اکشے کمار پھر سے انڈین شہری بن گئے مگر پہلے انھوں نے کینیڈا کی شہریت کیوں لی تھی؟

بی بی سی اردو  |  Aug 16, 2023

Getty Images

بالی وڈ کے معروف اداکار اکشے کمار نے منگل کو انڈیا کے یوم آزادی کے موقع پر اعلان کیا ہے کہ وہ ایک بار پھر سے انڈین شہری بن گئے ہیں۔

انھوں نے سوشل میڈیا پر اس بات کا اظہار کیا کہ انھوں نے پھر سے انڈین شہریت حاصل کر لی ہے اور اس کے ساتھ انھوں نے اپنے دستاویزات بھی شیئر کیے۔

اکشے کمار کے ٹویٹ کے بعد ان کے مداحوں نے انھیں ایک بار پھر سے انڈین شہری بننے پر مبارکباد دی اور ان کا خیر مقدم کیا۔ بعض افراد نے اس کے حوالے سے ’گھر واپسی‘ کی بات بھی کہی۔

واضح رہے کہ اکشے کمار کو کینیڈا کی شہریت کے حوالے سے تنقید کا سامنا رہتا تھا۔

55 سالہ اکشے کمار نے اپنے دستاویزات کو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’دل اور شہریت دونوں ہندوستانی۔ یوم آزادی مبارک! جے ہند!‘

https://twitter.com/akshaykumar/status/1691338023185809409

اکشے نے کینیڈا کی شہریت کیوں لی تھی؟

اس بارے میں اکشے کمار نے ماضی میں بتایا تھا کہ نوے کی دہائی میں اُن پر ایک وقت ایسا آیا تھا جب ان کا کریئر مشکل دور سے گزر رہا تھا۔

خبر رساں ادارے ’پی ٹی آئی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں ان کی 15 فلمیں لگاتار فلاپ ہوئی تھیں۔

اکشے کمار نے کہا تھا کہ پھر حالات ایسے ہو گئے کہ انھوں نے کینیڈین شہریت کے لیے درخواست دے دی۔

جب سنہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں وہ ووٹنگ میں حصہ نہیں لے سکے تو ان کی شہریت کے بارے میں سوشل میڈیا پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

یاد رہے کہ انڈین شہریت کے حامل ہوتے ہوئے آپ کسی دوسرے ملک کی شہریت نہیں رکھ سکتے۔

مودی کا انٹرویو

وزیر اعظم نریندر مودی نے فلم اداکار اکشے کمار کو ایک انٹرویو دیا تھا جو 24 اپریل 2019 کو نشر ہوا تھا۔ 67 منٹ کا یہ انٹرویو ملک کے بیشتر نیوز چینلز پر نشر کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ہونے والے اس انٹرویو میں اکشے کمار نے نریندر مودی سے ان کے روزمرہ کے معمولات، کھانے پینے کی عادات، ان کی پسند و ناپسند اور بچپن کی کہانیوں پر منبی سوالات پوچھے تھے۔

اکشے کمار نے اسے ’غیر سیاسی انٹرویو‘ قرار دیا تھا اور وزیراعظم مودی نے بھی انٹرویو کے دوران خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں خوشی ہے کہ وہ الیکشن کے وقت غیر سیاسی انٹرویو دے رہے ہیں۔

یہ انٹرویو سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ میں شامل تھا اور اس وقت بھی اکشے کمار کی شہریت پر سوالات اٹھائے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ مودی نے یہ انٹرویو بالی وڈ میں کام کرنے والے انڈین نژاد کینیڈین شہری کو دیا ہے۔

انڈین شہریت کے لیے درخواست

سنہ 2019 میں ہی ایک تقریب کے دوران اکشے کمار نے عوامی طور پر یہ بات کہی تھی کہ انھوں نے انڈین شہریت کے لیے درخواست دے دی ہے۔

’ہندوستان ٹائمز لیڈر شپ سمٹ‘ کے دوران اکشے کمار نے کہا کہ انھوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ انھیں اپنی ہندوستانیت ثابت کرنے کے لیے کسی دستاویز کی ضرورت ہو گی۔

اس کے متعلق انھوں نے مزید کہا کہ ’14 فلموں کی مسلسل ناکامی کے بعد، میں نے سوچا کہ مجھے کچھ اور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ کینیڈا میں رہنے والے میرے ایک قریبی دوست نے مجھے وہاں آنے کی دعوت دی۔ انھوں نے کہا کہ ہم مل کر کسی چیز پر کام کریں گے۔‘

'وہ بھی انڈین ہیں اور وہیں رہتے ہیں۔ میں نے وہاں کا پاسپورٹ حاصل کیا کیونکہ میں نے سوچا کہ یہاں میرا کریئر ختم ہو گیا ہے۔ لیکن پھر میری 15ویں فلم ہٹ ہو گئی اور اس کے بعد میں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ میں آگے بڑھتا رہا لیکن میں نے کبھی محسوس نہیں کیا کہ مجھے اپنا پاسپورٹ تبدیل کر لینا چاہیے۔‘

یہ بھی پڑھیے

اکشے کمار کے اشتہار میں روڈ سیفٹی کا پیغام یا جہیز کی ترویج؟

'رستم کے اکشے اور دنگل کے عامر کا موازنہ'

لوگوں کو ہنسانا بہت مشکل ہے: اکشے کمار

لیکن شہریت پر تنازع کے بعد انھوں نے انڈین پاسپورٹ کے لیے درخواست دینے کا فیصلہ کیا۔

