گھر پر کی جانے والی وہ ورزشیں جو بلڈ پریشر کم کرنے میں مدد دیتی ہیں

بی بی سی اردو  |  Jul 30, 2023

Getty Images

ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آئسومیٹرک یعنی پٹھوں کو مضبوط کرنے کی ورزش جیسے وال سکواٹس یا پلانک بلڈ پریشر کم کرنے کے بہترین طریقوں میں سے ہیں۔

برطانوی محققین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت سی موجودہ رہنما اصول چلنے، دوڑنے، یا سائیکل چلانے پر زور دیتے ہیں، یہ سب ایروبک مشقیں ہیں اور اب ان میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔

تاہم برٹش جرنل آف سپورٹس میڈیسن میں شائع ہونے والے ایک تجزیے میں جس میں 16 ہزار افراد پر کیے گئے ٹیسٹس سے پتہ چلا کہ تمام قسم کی ورزشیں بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لیے اچھی ہیں۔

تاہم ایروبک ورزش سے زیادہ دیوار کے ساتھ کیے گئے سکواٹس اور فرش پر پلانک کرنے سے بلڈ پریشر بہت کم ہوتا ہے۔

یہ آئسومیٹرک ورزشیں آپ کے پٹھوں یا جوڑوں کو حرکت دیے بغیر طاقت پیدا کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔

پلانک پوزیشن ایک پریس اپ کی ابتدائی پوزیشن کی طرح ہوتا ہے۔ اس میں آپ کی کہنیاں براہِ راست آپ کے کندھوں کے نیچے ہوتی ہیں جبکہ ٹانگیں آپ کے پیچھے پوری طرح پھیلی ہوئی ہوتی ہیں۔ یوں آپ کے پیٹ کے پٹھوں پر براہِ راست دباؤ بڑھ جاتا ہے۔

دوسری جانب ’وال سکواٹس‘ میں آپ اپنی پیٹھ کو دیوار کے ساتھ سہارا دیتے ہوئے ایک ایسی پوزیشن میں ہوتے ہیں جو کرسی پر بیٹھنے کی طرح ہے۔ آپ کے پیر دیور سے 60 سینٹی میٹر کے فاصلے پر ہوتے ہیں اور آپ اپنے جسم کو اس وقت تک پھسلنے کا موقع دیتے ہیں جب تک آپ کی رانیں فرش کے متوازی نہ ہوں۔

BBC

کینٹربری میں کرائسٹ چرچ یونیورسٹی کی اس تحقیق کے مصنف ڈاکٹر جیمی اوڈرسکول کا کہنا ہے کہ آئسومیٹرک ورزشیں ایروبک ورزش کے مقابلے میں جسم پر بہت مختلف قسم کا دباؤ ڈالتی ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’دو منٹ تک یہ ورزش کرنے کے باعث یہ پٹھوں میں تناؤ بڑھانے کا کام کرتی ہیں، پھر جب آپ آرام کرتے ہیں تو اچانک خون کا بہاؤ تیز ہو جاتا ہے۔‘

’اس سے خون کی گردش میں اضافہ ہوتا ہے لیکن وزرش کے دوران ضروری ہے کہ آپ سانس لینا نہ بھولیں (جو اکثر افراد بھول جاتے ہیں۔)

ہائی بلڈ پریشر خون کی نالیوں، دل اور دیگر اعضا پر دباؤ ڈالتا ہے، جس سے دل کے دورے اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ان مسائل کا علاج عام طور پر دوائیوں سے کیا جاتا ہے لیکن مریضوں کو یہ بھی مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ صحت مند غذا برقرار رکھیں، شراب کا استعمال کم کریں، سگریٹ نوشی ترک کریں اور باقاعدگی سے ورزش کریں۔

BBC

چالیس سال سے زیادہ عمر والوں کو بھی ہر پانچ سال بعد اپنا بلڈ پریشر چیک کروانے کی تجویز دی جاتی ہے۔

شریانوں میں بلڈ پریشر کو ملی میٹر پارے میں ماپا جاتا ہے۔ مطالعہ کے مطابق، 130/ 85سے کم بلڈ پریشر صحت مند ہے جبکہ 140/90 سے اوپر زیادہ تصور کیا جاتا ہے۔

