برطانیہ کے شہر لیسٹر میں عدالت نے دو نوجوانوں کے منصوبہ بندی کے تحت قتل کے جرم میں ٹک ٹاکر مہک بخاری اور ان کی والدہ عنصرین بخاری سمیت چار افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر مہک بخاری کو کم سے کم 31 برس اور آٹھ ماہ قید اور ان کی والدہ عنصرین بخاری کو 26 برس اور نو ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
مہک اور عنصرین بخاری کے علاوہ جن دو مجرمان کو قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے ان میں ریحان کاروان اور رئیس جمال شامل ہیں۔
خیال رہے کہ رئیس جمال اپنے آبائی شہر لاؤبرو میں ایک لڑکی کو ریپ کرنے کے جرم میں دس برس قید کی سزا پانے کے بعد اگست 2022 سے جیل میں ہی ہیں۔ اب انھیں کم سے کم 36 برس اور 45 دن قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
ان کے علاوہ ریحان کاروان کو کم سے کم 26 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
جمعے کو اس کیس کی کارروائی کے آغاز پر وکیلِ استغاثہ کالنگ وڈ تھامسن نے قتل کیے جانے والے 21 سالہ ثاقب حسین کے اہلخانہ کے بیانات پڑھ کر سنائے جس کے بعد دوسرے مقتول ہاشم اعجاز الدین کے اہلخانہ کی جانب سے بیانات پیش کیے گئے۔
اگست 2023 کے آغاز میں مہک بخاری اور ان کی والدہ عنصرین بخاری سمیت سات افراد کو عدالت نے 21 سالہ ثاقب اور ہاشم کو فروری 2022 میں منصوبہ بندی کے تحت سڑک کے حادثے میں ہلاک کروانے کے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔
جیوری نے مہک اور ان کی والدہ کے علاوہ ریحان کاروان اور رئیس جمال نامی ملزمان کو بھی قتل میں ملوث قرار دیا تھا جبکہ برمنگھم سے تعلق رکھنے والی 23 سال کی نتاشا اختر، لیسٹر سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ امیر جمال اور 23 سالہ صناف غلام مصطفیٰ کو قتل کے الزام سے تو بری کر دیا تاہم انھیں غیر ارادی قتل میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔
اس مقدمے میں لیسٹر سے تعلق رکھنے والے 21 سال کے محمد پٹیل کو ارادی اور غیر ارادی قتل دونوں الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔
سماعت کے دوران جیوری کو بتایا گیا کہ 21 سالہ ثاقب حسین نے عنصرین بخاری کو اُن دونوں کے افیئر کو عام کر دینے کی دھمکی دی تھی جس کے بعد انھیں سڑک پر ایک حادثے میں ہلاک کر دیا گیا۔
46 سال کی عنصرین بخاری اور ان کی بیٹی مہک بخاری کو جیوری نے 28 گھنٹے کی مشاورت کے بعد مجرم قرار دیا تھا اور جس وقت جیوری کی جانب سے فیصلہ سنایا جا رہا تھا تو 24 سالہ ٹک ٹاک انفلوئنسر اور ان کی والدہ رو رہی تھیں۔
اس کیس کی سماعت کے دوران لیسٹر کراؤن کورٹ میں جیوری کو بتایا گیا کہ ثاقب حسین نے عنصرین بخاری کو دھمکی دی تھی کہ وہ ان کی سیکس ویڈیوز اور تصاویر کو عام کر کے ان دونوں کے افیئر کے بارے میں سب کو بتا دیں گے۔
مہک بخاری کے ٹک ٹاک پر تقریباً ایک لاکھ 29 ہزار فالوورز ہیں اور وہ فیشن سے متعلق ویڈیوز پوسٹ کرتی تھیں۔ تین مہینے کی عدالتی کارروائی کے دوران یہ بات بتائی گئی کہ مہک بخاری نے ثاقب حسین کے لیے ’جال تیار کیا۔‘
استغاثہ کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ شائر سے تعلق رکھنے والے ثاقب حسین کو عنصرین بخاری سے ملاقات کا ’لالچ‘ دے کر بلایا گیا۔ انھیں یہ کہا گیا کہ انھوں نے جو تین ہزار پاؤنڈ اپنی معشوقہ پر خرچ کیے تھے وہ انھیں واپس دیے جائیں گے۔
