وانگ یی دوبارہ چین کے وزیر خارجہ، امریکہ سے تعلقات بہتر ہو سکیں گے؟

اردو نیوز  |  Jul 27, 2023

شن گانگ کے ایک ماہ سے منظر سے غائب رہنے کے بعد چین نے اپنے اعلٰی سفارت کار وانگ یی کو دوبارہ وزیر خارجہ کا قلمدان سونپ دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق وانگ یی جو واشنگٹن میں اپنی ذہانت اور چین کی پوزیشن کے جارحانہ دفاع کے لیے جانے جاتے ہیں، نے برسوں سے امریکہ اور چین کے تعلقات کو جوڑے رکھا ہے۔

واشنگٹن میں مقیم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وانگ یی کی وزارت میں واپسی سے چین کی وزارت خارجہ کو شن گانگ کے حوالے سے بین الاقوامی قیاس آرائیوں کے بعد معمول کے امور کی دوبارہ انجام دہی میں مدد مل سکتی ہے۔

تاہم اس سے امریکہ اور چین کے کشیدہ تعلقات میں کوئی بڑی بہتری آنے کا امکان نہیں ہے۔

واشنگٹن میں امریکن یونیورسٹی میں چین کے کمیونسٹ لیڈروں کے ماہر جوزف ٹوریگیان کہتے ہیں کہ ’کچھ بھی تعلقات میں تناؤ کی وجوہات تبدیل نہیں کر سکتا۔‘

منگل کو ایک بریفنگ میں امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ ’یہ چین پر منحصر ہے کہ وہ اپنے وزیر خارجہ کا انتخاب کرے اور انتونی بلنکن نے وانگ یی سے متعدد بار ملاقات کی ہے۔‘

چین کے سابق وزیر خارجہ شن گانگ ایک ماہ سے منظر سے غائب ہیں اور اُنہیں کسی تقریب یا عوامی اجتماع میں نہیں دیکھا جس کی وجہ سے ان کی مبینہ گمشدگی کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 57 سالہ شن گانگ کو دسمبر 2022 میں وزیر خارجہ مقرر کیا گیا تھا۔ ’وولف واریئر‘ کے نام سے جانے جانے والے چینی وزیر خارجہ نے لندن میں چینی سفارت خانے میں کئی سال گزارے اور وہ روانی سے انگریزی بولنا جانتے ہیں۔

امریکہ میں سفیر کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے انہوں نے واشنگٹن میں عوامی سطح پر اور میڈیا کے ذریعے اپنی موجودگی کو بڑھایا اور چینی موقف کی وضاحت کی۔

شن گانگ کو 25 جون کے بعد سے عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا جب انہوں نے بیجنگ میں روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے روڈینکو سے ملاقات کی تھی۔

دو ہفتے بعد انڈونیشیا میں ہونے والے اعلیٰ سطحی آسیان سربراہی اجلاس میں ان کی غیر موجودگی نے سوالات کو جنم دیا۔

چین کی وزارت خارجہ نے صحت کے مسائل کو اُن کی غیرموجودگی کی وجہ قرار دیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More