ان میں بڑا نمبر دراصل شریانوں میں بلڈ پریشر کو ریکارڈ کرتا ہے۔ یہ وہ موقع ہوتا ہے جب دل سکڑ رہا ہوتا ہے جسے سسٹولک بلڈ پریشر کہتے ہیں۔

چھوٹا نمبر دل کی دو دھڑکنوں کے درمیان موجود شریانوں میں دباؤ ہے۔یہ وہ موقع ہوتا ہے جب دل خون سے بھر رہا ہوتا ہے اور اسے ڈائیسٹولک بلڈ پریشر کہا جاتا ہے۔

تحقیق کے لیے کرائسٹ چرچ یونیورسٹی آف کینٹربری اور یونیورسٹی آف لیسٹر کے محققین نے 1990 اور 2023 کے درمیان شائع ہونے والے 270 کلینیکل ٹرائلز میں دو ہفتے یا اس سے زیادہ ورزش کرنے والے 15,827 افراد سے لیے گئے اعداد و شمار کا مطالعہ کیا۔

Getty Images

انھوں نے اس دوران معلوم ہوا مختلف ورزشوں سے بلڈ پریشر میں کتنی کمی واقعہ ہوتی ہے۔ یہ تمام ریڈنگز (ایم ایم ایچ جی) میں ناپی گئی ہیں۔

ایروبک ورزش سے 4.49/2.53 کی کمی واقع ہوتی ہے۔

ڈائنیمک رزسٹینس یا وزن کے ذریعے ورزش سے 4.55/3.04 کمی واقع ہوتی ہے۔

ایروبک اور وزن کے ذریعے کمبائنڈ ٹریننگ سے 6.04/2.54 کمی واقع ہوتی ہے۔

ایچ آئی آئی ٹی ( ہائی انٹینسٹی انٹرول ٹریننگ) جس میں بھرپور ورزش کے تھوڑے دورانیے کے بعد آرام بھی میسر ہوتا ہے میں 4.08/2.50 کی کمی آئی ہے۔

آئسومیٹرک ورزش یعنی پلینکس اور وال سکواٹس وغیر کے بعد 8.24/4 کی کمی واقع ہوتی ہے۔

ڈاکٹر اوڈرسکول کا کہنا ہے کہ یہ نسبتاً کم مقدار کی کمی ہے لیکن یہ مریضوں کے فالج کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اچھی صحت کے لیے اپنی رہنمائی میں سفارش کی ہے کہ بالغ افراد کو ہفتے میں 150 سے 300 منٹ کے درمیان اعتدال پسند ایروبک جسمانی سرگرمی، یا اسی مدت میں کم از کم 75 سے 150 منٹ کے درمیان بھرپور ایروبک جسمانی سرگرمی کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر اوڈسکرول کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کو ہفتے میں تین بار دو منٹ کی وال سکواٹ یا پلینک کرنے پر بھی غور کرنا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس ورزش کو درمیان میں دو منٹ کے آرام کے ساتھ چار بار دہرایا جائے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ غیر فعالیت دل کی بیماری کے لیے ایک اہم خطرے والے عوامل میں سے ایک ہے، جو دنیا میں موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

جس کو بڑی حد تک اعتدال پسند ورزش کے ذریعے روکا جا سکتا ہے، جیسے کہ دن میں 30 سے 60 منٹ کے درمیان چلنا۔

جسمانی سرگرمی دل کی بیماری کے خطرے کے دیگر عوامل پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ایجنسی نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ یہ وزن کو کنٹرول کرنے، تناؤ، اضطراب اور ڈپریشن کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔

ورزش کے علاوہ، ڈبلیو ایچ او تمباکو نوشی چھوڑنے، وزن کم کرنے، اور صحت مند غذا کو برقرار رکھنے کی بھی سفارش کرتا ہے تاکہ آپ کی عمر کے ساتھ ساتھ اچھی صحت کو فروغ دیا جا سکے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More