مہدی حسن کی اوپننگ شروع ہونے سے پہلے ہی تمام ہو گئی۔

نئی گیند میسر ہو تو شاہین آفریدی کو وکٹ لینے سے زیادہ دیر روکا نہیں جا سکتا۔ یہاں بھی شاہین نے شروع میں ہی فرق ڈالا اور بنگلہ دیشی ٹاپ آرڈر اپنی تمام تر جارحانہ نیت کے باوجود پہلے پاورپلے میں ہی دباؤ کا شکار ہو گیا۔ بلکہ یہ جارحیت ہی تھی جو بنگلہ دیشی ارمانوں کے لئے حرزِ جاں ثابت ہوئی۔

بلاشبہ پاکستانی پیس کا مقابلہ بہت ہمت کا کام ہے مگر خالی خولی جارحیت کبھی بھی اس کا تشفی بخش جواب نہیں ہو سکتی۔ بنگلہ دیشی ٹاپ آرڈر نے آگ کا جواب آگ سے دینے کی کوشش کی مگر یہ حسابی کتابی حکمت عملی لاجواب ٹھہری اور پہلے پاور پلے میں ہی چار وکٹیں کھونے کے بعد سارا دباؤ اپنے سر لاد بیٹھی۔

مگر تجربہ بہرحال تجربہ ہے، اس کا کوئی بدل نہیں۔ بنگلہ دیش بھی مشکل صورتحال سے نکلنے کو اپنے دو گھاگ ترین بلے بازوں کی طرف دیکھ رہا تھا اور شکیب الحسن نے بھی بھرپور ردِعمل دیتے ہوئے دباؤ پاکستانی بولنگ پر پلٹانے کی کچھ کوشش کی۔

دوسرے کنارے سے مشفق الرحیم اگرچہ ویسے رواں نہ ہو پائے مگر میچ کے سیاق و سباق میں بہت عمدگی سے اپنی اننگز کی بُنت کی۔ اور اگر مشفق کا رستہ نہ روکا جاتا تو بنگلہ دیشی بیٹنگ بآسانی پونے تین سو کے لگ بھگ مجموعہ سجا سکتی تھی جو بعد ازاں پاکستانی بیٹنگ کے لئے مزید احتیاط کا سامان ہو سکتا تھا۔

مگر حارث رؤف کا خیال کچھ اور ہی تھا۔ اپنے ہوم گراؤنڈ پہ یہ حارث کے لیے پہلا موقع تھا کہ وہ کسی انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں اپنی ٹیم کی نمائندگی کر رہے تھے، سو انھوں نے موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔

جہاں توقعات اور قیاس آرائیاں ایک مسابقتی مجموعے کو ڈھونڈ رہی تھیں، وہاں حارث نے بنگلہ دیشی بلے بازوں کا سانس لینا محال کر دیا، قدم حرکت میں لانے کو جگہ ہی نہ چھوڑی اور جب بنگلہ دیشی لوئر آرڈر کچھ نہ کچھ وقار بحال کرنے کی تگ و دو میں تھا، تب حارث ان ارمانوں پہ مزید اوس بن کر گرے۔

بنگلہ دیش اس میچ کے لیے فیورٹ تو نہیں تھا مگر اپنے پچھلے میچ کے بعد پرامید ضرور تھا کہ بھرپور لڑائی لڑے گا اور خدشات کو مات دینے کی کوشش کرے گا۔ مگر حارث رؤف کے دوسرے سپیل نے بنگلہ دیش کی آخری امید بھی بجھا دی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More