سی سیکشن کے دوران خاتون کے پیٹ میں پلیٹ کے سائز کا آلہ رہ گیا

بی بی سی اردو  |  Sep 06, 2023

پاکستان میں اکثر ہم ایسے کسیز کے بارے میں سنتے رہتے ہیں کہ آپریشن کے دوران کسی مریض کے پیٹ میں کوئی چھوٹا سا اوزار یا گاز (پٹی) رہ گئی اور اس کا پتا بعد میں اس وقت چلا جب مریض یا مریضہ کو کسی تکلیف کا سامنا ہوا۔

تاہم یہاں خبر ہے نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ کے ایک ہسپتال کیجہاں ’سی سیکشن‘ کے ذریعے ہونے والی زچگی کے دوران نئی نویلی ماں بننے والیخاتون کے پیٹ میں ایک ’ڈنر پلیٹ کے سائز کا سرجیکل آلہ‘ رہ گیا اور تقریباً ڈیڑھ سال بعد اسے ہٹایا گیا۔

لیکن یہ ڈیڑھ سال اس خاتون کے لیے ہرگز آسان نہ تھے اور اس عرصے میں اس خاتون کو شدید درد کا سامنا رہا۔

اس تکلیف کو دور کرنےکی غرض سے انھوں نے مختلف ڈاکٹرز سے رجوع کیا تاہم سی ٹی سکین کروانے پر انھیں پتا چلا کہ ان کے پیٹ میں کھانے کی پلیٹ جتنے سائز کا سرجیکل آلہ موجود ہے۔

واضح رہے کہ سرجری میں استعمال ہونے والا الیکسس نامی یہ اوزار نرم ٹیوب کی مانند ہوتا ہے جیسے جراحی کے عمل کے دورانکھلے زخموں کو پکڑنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

’یہ دوسرا موقع ہے کہ آکلینڈ میں دوران سرجری کوئی آلہ چھوڑ دیا گیا ہو‘

ابتدائی طور پر ضلعی صحت کے حکام نےدلیل دی تھی کہ وہ مناسب دیکھ بھال اور اپنی مہارت کا استعمال کرنے میںناکام نہیں ہوئے تاہم نیوزی لینڈ کے ہیلتھ اینڈ ڈس ایبلٹی کمشنر نے پیر کو جاری کردہ بیان میں اس سے اتفاق نہیں کیا۔

موراگ مک ڈویل نے کہا ’یہبات واضح ہے کہ فراہم کردہ دیکھ بھال کی سہولیات مقرر کردہ معیار سے نیچے گر گئی ہے۔ کسی بھی معمول کی جراحی کے چیک اپ کے دوران اس سرجیکل آلے کےپیٹ کے اندر رہ جانے کی شناختتک نہیں کی گئی، جس کے نتیجے میں عورت کو شدید تکلیف سے گزرنا پڑا۔‘

انھوں نے کہا ’اسسرجری میں شامل عملے کے پاس اس غفلت کوئی وضاحت نہیں کہ یہ پیٹ کے اندر رہ کیسے گیا اور نہ ہی سرجری کے بعد ٹانکے لگنے کے وقت تک اس جانب دھیان دیا گیا کہ سب کچھ ٹھیک جا رہا ہے یا نہیں۔‘

طبی ماہرین کے مطابق الیکسس ریٹریکٹر حجم کے اعتبار سے ایک بڑا اوزار ہے جو شفاف پلاسٹک سے بنا ہوتا ہے اور دو رنگز پر مشتمل ہوتا ہے۔

عام طور پر اسے زچگی کے دوران سی سیکشن آپریشن میں لگائے گئے کٹ پر جلد کو سینے سے پہلے ہٹا دیا جاتا ہے۔اپنی ہیئت کے باعثاس اوزار کا علم ایکسرے سکینز میں نہیں چل سکتا۔ ا۔

کمشنر نے اپنے بیان میں کہا کہدو سال میں یہ دوسرا موقع ہے کہ آکلینڈ کے ہسپتالوں میں مریض میں دوران سرجریکوئی آلہ چھوڑ دیا گیا ہو۔

کمشنر نے کہا کہ ہسپتال میں موثر پروٹوکول پر عملدرآمد ضروری ہے۔

Getty Images’کچھ سرجن ایسے بھی تھے جنھوں نے آپریشن کے وقت پالیسی نہیں پڑھی‘

جب خاتون کا سی سیکشن ہوا تو ان کی عمر 20 سال سے زائد تھی۔ بچے کو جنم دینے کے بعد 18 ماہ میں وہ کئی بار اپنے معالج کے پاس گئیں جبکہ ایک بار درد کی شدت سے انھیں ہسپتال کی ایمرجنسیمیں جانا پڑا۔

مک ڈویل نے کہا کہ وہ ’مایوس‘ ہیں کیونکہ اسی ہسپتال کے نظام نے پہلےبھی سنہ 2018 میں مریضوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی تھی، جب انھوں نے سرجری کے بعد ایک عورت کے پیٹ میں سوئب (صفائی کا کپڑا)چھوڑ دیا تھا۔

اس واقعے کےسامنے آنے پر بورڈ نے کہا کہ ابتمام جراحی عملے کو اس پالیسی پر عمل کرنا ہو گا جس میں سرجری میں شامل عملے کو ہر آپریشن کے دوران استعمال ہونے والی والی تمام اشیا کا حساب دینا لازمی ہے۔

کمشنر نے کہا کہ کچھ سرجن ایسے بھی تھے جنھوں نے عورت کے آپریشن کے وقت پالیسی کو پڑھا بھی نہیں تھا۔

ہسپتال کی ایک نرس نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس غفلت کی ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ریٹیکٹر کا آدھا حصہ جب استعمال کیا جاتا ہے تو وہ مریض کے باہر رہتا ہے تاہم اس کیس میںیہ واضح نہیں کہ یہ آلہ مکمل طور پر عورت کے اندر کیسے رکھا گیا۔

خاتون کے آپریشن میں ایک سرجن، ایک سینیئر رجسٹرار، چار نرسیں، دو اینستھیٹسٹ، دو ٹیکنیشن اور ایک مڈوائف شامل تھیں۔

ٹی واٹواورا گروپ کے ڈائریکٹر آف آپریشنز مائیک شیپرڈ نے مریض سے تحریری معافی مانگی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم نے مریضکو درپیش کی صورت حال کا جائزہ لیا ہے اور اس کے نتیجے میں ہمارے نظام اور عمل میں بہتری آئی ہے جس سے ایسے واقعات کے دوبارہ رونما ہونے کے امکانات کم ہو جائیں گے۔‘

انھوں نے کہا، ’ہم عوام کو یقین دلانا چاہیں گے کہ اس طرح کے واقعات بہت کم ہوتے ہیں، اور ہم اپنی جراحی اور زچگی کی دیکھ بھال کے معیار پر پراعتماد ہیں۔‘

خاتون کیموجودہ صحت کی صورت حال کا ابھی علم نہیں ہےتاہم ہ کمشنر نے کسی بڑے نقصان سے مطلع نہیں کیا۔اس کیس کا جائزہ اب وکلا لے رہے ہیں تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا ہسپتال کے خلافتادیبی الزامات جیسی مزید کارروائیاں کی جائیں یا نہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More