چین کے وزیر خارجہ شن گانگ ایک مہینے سے کہاں ’غائب‘ ہیں؟

اردو نیوز  |  Jul 24, 2023

چین کے وزیر خارجہ شن گانگ ایک ماہ سے منظر سے غائب ہیں اور اُنہیں کسی تقریب یا عوامی اجتماع میں نہیں دیکھا جس کی وجہ سے ان کی مبینہ گمشدگی کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 57 سالہ شن گانگ کو دسمبر 2022 میں وزیر خارجہ مقرر کیا گیا تھا۔ ’وولف واریئر‘ کے نام سے جانے جانے والے چینی وزیر خارجہ نے لندن میں چینی سفارت خانے میں کئی سال گزارے اور وہ روانی سے انگریزی بولنا جانتے ہیں۔

امریکہ میں سفیر کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے انہوں نے واشنگٹن میں عوامی سطح پر اور میڈیا کے ذریعے اپنی موجودگی کو بڑھایا اور چینی موقف کی وضاحت کی۔

وزیر کے طور پر اپنی تقرری کے بعد انہوں نے ایک مصروف شیڈول جاری رکھا، افریقہ، یورپ اور وسطی ایشیا کے دورے کے ساتھ ساتھ بیجنگ میں غیر ملکی معززین کی میزبانی کی۔

شن گانگ کو 25 جون کے بعد سے عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا جب انہوں نے بیجنگ میں روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے روڈینکو سے ملاقات کی تھی۔

دو ہفتے بعد انڈونیشیا میں ہونے والے اعلیٰ سطحی آسیان سربراہی اجلاس میں ان کی غیر موجودگی نے سوالات کو جنم دیا۔

چین کی وزارت خارجہ نے صحت کے مسائل کو اُن کی غیرموجودگی کی وجہ قرار دیا۔

سرکاری ٹیبلائڈ گلوبل ٹائمز کے ایک ممتاز مبصر ہو ژیجن نے ویبو پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’ہر کوئی فکر مند ہے لیکن عوامی سطح پر اس حوالے سے بات نہیں کر سکتا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’صورتحال کو برقرار رکھنے اور عوام کے جاننے کے حق کا احترام کرنے کے درمیان توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔‘

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کا بیجنگ کا دورہ رواں ماہ اچانک منسوخ کر دیا گیا۔

بلومبرگ نے جمعے کو بتایا تھا کہ برطانیہ کے خارجہ سیکریٹری جیمز کلیورلی کا دورہ شن گانگ کی غیر موجودگی کی وجہ سے ملتوی کیا گیا ہے۔

خارجہ پالیسی کے اعلیٰ عہدیدار وانگ یی اس دوران اپنی کچھ ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں اور جوہانسبرگ میں سلامتی کے امور پر برکس اجلاس میں شرکت کے لیے اس ہفتے افریقہ کا سفر کر رہے ہیں۔

بیجنگ نے اپنے وزیر کارجہ کی غیرموجودی کے باوجود یہ واضح کیا ہے کہ چین کی سفارت کاری معمول کے مطابق جاری ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More