ثاقب حسین کو ان کے دوست ہاشم اعجاز الدین گاڑی چلا کر لیسٹر اس ملاقات کے لیے لے کر جا رہے تھے جب دو گاڑیوں نے ان کا تعاقب کرنا شروع کر دیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ 11 فروری 2022 کو ہاشم اعجاز الدین کی گاڑی ایک درخت کے ساتھ ٹکرا کر دو ٹکروں میں بٹ گئی اور اس میں آگ بھڑک اٹھی۔ ریخان کاروان اور رئیس جمال تعاقب کرنے والی گاڑیاں چلا رہے تھے۔
کال کٹنے سے قبل آخری چیخPA Mediaعنصرین بخاری (بائیں) اور ان کی بیٹی مہک بخاری نے چھ دیگر ملزمان کے ساتھ مقدمے کا سامنا کیا
جیوری کو حادثے سے چند لمحے پہلے ثاقب حسین کی طرف سے پولیس کو کی گئی کال کی ریکارڈنگ بھی سنائی گئی تھی۔
اپنی زندگی کے آخری لمحات میں ثاقب حسین نے پولیس کی ہیلپ لائن پر کال کرتے ہوئے بتایا کہ ماسک پہنے ہوئے لوگ دو گاڑیوں پر ان کی گاڑی کو ٹکر مار کر سڑک سے اتارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کال میں پریشان ثاقب حسین آپریٹر کو کہہ رہے ہیں ’وہ لوگ میرا پیچھا کر رہے ہیں۔ انھوں نے چہرے پر ماسک چڑھائے ہوئے ہیں۔ وہ مجھے کچلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’وہ لوگ مجھے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں مرنے والا ہوں، پلیز سر، مجھے آپ کی مدد کی ضرورت ہے وہ کار کو پیچھے سے ٹکر مار رہے ہیں۔ بہت تیزی سے۔ میں آپ سے التجا کرتا ہوں۔ میں مرنے والا ہوں۔‘
کال کٹنے سے پہلے ایک زور دار چیخ بھی سنائی دیتی ہے۔
مجرمان کو تحویل میں دینے سے پہلے جج ٹمتھی سپینسر کے سی نے کہا تھا کہ ’آپ جانتے ہیں کہ سزا سنگین ہو گی۔‘
مجرم قرار دیے جانے کے فیصلے کے اعلان کے بعد ثاقب حسین کے خاندان کی طرف سے بیان میں کہا گیا تھا کہ ثاقب حسین ’بہت پیار کیے جانے والا نوجوان تھا‘ وہ ’مہربان، خیال رکھنے والا اور سمجھدار‘ تھا۔
ان کے گھر والوں نے کہا کہ اس بہیمانہ عمل نے انھیں توڑ کر رکھ دیا ہے۔
بیان میں انھوں نے کہا ’ثاقب کی موت نے نہ صرف اپنے گھر والوں بلکہ ان تمام لوگوں کو غمزدہ کر دیا ہے جو انھیں جانتے تھے۔‘
’ہمیں امید اور بھروسہ ہے کہ ثاقب کو ہمارے رب کے پاس ابدی سکون ملا ہے، اور جب ہم اس دنیا سے گزر جائیں گے تو ہم دوبارہ ان کے ساتھ ملیں گے۔‘
انھوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ دعا کرتے ہیں کہ کسی اور خاندان کو ان حالات کا کبھی سامنا نہ کرنا پڑے۔
BBCثاقب حسین کے والد سجاد حسین (درمیان میں) اور ہاشم اعجاز الدین کے چچا انصر حسین (دائیں جانب) نے فیصلے کے بعد جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا
ہاشم عجاز الدین کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں کے لیے ’سپر سٹار‘ تھے اور ان کی موت کے بعد ان کی دنیا بکھر گئی ہے۔
اپنے بیان میں انھوں نے کہا ’جو بھی ہاشم کو جانتا تھا وہ اس سے پیار کرتا تھا۔ ان کی موت نہ صرف گھر والوں کے لیے بلکہ پوری برادری کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔‘
انھوں نے کہا ہاشم ’ہمیشہ مسکراتا تھا، وہ ایک خوبصورت نوجوان تھا جو اندر اور باہر سے خوبصورت تھا۔‘
’وہ کسی کے لیے کچھ بھی کر سکتا تھا، وہ بہت خیال رکھنے والا اور اچھے دل کا مالک تھا۔‘
’ہاشم ہمیشہ دوسروں کو پہلے رکھتا تھا اور اگر دوسروں کو مدد چاہیے ہوتی تھی تو وہ بلا جھجک مدد کرتا تھا۔‘
’اس المناک دن، وہ صرف اپنے دوست کی مدد کر رہا تھا اور اس نتیجے میں اس کی موت ہو گئی۔‘
’نہ صرف ہاشم کو اتنی چھوٹی عمر میں کھونا انتہائی تکلیف دہ رہا ہے بلکہ وہ حالات بھی جن میں ہم نے اسے کھو دیا تکلیف دہ ہے۔