حنا پرویز بٹ کو ہراساں کرنے کا واقعہ: ’کیا سیاسی اختلاف کا جواب یہ حرکتیں ہیں؟ ہرگز نہیں‘

بی بی سی اردو  |  Aug 15, 2023

پاکستان میں گذشتہ روز سوشل میڈیا پر چند ایسی ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں جن میں پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما اور سابق رکن صوبائی اسمبلی حنا پرویز بٹ کو لندن کی آکسفورڈ سٹریٹ پر ایک گروہ ہراساں کر رہا ہے۔

اس گروہ میں شامل افراد کو حنا پرویز بٹ کے لیے نازیبا الفاظ کا استعال کرتے، اُن پر آوازیں کستے اور نازیبا ناموں سے پُکارتے سُنا اور دیکھا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ہراساں کرنے والے اِن افراد کے ہاتھوں میں پاکستان تحریک انصاف کے جھنڈے تھے اور وہ اپنے موبائل فونز سے اس واقعے کی ویڈیو بنا رہے ہیں۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پہلے تو حنا پرویز بٹ پلٹ کر ہراساں کرنے والے ان افراد کو جواب دینے کی کوشش کرتی ہیں مگر اُن کے ساتھ موجود اُن کے بیٹے انھیں ایسا کرنے سے روکتے ہوئے چلتے رہنے کا کہتے ہیں۔

تاہم ویڈیو میں ایک مقام پر دونوں ماں بیٹے کے درمیان ایسا بھی دیکھا گیا کہ حنا پرویز اس بات پر اپنے بیٹے سے اصرار کرتیں دکھائی دیں کہ وہ انھیں ہراساں کرنے والے افراد کو جواب دینے دیں مگر اس مرتبہ بھی اُن کے بیٹے نے انھیں ایسا کرنے سے روکا۔

اس واقعے پر حنا پرویز بٹ نے ٹوئٹر پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’پی ٹی آئی کے بدتمیز اور بدتہذیب لوگ اس حد تک گر گئے ہیں کہ لندن میں میرے بیٹے کے سامنے مجھ پر حملہ کیا، مجھ پر بوتلیں پھینکیں اور گندی گالیاں دیں۔ کیا یہ بد تہذیب لوگ ایسی حرکات کر کے پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں یا بدنام کر رہے ہیں؟ اللہ کا شکر ہے میرے لیڈر نواز شریف نے ہمیشہ صبر اور تہذیب کی تعلیم دی جسے ہم کبھی نہیں چھوڑیں گے۔‘

https://twitter.com/hinaparvezbutt/status/1690821427664986112

یاد رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جب حنا پرویز بٹ یا کسی سیاسی رہنما کو بیرونِ ملک لوگوں کی جانب سے ہراساں کیا گیا ہو۔

گذشتہ برس پاکستان مسلم لیگ ن کی رکن اور سابق وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کو لندن کی ’ایجویئر سٹریٹ‘ پر مرد و خواتین کے ایک گروہ نے اس وقت ہراساں کیا تھا جب وہ ایک کافی شاپ سے کافی خرید رہی تھی۔

جبکہ اس سے قبل گذشتہ برس اپریل میں بھی سعودی عرب میں ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جب شہباز شریف اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں پر مشتمل وفد سعودی عرب کا دورہ کر رہا تھا اور چند افراد نے مسجد نبوی کے احاطے میں ان کے خلاف نعرے بازی اور بدسلوکی کی تھی۔

پاکستان کی اندرونی سیاسی خلفشار نے بیرون ملک پاکستانیوں کو بھی متاثر کیا ہے اور خصوصاً پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے بیرون ملک مقیم کارکن اکثر مخالف رہنماؤں کے خلاف اس طرح کی حرکتیں کرتے دکھائی دیے ہیں۔

’بیرونِ ملک موجود ہر شخص کو کنٹرول نہیں کر سکتے‘

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اور ماضی میں اوورسیز پاکستانیوں اور ہیومن ریسورس ڈیولپمینٹ پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی زلفی بخاری نے بی بی سی سے اس بارے میں خصوصی بات کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’سب سے پہلے ہمیں کسی بھی شخص خاص طور خاتون پر ہونے والے حملے کی مذمت کرنی چاہیے۔ خاص طور پر خواتین کو ہراساں یا ان پر حملے کرنے کی کوشش کی مذمت کرنی چاہیے چاہے وہ کسی بھی جماعت سے ہوں۔ حنا پرویز بٹ ہوں یا مریم اورنگزیب یا شیریں مزاری، تمام ایسے واقعات کی مذمت کرتا ہوں۔‘

