روس اناج کی برآمد کےمعاہدے سے الگ، یوکرین کے ساحلی شہراوڈیسا پرتابڑ توڑحملے، ہزاروں ٹن اناج تباہ

بی بی سی اردو  |  Jul 24, 2023

Getty Imagesروس نے یوکرین سے اناج کی برآمد کی معاہدے سے علیحدگی کے بعد ساحلی شہر اوڈیسا پر حملے کیے ہیں

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردوعان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی مدد سے 22 جولائی 2022 کو یوکرین سے اناج کی برآمد کا معاہدہ ہوا تھا جو اب ختم ہو چکا ہے۔

اس معاہدے کے تحت یوکرین کو بحیرہ اسود کے ذریعے دنیا کو اپنا اناج برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔

گزشتہ ہفتے روس نے باضابطہ طور اس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا اور اس کے بعد یوکرین کے ساحلی شہر اوڈیسا کی بندرگاہ جو اناج کی برآمد کا مرکز تھی، پر تابڑ توڑ حملے کیے۔

جولائی 2022 میں ہونے والے معاہدے کے تحت یوکرین نے 33 ملین ٹن گندم دنیا کو ایکسپورٹ کی تھی جو روسی حملے سے پہلے کے مقابلے میں ایک تہائی سے بھی کم ہے لیکن یوکرین کی جنگ کے دور میں یہ معاہدہ واحد سفارتی کامیابی تھی۔

رفتہ رفتہ روس نے اس معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹیں ڈالنی شروع کر دیں اور جہازوں کے طویل معائنے اور بحری ناکہ بندی کی وجہ سے اس معاہدے پر عمل درآمد مشکل ہو گیا۔

روس کے اوڈیسا پر حملوں میں وہ ٹرمینل بھی تباہ ہو گیا ہے جو یوکرین کی اناج کی ایکسپورٹر کمپنی ’کرنل‘ کی ملکیت تھا۔

یوکرین حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 60 ہزار ٹن سے زائد اناج تباہ ہوا ہے۔

کرنل کے سی ای او یوہن اوسیپوف بتاتے ہیں کہ ’ہم نے جنگ کے پہلے دو سے تین مہینوں میں اپنی برآمدات روک دی تھیں۔ جس کے بعد تیل اور اناج کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا تھا اور اب آپ دوبارہ ایسا ہوتے دیکھ سکتے ہیں۔‘

کرنل کمپنی کے چیف ایگزیکٹو یوہن اوسیپوف کے خیال میں روس کے فیصلے کے بعد یوکرین کی اناج کی برآمد کرنے کی صلاحیت میں 50 فیصد کمی آئے گی۔

اوڈیسا شہر کے میئر گیناڈی ٹروخانوف کا خیال ہے کہ ماسکو صرف یہ دکھانا چاہتا ہے کہ اس کی مرضی کے بغیر کچھ بھی برآمد نہیں کیا جائے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’سب سے خوفناک بات یہ ہے کہ اپنے مقصد کے حصول کے لیے انھوں نے بے گناہ لوگوں پر حملے کیے ہیں۔‘

Getty Imagesیوکرین کو گندم کی پیداواری صلاحیت کی وجہ سے یورپ کی ’بریڈ باسکٹ‘ کہا جاتا ہےکیا خوراک کا عالمی بحران پیدا ہو سکتا ہے؟

اگرچہ عالمی سطح پر اناج کی فراہمی فی الحال مستحکم دکھائی دیتی ہے لیکن روس کے یوکرین سے گندم کی ایکسپورٹ کے معاہدے سے نکلنے کے ایک دن کے اندر عالمی منڈیوں میں اناج کی قیمت میں 8 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

بہت سے بین الاقوامی مبصرین اس بات پر حیران ہیں کہ کریملن نے ایسا فیصلہ روس۔افریقہ سربراہی اجلاس سے چند روز قبل کیا، جو 27 سے 28 جولائی تک سینٹ پیٹرزبرگ میں منعقد ہو گا۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوتن نے کہا ہے کہ ان کا ملک یوکرین کے اناج کی مارکیٹ میں نہ آنے کی کمی کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

رواں ہفتے ہونے والے روس افریقہ سربراہ اجلاس سے قبل کریملن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں صدر پیوتن نے لکھا کہ ’روس افریقہ کو اناج، خوراک کی مصنوعات، کھاد اور دیگر اشیا کی فراہمی کے لیے اپنی بھرپور کوششیں جاری رکھے گا۔‘

روس اور یوکرین دونوں دنیا کے اناج کے بڑے ایکسپورٹر ہیں۔

روس نے اس معاہدے کے تحت تین مقامات پر بندرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ نہ بنانے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن اب یہ سفارتی ڈھال ختم ہو چکی ہے۔

روس کے یوکرین سے گندم برآمد کرنے کے معاہدے کو چھوڑنے کے اعلان نے افریقی ممالک میں خوراک کی شدید قلت کی سنگین وارننگ دی ہے۔

کینیا کی حکومت نے روسی فیصلے کو پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ہارن آف افریقہ کے ممالک غیر متناسب طور پر متاثر ہوتے ہیں۔

صومالیہ، کینیا، ایتھوپیا اور جنوبی سوڈان میں 50 ملین سے زیادہ لوگوں کو غذائی امداد کی ضرورت ہے۔

ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر نگوزیاوکانجو نے کہا:’بحیرہ اسود میں خوراک، اور کھادوں کی تجارت عالمی خوراک کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہے۔‘

اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے مطابق، یوکرین سے اناج کی برآمد کےمعاہدے نے جولائی 2022 سے عالمی خوراک کی قیمتوں میں 11.6 فیصد تک کمی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ماہرین کو خدشہ ہے روس کے یوکرین سے اناج کے معاہدے سے علیحدگی کے بعد خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More