ایشیا کپ 2023: پاکستان اور انڈیا کے کرکٹ میچ کا نہ ختم ہونے والا سحر

بی بی سی اردو  |  Sep 01, 2023

Getty Images

ایسا لگتا ہے جیسے کرکٹ کا ورلڈ کپ اور ایشیا کپ جیسے بڑے مقابلے صرف پاکستان اور انڈیا کو ایک دوسرے کے خلاف میدان میں اُترنے کے لیے منعقد ہوتے ہیں۔

یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی سرزمین پر نہیں کھیلتے مگر پھر بھی ٹیلی ویژن ناظرین کی ایک بڑی تعداد یہ مقابلے لائیو دیکھتی ہے۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی نے ہمیشہ ان کے کرکٹ تعلقات کو متاثر کیا ہے۔ دونوں ٹیموں نے سنہ 2012 کے بعد سے دو طرفہ سیریز نہیں کھیلی ہے۔

لیکن پاکستان کرکٹ کھیلنے والے ملک کے طور پر قائم رہنے کے لیے انڈیا کی ضرورت ہے اور یہ بات اس کاہمسایہ اسے یاد دلانے سے نہیں ہچکچاتا جبکہ انڈیا کو پاکستان کی ضرورت ہے تاکہ وہ خود کو ایک کامیاب ٹیم کے طور پر پیش کرے۔

یہ وہ ’بہترین دشمن‘ ہیں جو کھیل کے میدان میں ایک لازمی جزو بن کر آتے ہیں یعنی ایک دوسرے کا بڑا حریف۔

جیت اور ہار ایک مسلسل رقص کی طرح ہے جو کبھی ایک ٹیم کی طرف جاتی محسوس ہوتی تو کبھی دوسری کی طرف۔

شکست کے خوف اور فتح کے بارے میں سنسنی پھیلانا آسان ہے لیکن آپ دنیا کے کچھ عظیم ترین کھلاڑیوں کے ساتھ ٹیموں کی ضروری مسابقت سے انکار نہیں کر سکتے ہیں۔

ایشیا کپ میں انڈیا اور پاکستان کو ایک گروپ میں رکھ کر ٹیلی ویژن ناظرین کے لیے دونوں ٹیموں کے درمیان کم از کم ایک میچ دیکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

اس گروپ میں یہ کوالیفائر نیپال کے ساتھ ہیں جو تین ٹیموں میں سب سے کمزور ٹیم ہے۔ اس گروپ سے دو ٹیمیں ’سپر فور‘ راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کریں گی۔ ہر ٹیم اس مرحلے میں جانے کے بعد سبھی ٹیموں کے ساتھ کھیلے گی۔ اس طرح یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ یہٹیمیں اس ٹورنامنٹ میں دو بار آمنے سامنے ہوں گی۔

اس ساری منصوبہ بندی کے پیچھے یہ مقصد چھپا ہے کہ یہ تیسری مرتبہ فائنل میں بھی آمنے سامنے ہوں!

میچوں کی اس فرضی شیڈولنگ سے اس ٹورنامنٹ میں شامل دیگر ٹیمیں خود کو چھوٹے کھلاڑیوں کی طرح محسوس کر سکتی ہیں۔

انڈیا اور پاکستان ایک دوسرے کا عکس ہیں۔ ایک جیسی ثقافت، جذبات کی بھرمار اور پیشن کے باوجود یہ منقسم ہیں۔

تاریخ، جغرافیہ، معاشیات، نفسیات سب نے مختلف اوقات میں پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کو مختلف شکلوں میں ڈھالنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔

Getty Images

پاکستان کےسابق کپتان شاہد آفریدی کو ایک بار صرف اس لیے قانونی نوٹس بھیجا گیا تھا کیونکہ انھوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انھیں انڈیا میں زیادہ پیار کیا جاتا ہے۔

