Getty Images
ایشیا کپ کا آغاز بالکل ویسا ہی ہوا جیسے اکثر افراد نے سوچا تھا اور پاکستان نے افتتاحی میچ میں نیپال کو 238 رنز سے شکست دے دی۔
اس میچ میں پاکستان نے بیٹنگ کی شروعات میں مشکلات کے باوجود اختتام دھواں دار انداز میں کیا جس میں بابر اعظم اور افتخار احمد کی جارحانہ بیٹنگ نیپالی بولرز پر حاوی رہی، اسی طرح پاکستانی بولنگ نے آغاز سے ہی غلبہ برقرار رکھا۔
فیلڈنگ میں فخر زمان کا کیچ اور شاداب خان کی بولنگ نے بھی نیپالی بلے بازوں کو زیادہ دیر وکٹ پر ٹکنے نہیں دیا۔اس بڑی فتح کے باعث پاکستان ایک اچھا نیٹ رن ریٹ بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
ایشیا کپ کے افتتاحی میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت پر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور کپتان بابر اعظم اور افتخار احمد کی شاندار سنچریوں کی بدولت پاکستان نیپال کو فتح کے لیے 343 رنز کا بڑا ہدف دینے میں کامیاب رہی۔
بیٹنگ کی ورلڈ رینکنگ میں نمبر ون بلے باز بابر اعظم نے 131 گیندیں کھیل کر 151 رنز بنائے جبکہ افتخار احمد نے ون ڈے میچوں میں اپنی پہلی سنچری 71 گیندوں پر مکمل کی۔
پاکستان کی اننگز کا آغاز کچھ اتنا خاص نہیں تھا اور پہلی مرتبہ ایشیا کپ کا حصہ بننے والی نیپالی ٹیم کے بولرز نے ابتدائی 28 اوورز تک پاکستانی بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے سے روکے رکھا۔
28 اوورز کے کھیل کے اختتام تک پاکستان کا مجموعی سکور چار کھلاڑیوں کے نقصان پر 124 تھا۔ تاہم میچ کے دوسرے ہاف میں نیپال کے بولرز بابر اعظم اور محمد افتخار کی جارحانہ بلے بازی کے سامنے بے بس نظر آئے جو رنز کا انبار لگانے میں مصروف رہے۔
قومی ٹیم کے اوپنرز کچھ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائے، فخر زمان 14 جبکہ امام الحق صرف 5 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ تاہم اس موقع پر رضوان اور بابراعظم نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کی۔
Getty Images
ٹیم کا مجموعی سکور 111 رنز پر پہنچا تو رضوان بھی 44 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ان کے بعد کریز پر آنے والے آغا سلمان محض 5 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔
تاہم اس کے بعد نیپال کے بولرز کی ایک نہ چلی۔ بابر کا ساتھ دینے کے لیے آنے والے افتخار احمد نے کپتان کا بھرپور ساتھ دیا۔ بابر اعظم 151 رنز بنا کر اننگز کے آخری اوور میں آؤٹ ہوئے جب کہ افتخار احمد 71 گیندوں پر 109 رنز کی اننگز کھیل کر ناٹ آؤٹ رہے۔ بابر اور افتخار نے پانچویں وکٹ کی شراکت میں 131 گیندوں پر 214 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی۔
بابر اعظم نے اپنی اننگز میں چار چھکے اور 14 چوکے لگائے جبکہ افتخار نے چار چھکے اور 11 چوکے لگائے۔ ان دونوں کی جارحانہ اننگز کی بدولت پاکستان نے آخری دس اوورز میں 129 رنز بنائے۔
پاکستان نے 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 342 رنز بنائے۔ نیپال کی جانب سے سومپل کامی نے 85 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کوآؤٹ کیا جبکہ کرن اور سندیپ لمیچا نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
بابر اعظم کی سربراہی میں پاکستان کی ٹیم شاداب خان، محمد رضوان، فخر زمان، امام الحق، سلمان علی آغا، افتخار احمد، محمد نواز، حارث رؤف، نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی پر مشتمل تھی۔
نیپال کی اننگزGetty Images
343 رنز کے ہدف کے جواب میں نیپال کی اننگز ابتدا ہی سے مشکلات کا شکار نظر آئی اور 82 کے مجموعی سکور پر نیپال کی نصف ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی۔ نیپال کی جانب سے اننگز کا آغاز اوپنرز کوشال بھرٹیل اور آصف شیخ نے کیا۔ تاہم شاہین شاہ کے پہلے ہی اوور کی آخری دو گیندوں پر دس کے مجموعی سکور کوشال اور ان کی جگہ آنے والے روہت پوڈیل آؤٹ ہو چکے تھے۔
وکٹیں گرنے کا یہ سلسلہ اگلے اوورز میں بھی جاری رہا۔
اننگز کے دوسرے اوور میں اوپنر آصف شیخ پانچ رنز بنا کر نسیم شاہ کا شکار بنے۔نیپال کے نمایاں بلے باز عارف شیخ اور سومپل کامی رہے، عارف نے 26 جبکہ سومپل نے 28 رنز سکور کیے۔
گلسن جاہ 13 رنز، دپیندرا سنگھ تین جبکہ کشال مالہا صرف 6 بنا کر آؤٹ ہوئے۔
پاکستان کی جانب سے شاداب خان نے چار، حارث رؤف اور شاہین شاہ آفریدی نے دو، دو جبکہ نسیم شاہ اور محمد نواز نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
ایشیا کپ کا دوسرا میچ پاکستان اور انڈیا کے درمیان دو ستمبر کو کھیلا جائے گا۔
https://twitter.com/realsaeedajmal/status/1696915939332370789
پاکستان میں اس وقت جہاں افتخار احمد اور بابر اعظم کی سنچریوں کے بارے میں بات ہو رہی ہے وہیں حارث رؤف شاہین آفریدی اور شاداب خان کی بولنگ اور فخر زمان کے کیچ کا ذکر بھی کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے سابق سپنر سعید اجمل کا کہنا تھا کہ ’بابر افتخار کی شراکت نے پاکستان کو بہترین سکور تک پہنچایا اور شاداب اور نواز بہترین بولنگ کا مظاہرہ کیا، خاص طور پر شاداب نے چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’نیپال نے آغاز میں مقابلہ تو خوب کیا لیکن پاکستان کسی وجہ سے نمبر ون ہے۔‘