زلفی بخاری سے جب پوچھا گیا کہ یہ رویہ تو بیرونِ ملک مقیم بظاہر پی ٹی آئی کے حامی افراد کا معمول بن چکا اور اس سے پہلے بھی اسی قسم کے واقعات سعودی عرب میں مسجدِ نبوی میں بھی پیش آ چکے ہیں تو انھوں نے کہا کہ ’آپ سعودی عرب کے واقعے کو حنا پرویز بٹ والے واقعے کے ساتھ نہیں ملا سکتے لیکن کسی ملک کے قوانین کے خلاف کوئی بھی کام کرنا پی ٹی آئی کے نظریے کے خلاف ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’نعرے بازی کی گئی تھی اور وہ آپ کا حق ہے لیکن گالیاں دینا، بدتمیزی قطعاً غلط ہے۔ پی ٹی آئی کا نظریہ بھی اخلاق پر مبنی ہے۔ ہم ایک سیاسی جماعت ہیں جس میں کئی لوگ ایسے بھی ہوں گے جنھیں ہم جانتے بھی نہیں ہوں گے، وہ خان صاحب کو پسند کرتے ہوں گے۔‘

انھوں نے اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’جن لوگوں نے حنا پرویز بٹ پر حملہ کیا، کیا وہ پی ٹی آئی کا عہدیدار ہو گا یا نہیں، عین ممکن ہے کہ اس جواب نہ میں ہو۔

’ہم ہر فرد کو تو نہیں روک سکتے، انگلینڈ میں 20 لاکھ سے زیادہ پاکستانی ہیں۔ پی ٹی آئی کی ممبرشپ دو سے تین لاکھ افراد کے پاس ہے تو جب ممبرشپ میں ہوں، ان پر تو آپ کارروائی کر سکتے ہیں لیکن جو نہ ہوں ان کے خلاف آپ کچھ نہیں کر سکتے۔ صرف بطور جماعت آپ ایسی حرکتوں کی مذمت کر سکتے ہیں۔‘

زلفی بخاری سے پوچھا گیا کہ کیا بطور پارٹی پی ٹی آئی میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے کوئی بات ہوتی ہے، تو انھوں نے کہا کہ ’جب بھی ہم کوئی احتجاج کرنے کے لیے کہتے ہیں تو ہم اسے پرامن رکھنے کے حوالے سے بات کرتے ہیں، گالیاں دینے کے حوالے سے تو کبھی لیڈرشپ کی طرف سے ترغیب نہیں دی گئی۔‘

تاہم انھوں نے پاکستان میں پی ٹی آئی کے کارکنان کی گرفتاری اور سیاسی درجہ حرارت میں اضافے کے بارے میں بھی توجہ دلوائی۔

انھوں نے کہا کہ ’پاکستان سے باہر بیٹھے ہوئے لوگ اس وقت بہت زیادہ دکھی ہیں کیونکہ ان میں سے اکثر کہ رشتہ دار جیلوں میں ہیں یا مسنگ پرسنز ہیں۔ جب پاکستان میں درجہ حرارت کم ہو گا تو ملک سے باہر بھی ایسا ہو گا۔‘

’کیا سیاسی اختلاف کا جواب یہ حرکتیں ہیں؟ ہرگز نہیں‘

حنا پرویز بٹ کو لندن میں ہراساں کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔ سیاستدانوں سے لے کر عام افراد تک سبھی نے حنا پرویز بٹ اور ان کے بیٹے کو ہراساں کرنے کی مذمت کی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سنیئر رکن اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے یہ کوئی نئی بات نہیں۔ انھوں نے مریم اورنگزیب کو مسجد نبوی جیسی جگہ پر نہیں چھوڑا تھا۔ ایک خاتون کو اپنے بیٹے کی موجودگی میں سرعام گالیاں دینا اتنہائی حقیر عمل ہے۔ پی ٹی آئی نے گراوٹ کے ایک معیار کو چھو لیا ہے۔‘

https://twitter.com/Real_MZubair/status/1691030153982283776

مسلم لیگ ن کی رکن شزا فاطمہ خواجہ نے حنا پرویز بٹ کو ایک خاتون کی جانب سے ہراساں کرنے پر لندن کی میٹروپولیٹن پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’جن لوگوں سے آپ اختلاف کرتے ہیں ان کے خلاف آزادی اظہار، پرامن سیاسی احتجاج اور لوگوں کو ہراساں کرنے، ان پر حملہ آور ہونے اور ان کا تعاقب کرنے میں فرق ہے۔ ہمیں پوری امید ہے کہ لندن کو ہر ایک کے آنے اور رہنے کے لیے محفوظ جگہ بنانے کے لیے اس واقعے پر کارروائی کی جائے گی۔‘

https://twitter.com/ShazaFK/status/1690972481191116800

ریحام خان نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کو ہماری خواتین سیاستدانوں بالخصوص اور برطانیہ میں بالعموم سیاستدانوں کے تحفظ کا مسئلہ اٹھانا چاہیے۔ حنا پرویز بٹ کو ان کے بیٹے کی موجودگی میں جس چیز کا نشانہ بنایا گیا، اسے ہراساں اور تعاقب کرنا کہتے ہیں۔ ایک شخص کو گروہ کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جانا چاہیے۔ ‘

https://twitter.com/RehamKhan1/status/1690963749740449792

بیریسٹر خدیجہ صدیقی نے اس واقعے کے مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ایسی غنڈہ گردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

