’ایٹمی طاقت والی ریاست کی انا کو ٹھیس پہنچی‘ ایمان مزاری کی گرفتاری پر اظہارِ برہمی

بی بی سی اردو  |  Aug 20, 2023

اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں انسانی حقوق کی کارکن اور جبری گمشدگیوں کے کئی متاثرین کی وکیل ایمان مزاری کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا ہے۔

اسلام آباد کے علاقے ترنول میں جمعے کی شب پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے جلسے میں شرکت اور تقریر کے بعد ایمان مزاری کے خلاف دو مقدمات درج کیے گئے اور اسلام آباد پولیس نے انھیں اتوار کی صبح ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا۔ پولیس نے ایمان مزاری کے ساتھ ساتھ سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی گرفتاری کی بھی تصدیق کی ہے۔

ایمان مزاری کے خلاف تھانہ ترنول نے ریاستی اداروں کے خلاف بیان دینے اور لوگوں کو اداروں کے خلاف اکسانے کا مقدمہ درج کیا جبکہ سی ٹی ڈی کی جانب سے انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے منظور پشتین سمیت پی ٹی ایم کی دیگر قیادت کے ساتھ مل کر لوگوں کو بغاوت، خانہ جنگی، سول نافرمانی اور مسلح جدوجہد کی ترغیب دی۔

اطلاعات کے مطابق ایمان مزاری کو کل تک تھانہ سی ٹی ڈی کی طرف سے درج مقدمے میں تھانہ وومن میں رکھا جائے گا۔

اپنی بیٹی کی گرفتاری پر عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کی سابق رکن اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ’خواتین پولیس اہلکار اور سادہ کپڑوں میں ملبوس کچھ افراد ہمارے گھر کا دروازہ توڑ کر میری بیٹی کو لے گئے۔

Getty Imagesاسلام آباد پولیس نے سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو بھی گرفتار کیا ہے

’وہ ہمارے سکیورٹی کیمرے، لیپ ٹاپ اور اس کا فون بھی لے گئے، جب ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ کس لیے آئے ہیں، تو وہ ایمان کو گھسیٹ کر باہر لے گئے۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’میری بیٹی رات کو سونے والے کپڑوں میں تھی اور اس نے ان سے کپڑے تبدیل کرنے کا کہا لیکن وہ اسے بنا کسی وارنٹ گرفتاری یا قانونی کارروائی کے گھیسٹتے ہوئے لے گئے ہیں۔ یہ ریاست کی فاشزم ہے، یاد رہے کہ گھر میں ہم صرف دو خواتین رہتی ہیں۔ لہذا یہ ایک اغوا ہے۔‘

’ترامیم کے ساتھ ریاستی غنڈوں کے پاس اختیارات آ گئے ہیں‘

آج صبح سے ایمان مزاری کی گرفتاری کے طریقہ کار اور پاکستان میں آزادی اظہار رائے پر پابندیوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر تبصرے کر رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ایمان مزاری کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جس طریقے سے اسلام آباد پولیس مبینہ طور پر بغیر وارنٹ گھر میں داخل ہوئی یہ ناقابل قبول ہے۔

’یہ اظہار رائے کی آزادی کے خلاف ریاست کی طرف سے منظور شدہ تشدد کے ایک بڑے، زیادہ تشویشناک منصوبے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‘

اس نے مطالبہ کیا کہ ایمان مزاری کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

https://twitter.com/HRCP87/status/1693123748608495810

سماجی کارکن ماروی سرمد نے اپنے ٹویٹ میں ایمان مزاری کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ غیر قانونی عمل ہے۔ وارنٹ کے بغیر توڑ پھوڑ کر کے گھر میں داخل ہونا، دو بغیر اسلحے کے خواتین کو ہراساں کرنا، ایک قانون کی قانون کی پاسداری کرنے والی شہری کو قانونی تقاضے پورے کیے بغیر اغوا کرنا۔

’وہ ملک کے قانون کی اتنی بے توقیری کے ساتھ پاکستان کو چلانا چاہتے ہیں۔ ناقابل قبول۔‘

https://twitter.com/marvisirmed/status/1693060681677914276

محمد تقی نے اپنی ٹویٹ میں گرفتاریکی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’پی پی پی اور پی ڈی ایم حکومت کی طرف سے منظور کی گئی نئی ترامیم کے ساتھ ریاستی غنڈوں کے پاس حقوق کے محافظوں کو ہراساں کرنے کے بے لگام اختیارات آ گئے ہیں۔‘

https://twitter.com/mazdaki/status/1693064799318319256

مینا گبینا نے ٹویٹ کیا کہ ’آپ جتنا زیادہ لوگوں کو اغوا کریں گے، اتنے ہی لوگ ریاستی اغوا کے خلاف احتجاج کے لیے نکلیں گے۔

’آپ جتنی زیادہ دہشت گردی کریں گے، اتنے ہی زیادہ لوگ آپ کو دہشتگرد کہیں گے۔ یہ سمجھنا کتنا مشکل ہے؟‘

https://twitter.com/gabeeno/status/1693073803264348294

صارف عائشہ رزاق نے ٹویٹ کیا کہ ’ایمان مزاری اور علی وزیر کی گرفتاریاں خاص طور پر ستم ظریفی اور پریشان کن ہیں کیونکہ انسانی حقوق کے لیے وزیر اعظم کی نئی مشیر مشعال ملک ہیں، جو کشمیر میں آزادی پسند رہنما یاسین ملک کی اہلیہ ہیں جنھیں انڈین فورسز نے اغوا کیا۔‘

https://twitter.com/Razzaque_Ayesha/status/1693155467147550946?s=20

آئمہ خان ٹویٹ کرتی ہیں کہ ’دنیا کی ایٹمی طاقت والی ریاست کی انا کو اس نوجوان لڑکی نے ٹھیس پہنچا دی‘

https://twitter.com/aima_kh/status/1693157901173481521?s=20

ماضی میں پنجاب پولیس کی جانب سے شریں مزاری کو گرفتار کیے جانے پر ایمان مزاری نے اس کا الزام سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر عائد کرتے ہوئے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس پر فوج کی جیگ برانچ نے ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ مقدمہ ختم کروایا تھا۔

دوسری طرف قبائلی ضلع شمالی وزیرستان سے سابق رکن اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر بھی گذشتہ دور حکومت میں زیر عتاب رہے اور متعدد مقدمات میں ڈیڑھ برس سے زائد عرصے تک جیل میں قید رہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More