ٹیم میں جگہ نہ بنا پانا کسی بھی کھلاڑی کے لیے مایوس کن ہوسکتا ہے اور یہی چیز نہ صرف کرکٹر شاہنواز دھانی بلکہ ان کے فینز کے رویے نے بھی ظاہر کی ہے۔
دھانی پاکستان کے ان خوش قسمت کرکٹرز میں سے ہیں جن کے ٹیم میں ہونے یا نہ ہونے سے ان کی فالوونگ پر کم ہی اثر پڑتا ہے۔
مگر گذشتہ دنوں ایشیا کپ اور افغانستان سیریز کے لیے سکواڈ میں شامل نہ کیے جانے پر دھانی نے ایکس (ٹوئٹر) پر یہ تبصرہ شائع کیا کہ ’ایک بھی صحافی یا کرکٹ تجزیہ کار نے سوال پوچھنے کی جرات نہیں کی، نہ ہی یہ اعداد و شمار سلیکٹرز کو دکھائے۔‘
جب سابق پاکستانی کپتان راشد لطیف نے سکواڈ میں شامل پاکستانی فاسٹ بولرز کی لسٹ اے کارکردگی کے اعداد و شمار شیئر کیے تو اس فہرست میں بھی دھانی کا ذکر نہیں ہوا جس پر ردعمل دیتے ہوئے دھانی نے لکھا کہ ’لگتا ہے دھانی پاکستانی پیسرنہیں ہیں۔‘
بعد ازاں دھانی نے دونوں ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیے۔ ادھر پاکستانی کرکٹ بورڈ کے ذرائع کے مطابق تاحال قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی پر دھانی کے خلاف کوئی ایکشن لینے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔
کیا شاہنواز دھانی ٹیم میں عدم شمولیت پر مایوس ہیں؟
دھانی نے اب تک پاکستان کے لیے دو ون ڈے میچوں میں ایک وکٹ حاصل کی ہے جبکہ وہ 11 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں آٹھ وکٹیں لینے میں کامیاب رہے ہیں۔
تاہم پی ایس ایل اور لسٹ اے میں ان کی نمایاں کارکردگی رہی ہے۔ انھوں نے قریب 24 کی اوسط کے ساتھ 31 لسٹ اے میچوں میں 56 وکٹیں بٹوری ہیں اور ایک قلیل فرسٹ کلاس کیریئر میں ان کی 35 وکٹیں ہیں۔
مگر اس سب سکواڈ کے باوجود انھیں سکواڈ سے ڈراپ کر دیا گیا۔ جب سابق پاکستانی کپتان راشد لطیف نے ایک ٹویٹ میں سکواڈ میں شامل کیے گئے پاکستانی پیسرز کے لسٹ اے کی کارکردگی شائع کی تو اس پر انھوں نے تبصرہ کیا کہ ’لگتا ہے دھانی پاکستانی پیسر ہی نہیں۔‘
اس فہرست میں سکواڈ میں شامل نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، محمد وسیم جونیئر اور زمان خان کے علاوہ دو سال کے وقفے کے بعد دوبارہ جگہ بنانے والے آل راؤنڈر فہیم اشرف کی لسٹ اے کارکردگی کے بھی اعداد و شمار تھے۔ صرف دھانی ہی وہ فاسٹ بولر تھے جنھیں سلیکٹرز کے ساتھ ساتھ راشد لطیف نے بھی نظر انداز کیا تھا۔
اس پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے دھانی نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’ایک بھی صحافی یا کرکٹ تجزیہ کار نے سوال پوچھنے کی جرات نہیں کی۔ نہ ہی یہ اعداد و شمار سلیکٹرز کو دکھائے۔‘
بعد میں دھانی نے سوشل میڈیا پر یہ پیغامات حذف کر دیے۔
جب ہم نے اس حوالے سے پی سی بی سے جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ تاحال بورڈ نے دھانی کے خلاف ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کسی کارروائی کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پی سی بی کے قوائد و ضوابط کے تحت کھلاڑیوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے بھی بورڈ کی پالیسی یا سلیکیشن پر تنقید کرنے سے روکا جاتا ہے۔
https://twitter.com/MuhammadWasim77/status/1689943335069184000
دھانی کی حمایت اور مخالفت میں تبصرے
جہاں ایک طرف شائقین دھانی کے رویے پر تنقید کر رہے ہیں وہیں بعض لوگ اس جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ انھیں واقعی نظر انداز کیا گیا جس کے بعد وہ یہ سب کہنے پر مجبور ہوئے۔
سابق چیف سلیکٹر محمد وسیم نے کہا کہ دھانی پر توجہ دینے اور انھیں بڑی احتیاط سے ہینڈل کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’رابطے کے فقدان کے باعث انھیں کھونے کا خطرہ باعث تشویش ہے۔‘
https://twitter.com/Itsnaz03/status/1689696391616999424
https://twitter.com/DSBcricket/status/1689665333919961088
بعض صارفین اس سوچ میں مبتلا ہوئے ہیں کہ شاید دھانی بے خبر تھے کہ ان کے اکاؤنٹ سے ایسے ٹویٹ کیے گئے۔ جیسے سکینہ ناز پوچھتی ہیں کہ ’کیا دھانی کو معلوم ہے کہ وہ یہ سب ٹویٹ کر رہے ہیں؟‘ تو شاہزیب نے اس امکان کا اظہار کیا کہ شاید دھانی کا سوشل میڈیا ’غلط ہاتھوں میں پڑ گیا ہے۔‘
فرید خان نے تجویز دی کہ پی سی بی کو نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کرنی چاہیے کہ وہ سوشل میڈیا کیسے استعمال کرتے ہیں۔
https://twitter.com/_FaridKhan/status/1689845020181028864
دریں اثنا راشد لطیف نے دھانی کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے معذرت کی اور کہا کہ ’دھانی یہ میری غلطی ہے۔ میں نئی پوسٹ بناتا ہوں۔‘
https://twitter.com/iRashidLatif68/status/1689607582284201984
صحافی قادر خواجہ نے تبصرہ کیا کہ ’شاہنواز دھانی محنتی اور اچھا بولر ہے۔
’امید کرتا ہوں وہ اپنی پرفارمنس سے جلد ٹیم میں جگہ بنائے گا لیکن اس طرح سوشل میڈیا پر کھلم کھلا بولنا شاہنواز دھانی کے حق میں نہیں جائے گا۔‘
https://twitter.com/iamqadirkhawaja/status/1689615808543023104
صارف وسیم اکرم نے طنز کیا کہ دھانی کو ’صبر کرنا چاہیے ورنہ عامر بننے میں دیر نہیں لگتی۔‘
یاد رہے کہ 2020 میں فاسٹ بولر محمد عامر نے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لیتے وقت یہ کہا تھا کہ انھیں پاکستانی ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
پی سی بی نے رواں سال ان کی واپسی کی چہ مگوئیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ سلیکشن کے لیے ڈومیسٹک کی کارکردگی ضروری ہے۔
https://twitter.com/Asmarawaseem/status/1689816661765894144