’عوامی جگہوں پر بھی کسی کے ساتھ ہتک آمیز سلوک نہیں ہونا چاہیے۔ حنا پرویز بٹ میری حمایت آپ کے ساتھ ہے۔ ایسے شرمناک رویے کو کسی بھی سطح پر نہ تو برداشت کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کی تائید کی جا سکتی ہے۔‘

https://twitter.com/khadijasid751/status/1690846990077149184

صحافی اجمل جامی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’کیا سیاسی اختلاف کا جواب یہ حرکتیں ہیں؟ ہرگز نہیں! حنا پرویز بٹ کے ساتھ پیش آنے والا واقع ہر لحاظ سے قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ یہ سیاست یا ملک کی خدمت نہیں بلکہ بدنامی ہے۔ خدارا اس طرح کے پاگل پن کی مذمت کیجیے۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’ایسے واقعات کے حق میں دلائل دینے والے بھی اسی قدر جاہل اور بدتمیز ہیں جس قدر وہ لوگ جو اس میں عملی طور پر ملوث ہیں۔ رحم کیجیے پلیز! کیا یہ دین اسلام کی اقدار ہیں؟‘

https://twitter.com/ajmaljami/status/1690836421630943232

بہت سے صارفین نے اس ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لندن میٹروپولیٹن پولیس اور برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جانی چاہیے اور ان افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

جہاں عام صارف اور مسلم لیگ ن کے سیاستدان اس واقعے پر بات کر رہے ہیں وہیں مسلم لیگ ن کی حریف جماعت پی ٹی آئی کے چند رہنماؤں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے تاہم انھوں نے مذمتی بیانات میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے بھی ایسے واقعات کا حوالہ دیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی سابق رکن شیریں مزاری نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’لندن میں حنا پرویز کے ساتھ بدسلوکی اور حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں۔ کسی کو بھی خواجہ آصف اور ان کے ساتھیوں کی گراوٹ کے معیار تک نہیں گرنا چاہیے۔ جنھوں نے بار بار پی ٹی آئی کی خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی (میں ایسا ہی ایک ہدف تھی) جبکہ پی ایم ایل این اور اتحادی جماعتوں کی خواتین خاموش رہیں یا مسکراتی رہیں۔ تنقید قابل قبول ہے لیکن خواتین کے ساتھ زیادتی ہمیشہ ناقابل قبول ہے۔‘

https://twitter.com/ShireenMazari1/status/1690999846667255808

یاد رہے کہ خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں سابق وفاقی وزیر قانون شیریں مزاری کو ہدف تنقید بناتے ہوئے تضحیک آمیز الفاظ استعمال کیے تھے۔

شیریں مزاری کے علاوہ پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے بھی اس واقعے کی مذمت کی۔

سوشل میڈیا پر چند افراد اس واقعے پر حنا پرویز بٹ کے بیٹے کی سمجھداری کی بھی تعریف کرتے ہوئے دکھائی دیے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’جہاں اس معصوم بچے کو اپنی ماں کو گالیاں پڑتے دیکھ کر افسوس ہوا وہاں اس بات پر خوشی بھی ہوئی کہ اس نے زومبیز کے بہکانے کے باوجود جذبات پر قابو رکھتے ہوئے اپنی والدہ کو سہارا دیا اور بہادری سے ان کے آگے ڈھال بنا رہا۔ حنا پرویز بٹ نے اپنے بیٹے کی بہترین تربیت کی ہے۔‘

https://twitter.com/K4anSh3r/status/1691066021031899136

حنا پرویز بٹ نے اپنے ساتھ پیش آئے واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی حمایت کرنے والے افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ ’جن لوگوں نے پی ٹی آئی کے بدتہذیب اور بدتمیز لوگوں کے بدتمیزی کی مذمت کی ہے میں ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ معاملہ یہاں پر میری ذات کا نہیں بلکہ ملک کا ہے، پی ٹی آئی کے لوگ ایسی حرکات کر کے پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کر رہے ہیں۔۔ان لوگوں میں عمران خان کی تربیت بول رہی ہے۔‘

https://twitter.com/hinaparvezbutt/status/1691063409415245824

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More