انڈیا کے خلائی تحقیق کے ادارے کی جانب سے چاند کے دور دراز قطب جنوبی خطے کی تصاویر جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس کا تیسرا چاند مشن چندریان تھری چاند کے جنوبی قطب پر محفوظ لینڈنگ کی جگہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ تصاویر انڈیا کے مشن چندریان تھری کی چاند گاڑی وکرم سے بھیجی گئی ہے۔ جو چاند کی سطح پر اترنے کے آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
انڈیا کی جانب سے چاند کے لیے روانہ کیا جانے والا چندریان تھری مشن ممکنہ طور پر 23 اگست کو شام تقریباً چھ بجے چاند کے جنوبی حصے پر اُترے گا۔
انڈیا کے خلائی تحقیقی ادارے ’اسرو‘ کو اس مشن کی کامیابی کی امید ہے۔ یہ مشن 14 جولائی کو انڈیا کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش سے روانہ ہوا تھا اور 40 دن کے طویل سفر کے بعد یہ 23 اگست کو چاند کے جنوبی قطب پر اُترنے کی کوشش کرے گا۔
پیر کی صبح، انڈیا کے خلائی تحقیق کے ادارے اسرو نے کہا کہ چندریان تھری مشن سے لینڈر جو بدھ کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً شام چھ بجے چاند کی سطح پر اترے گا اس وقت محفوظ لینڈنگ کے لیے مناسب مقام کی تلاش کر رہا ہے اور چاند کی سطح کی تصاور لے رہا ہے۔
اسرو نے مزید کہا کہ اس کی جانب سے بلیک اینڈ وائٹ بھیجی گئی تصاویر انھیں ’چاند کی سطح پر کھائیوں اور پتھروں کی نشاندہی کرنے میں مدد دے رہی ہے تاکہ محفوظ مقام پر اترنے کا تعین ہو سکے۔‘
چاند کے قطب جنوبی کا یہ خطہ دور دراز ہے اور اسے بعض اوقات ’چاند کا اندھیرے والا حصہ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ سائنسدانوں کو اس کے بارے میں بہت کم علم ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہاں اترنا خطرناک یا مشکل ہو سکتا ہے۔
اسرو نے اس سے قبل دو بار چاند کے جنوبی قطب کے لیے مشن روانہ کیا تھا جو کہ ناکام ہو گئے تھے۔ اب چندریان بھی اسی خطے میں اُترنے کی کوشش کرے گا۔
اس سے قبل چندریان 1 کا مون امپیکٹ پروب چاند کے جنوبی قطب پر گر کر تباہ ہوگیا تھا جبکہ سافٹ لینڈنگ کے آخری لمحات میں چندریان 2 کے لینڈر سے سگنل ملنا بند ہو گیا تھا۔
اگر انڈیا کا چندریان-3 چاند کی سرزمین پر اترنے میں کامیاب ہوتا ہے تو یہ چاند کے جنوبی قطب پر اترنے والا دنیا کا پہلا ملک ہو گا۔
دوسری جانب روس کا چاند پر اُترنے کا مشن لونا-25 گذشتہ روز چاند کی سطح پر اترنے کے دوران حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ یہ مشن 11 اگست کو روانہ کیا گیا تھا اور اس کی رفتار انڈین مشن کی رفتار سے دو گنا سے بھی زیادہ تھی۔
روسی خلائی ایجنسی ’روسکوسموس‘ نے اتوار کی صبح بتایا کہ اس کا لونا 25 سے سنیچر کے روز رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ 800 کلو گرام کا لینڈر ’چاند کی سطح سے ٹکرانے کے بعد تباہ ہو گیا۔‘
تقریباً نصف صدی کے دوران یہ روس کا پہلا چاند کا مشن تھا۔ کامیابی کی صورت میں یہ چاند کے قطب جنوبی پر لینڈ کرنے والا پہلا خلائی جہاز ہوتا تاہم مدار سے چاند کی سطح پر اترنے کے دوران اسے مشکلات کا سامنا رہا اور بالآخر تباہ ہو گیا۔
اس کا مقصد چاند کے اس حصے میں کھوج کرنا تھا جہاں سائنسدانوں کو سورج کی عدم موجودگی میں برف اور قیمتی اجزا کی موجودگی کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ روس کا دوسرا مشن لونا-2 کامیابی کے ساتھ 14 ستمبر 1959 کو چاند کی سطح پر اترا تھا جو کہ چاند پر انسانوں کی جانب سے بھیجا گیا پہلا مشن تھا۔
یاد رہے کہ یہ انڈیا اور روس کے درمیان وہ ’سپیس ریس‘ تھی جس پر پوری دنیا کی نظریں ہیں۔
روس کی جانب سے روانہ کیے گئے مشن کی ناکامی کے بعد انڈین سوشل میڈیا پر لونا-25 اور چندریان-3 ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں اور لوگ خلائی سائنس میں انڈیا کو ابھرتی ہوئی قوت کے طور پر بیان کر رہے ہیں۔
کینیڈا کے ماہر خلاباز کرس ہیڈ فیلڈ نے لونا کی ناکامی کے بعد ساری امیدیں انڈیا کے مشن سے وابستہ کر رکھی ہیں۔
انھوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: 'تمام سائنسدانوں، انجینیئروں اور دریافت کرنے والوں کے لیے لونا کا کریش ہونا مایوس کن تھا۔ اب ساری نگاہیں انڈیا پر ہیں جو تین دنوں میں چاند کی سرزمین پر اترے گا۔'
https://twitter.com/Cmdr_Hadfield/status/1693209749913813342
انڈیا کو اپنے مشن کی کامیابی کی امید
بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے چندریان کی متوقع کامیابی کا ذکر کیا ہے۔ رحمان شیخ نامی صارف نے اسرو کے چیئرمین ایس سومناتھ کا بیان ٹویٹ کیا ہے جس میں چندریان-3 کی کامیابی کی وجوہات بتائی گئی ہیں۔
اسرو کے چیئرمين کا بیان ’دی انڈین ایکسپریس‘ میں شائع ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’اگر تمام چیزیں ناکام ہو جاتی ہیں، اگر تمام سینسر ناکام ہو جاتے ہیں تو بھی یہ (وکرم) چاند پر اترے گا۔ اس کو اسی طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اگر پروپلزن کا نظام ٹھیک سے کام کرتا رہا تو (ایسا ہو گا)۔ ہم نے یہ بھی یقینی بنایا ہے کہ اگر (وکرم کے) دو انجن کام کرنا بند کر دیتے ہیں تو بھی یہ چاند کی سرزمین پر اترنے میں کامیاب ہو گا۔‘
https://twitter.com/rahmanology/status/1693236722388345284
اسرو کے حوالے سے انڈین میڈیا میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر یہ 23 اگست کو کسی سبب چاند پر نہ اتر سکا تو پھر ایک ماہ بعد اسے اتارنے کی دوبارہ کوشش کی جائے گی اور اس دوران وہ چاند کے مدار میں گردش کرتا رہے گا۔
وویک سنگھ نامی صارف نے لکھا کہ ’بہت سے لوگ لونا 25 کو ہونے والی پریشانیوں پر خوشی منا رہے ہیں اور یہ بات مایوس کن ہے۔ ہم یوکرین میں روسی کارروائی پر متفق نہیں ہیں لیکن چاند سب کے لیے ہے۔ اس پر ہونے والی دریافت سے ہم سب مستفید ہوں گے۔'
یہ بھی پڑھیے
چندریان 3: تاریخی خلائی مشن چاند سے قریب تر اور روس سے وہ ’سپیس ریس‘ جس پر سب کی نظریں ہیں
روسی خلائی جہاز چاند کی سطح سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا
سابق رکن پارلیمان پرکاش امبیڈکر نے لکھا کہ 'اسرو اور چندریان 3 نے جو حاصل کیا وہ قابل تعریف ہے اور قوم اس کے لیے فخر محسوس کرتی ہے۔‘
'لیکن ہم کس طرح اس حقیقت کے ساتھ جی سکتے ہیں کہ ہمارا ملک جو چاند پر جا کر آیا ہے وہاں ابھی تک ہاتھ سے غلاظت صاف کی جاتی ہیں۔ ذات پات کا تعصب ہے اور دلت اور قبائلی افراد پر مظالم ہوتے ہیں۔ مسلمان، مسیحی اور دیگر اقلیتوں کو ستایا جاتاہے، ریپ، جنسی مظالم اور تشدد کا دار و دورہ ہے۔‘
’خراب اور ناقابل رسائی ہیلتھ کیئر، مختلف جہتی غربت اور نوجوانوں میں بے روزگاری ہے۔ ایسے میں اپنے آپ سے پوچھیں کہ کیا آپ کو ابھی فخر ہے؟ کون سا راکٹ ہمارے سماج کو نفرت، ذات پات اور موت کے سوداگروں سے نجات دلائے گا۔‘
https://twitter.com/Prksh_Ambedkar/status/1693243629068829123
شیوم دوبے نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’ہم نے ایک بھی انڈین کو لونا 25 کی خرابی پر جشن مناتے نہیں دیکھا۔ ایک انڈین کے ناطے میں بھی لونا 25 کی ناکامی پر پریشان ہوں۔ ایسی تمام خبروں سے بچیں جس میں کہا جا رہا ہے کہ انڈیا لونا کی ناکامی پر جشن منا رہا ہے۔‘
Getty Imagesانڈیا کا مشن 14 جولائی کو روانہ کیا گیا تھا
سویلین سربراہی میں روس کا سپیس پروگرام گذشتہ کئی برسوں سے زوال کا شکار رہا ہے جبکہ دوسری جانب فوج کے لیے ریاستی فنڈنگ میں اضافہ ہوا ہے۔۔
چاند کا قطبِ جنوبی مستقبل طور پر سائے میں رہتا ہے جس کے باعث وہاں پانی کی موجودگی کا امکان ہے۔
انڈین خلائی ایجنسی اسرو کے ایک ترجمان نے لونا 25 کی ناکامی پر افسوس ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہر سپیس مشن خطرناک اور تکنیکی اعتبار سے مشکل ہوتا ہے۔ یہ افسوسناک ہے کہ لونا 25 کے ساتھ حادثہ ہوا۔'
اسرو نے اتوار کی اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ 'چندریان-3 بدھ کے روز 23 اگست کو شام چھ بج کر چار منٹ پر لینڈ ہو گا اور اس کی لینڈنگ کو اس کی ویب سائٹ سمیت مختلف پلیٹفارمز پر شام ساڑھے پانج بجے سے لائیو نشر کیا جائے گا۔
بہت سے لوگوں نے اس بابت بھی ٹویٹس کیے ہیں اور کہا ہے کہ یہ ایک انوکھا تجربہ ہوگا اور اس سائنسی مشن کو اپنے بچوں کے ساتھ دیکھنے کا مشورہ دیا ہے۔