اکشے نے اسی تقریب میں بتایا: ’میں نے اس (شہریت) کے لیے درخواست دے دی ہے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ لوگوں نے اسے ایک ایشو بنا لیا ہے کہ مجھے اپنا ہندوستانی ہونا ثابت کرنے کے لیے پاسپورٹ دکھانا ہو گا۔ یہ بات مجھے پریشان کرتی ہے اور میں کسی کو موقع نہیں دینا چاہتا۔ اسی لیے میں نے انڈین پاسپورٹ کے لیے درخواست دی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’میری اہلیہ انڈین شہری ہیں اور میرا بیٹا بھی ہندوستانی ہے۔ میرے خاندان میں ہر کوئی انڈین ہے۔ میں یہاں اپنا ٹیکس ادا کرتا ہوں۔ میری زندگی یہیں ہے لیکن کچھ لوگ کچھ اور ثابت کرنا چاہتے ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر مبارکباد

اکشے کمار کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بار پھر اکشے کمار ٹرینڈ کرنے لگے۔ ان کے نام کے ہیش ٹیگ کے ساتھ جہاں لوگ انھیں مبارکباد دے رہے تھے وہیں ان کے مداح ان کے ناقدوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔

موہت گپتا نامی صارف نے لکھا کہ ’آخرکار نفرت کرنے والوں کی زبانیں بند ہو گئیں۔‘ اس کے ساتھ انھوں نے دل اور بازو اور سٹار کی ایموجیز بھی ڈالی ہے۔ ان کے ساتھ اس طرح کی باتیں بے شمار مداحوں نے لکھی ہیں۔

اپا منیو بھٹا چاریہ نامی ایک صارف نے لکھا: ’مبارکباد۔ اب آپ کو اپنی حب الوطنی ظاہر کرنے کے لیے چاپلوسی والی فلمیں بنانے کی ضرورت نہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ اپنی کامیڈی کے میدان میں واپس جائیں۔‘

https://twitter.com/upamanyu70/status/1691341474162716672

آئی ایم ایس آر کے۔بی آر کے نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’پہلے آپ کینیڈا کے شہری تھے۔ لیکن ایک لائیو انٹرویو میں آپ نے کہا تھا کہ آپ کینیڈا کے اعزازی شہری ہیں۔ جب آپ کا بھانڈا بری طرح پھوٹ گیا تو آپ نے درخواست دی، نہیں تو آپ ہمیشہ ہی کینیڈین رہتے۔‘

https://twitter.com/iamsrk_brk/status/1691340157449129984

ٹوئٹر پر اکشے کمار کے 46 ملین فالوورز ہیں اور وہ اس معاملے میں شاہ رخ خان سے آگے ہیں۔

BBC'ہیرو‘ اکشے کمار کی ابتدائی کہانی

9 ستمبر 1967 کو کشمیری ماں اور پنجابی والد کے ہاں پیدا ہونے والے راجیو بھاٹیہ نے ایک بار اپنے والد سے ڈانٹ پھٹکار سننے کے بعد کہا تھا کہ 'اگر پڑھوں گا نہیں تو ہیرو بن جاؤں گا۔‘

وقت گزرنے کے ساتھ راجیو بھاٹیہ نے غصے میں جو بات کہی تھی اسے اکشے کمار بن کر سچ ثابت کر دیا۔ راجیو کے والد ہری اوم بھاٹیہ پہلے فوج میں تھے۔ پھر اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام شروع کیا۔

دہلی میں رہائش پزیر یہ بھاٹیہ خاندان دہلی سے ممبئی شفٹ ہو گیا اور راجیو کو ماٹونگا کے ڈان باسکو سکول میں داخل کرایا گیا۔

راجیو بھاٹیہ کو کھیلوں کا بہت شوق تھا۔ پڑوس میں ایک لڑکے کو کراٹے کرتے دیکھ کر اس میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ جیسے ہی انھوں نے دسویں جماعت کی تعلیم مکمل کی راجیو اپنے والد کے اصرار پر مارشل آرٹس سیکھنے بنکاک چلے گئے۔

بلیک بیلٹ حاصل کی۔ پانچ سال بعد وہ کولکتہ ڈھاکہ میں ٹریول ایجنٹ اور ہوٹل کا کام کرتے کرتے دہلی پہنچ گئے۔ کچھ عرصے تک انھوں نے دہلی کے لاجپت رائے مارکٹ سے کندن کے زیورات خریدے اور ممبئی میں فروخت کیے۔

راجیو بھاٹیہ سے اکشے کمار کیونکر بنے؟

لیکن دل پھر سے انھیں مارشل آرٹس کی طرف لے گیا۔ چنانچہ انھوں نے بچوں کو مارشل آرٹ سکھانا شروع کیا۔ ان دنوں ان کی ماہانہ آمدنی تقریبا چار ہزار روپے ہوا کرتی تھی۔

انڈین سرکاری چینل راجیہ سبھا ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو کے مطابق راجیو بھاٹیہ نے کسی کے کہنے پر ماڈلنگ شروع کی۔ راجیو بھاٹیہ کو فرنیچر کی دکان پر اپنے پہلے فوٹو شوٹ کے لیے 21,000 روپے کا چیک ملا۔ راجیو کو اس کام سے ملنے والا چیک پسند آیا، لیکن اس پر لکھا نام کم دلچسپ تھا۔ پھر راجیو بھاٹیہ نے اپنا نام بدل کر اکشے کمار رکھ لیا۔

اسے اتفاق ہی سمجھیں کہ نام کی تبدیلی کے اگلے ہی دن اکشے کو لیڈ ہیرو کے طور پر پہلی فلم ملی۔ یہ فلم ’سوگندھ‘ تھی جو سنہ 1991 میں ریلیز ہوئی تھی۔ لیکن اس سے قبل وہ ایک فلم ’آج‘ میں بھی ایک چھوٹا سا کردار ادا کر چکے تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More