انڈیا میں ایشیا کپ کے میچ کے دوران آفریدی کی حوصلہ افزائی کرنے پر میرٹھ کی ایک یونیورسٹی کے 67 طالب علموں کو معطل کر دیا گیا تھا۔ انھیں غداری کے الزامات کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔

اگرچہ کرکٹ کو الجھے ہوئے تعلقات کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے لیکن ایسا ہوتا ہے۔

کھیل بعض اوقات کھیل کے علاوہ کچھ اور ہی مقاصد کے لیے استعمالہوتے ہیں۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ کی حیثیت کھیلوں کے مقابلے سے کہیں زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔

کھیل میں جیت یا ہار کو کسی ملک کے سیاسی نظام، ادبی ورثے یا ان کے ڈیموں کی مضبوطی پر تبصرے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا، لیکن پاکستان اور انڈیا کے معاملے میں ایسا ہی ہے۔

پاکستان اور انڈیا سنیچر کو سری لنکا میں نیوٹرل مقام پر آمنے سامنے ہوں گے۔ یہی وہ واحد راستہ ہے جس سے انڈیا پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ٹورنامنٹ میں کھیلنے پر رضامند ہوا ہے۔

دنیا بھر کے منتظمین جانتے ہیں کہ انڈیا کے کرکٹ بورڈ کے پاس پیسے ہیں اس لیے ان کی بات سُنی جائے گی۔

دونوں ممالک کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ کمزور مڈل آرڈر کی وجہ سے ٹاپ بیٹنگپر حد سے زیادہ انحصار ہے اور دونوں کے پاس عمدہ فاسٹ بولرز کا ایک گروپ ہے۔

نیپال کے خلاف افتخار احمد کی بے رحم سنچری نے شاید پاکستان کے لیے اس خلا کو پُر کر دیا ہو جبکہ بابر اعظم کی جارحانہ بیٹنگ ویراٹ کوہلی کے مداحوں کو بھی یہ امید کرنے پر مجبور کر سکتی ہے کہ وہ پاکستان کو شکست دینے کے لیےبہت زیادہ رنز بنائیں گے۔

اگرانڈیا ایشان کشن کو ان کے بائیں ہاتھ سے کھیلنے اور جارحانہ انداز دونوں کی وجہ سے نمبر 3 پر کھلاتا ہے اور وراٹ کوہلی کو چوتھے نمبر پررکھتا ہے جہاں سے وہ مڈل آرڈر کو کنٹرول کر سکتے ہیں تو ان کی بیٹنگ کی کچھ یکطرفہ کمزوریوں کو دور کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ کے ایل راہول انجری سے صحت یاب ہو رہے ہیں اور شاید کھیل نہ سکیں۔

ٹاپ فائیو بلے بازوں میں سے کوئی بھی بولنگ نہیں کرتا اور یہ ایک رکاوٹ ہے اور لوئر ہاف میں مستقل ہٹر کی کمی ہے۔

اپنے پہلے میچ میں اپنی بہترین ٹیم کے ساتھ کھیلنے پر مجبور ہونے والا انڈیا کوئی بھی تجربہ کرنے سے گریزاں ہو سکتا ہے، بھلے ہی اگلے مرحلے میں جانے کی گارنٹی ہو۔

وہ ایک وقت میں ایک قدم اٹھانے کی بات کریں گے، زیادہ آگے نہیں دیکھیں گے اور جیتنے کی کوشش کرتے ہوئے ہر میچ میں حصہ لیں گے۔

انھیں صرف نیپال جو پاکستان سے ہار گیا ہے کے خلاف جیتنے کی ضرورت ہے لہٰذا سنیچر کا میچ ان کے لیے کچھ نیا کرنے کی کوشش کرنے کا بہترین موقع ہے۔

اس میچ کے نتائج شاید کسی بھی ٹیم کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے ہیں سوائے اس کے کہ ان ٹیموں کے لیے کوئی بھی نتیجہ ایک بڑے پیمانے پر معنی رکھتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More