Getty Images
ہالی وڈ اداکاروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھی سکرین رائٹرز کی اس ہڑتال کا حصہ بننے جا رہے ہیں جو 60 برس میں پہلی بار دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری کو وقتی طور پر مفلوج کر سکتی ہے۔
امریکی سکرین رائٹرز گلڈ ایس اے جی کی اس ہڑتال کے تحت ایک لاکھ 60 ہزار لوگ کام ترک کر دیں گے۔ اس ہڑتال کے مطالبات میں کام کرنے کے حالات میں بہتری اور سٹریمنگ سروس کے منافع میں منصفانہ حصہ شامل ہیں۔
تاہم اس ہڑتال کی ایک وجہ مصنوعی ذہانت کا خوف بھی ہے۔ یونین چاہتی ہے کہ ان کو اس بات کی ضمانت دی جائے کہ اداکاروں کی جگہ مصنوعی ذہانت یا کمپیوٹر سے تیار کردہ چہرے نہیں لیں گے۔
اس ہڑتال کے سبب امریکی فلم انڈسٹری میں بیشتر فلموں اور ٹی وی منصوبوں پر کام رک جائے گا۔
جمعرات کو لندن میں پروڈیوسر کرسٹوفر نولن کی فلم ’اوپنہیئمر‘ کے پریمیئر میں شامل اداکار میٹ ڈیمون اور ایملی بلنٹ نے اس وقت تقریب کو خیرباد کہہ دیا تھا جب ہڑتال کا اعلان ہوا۔
ہڑتال کے تحت یونین کے افراد کیلیفورنیا میں نیٹ فلکس کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے اکھٹے ہوں گے جس کے بعد پیراماوئنٹ، وارنر بروس اور ڈزنی کے دفاتر جایا جائے گا۔
دوسری جانب فلم سٹوڈیوز کے اتحاد نے اس ہڑتال کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم اس فیصلے کی امید نہیں کر رہے تھے کیونکہ سٹوڈیو اداکاروں کے بغیر کام نہیں کر سکتے جو ہمارے ٹی وی شو اور فلموں کی زندگی ہیں۔‘
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یونین نے بدقسمتی سے ایسا راستہ چنا ہے جو اس شعبے پر انحصار کرنے والے ہزاروں افراد کے لیے معاشی مشکلات کا سبب بنے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کے متعلق خدشات پر وہ اس بات پر رضامند ہو چکے تھے کہ اداکاروں کا تحفظ کیا جائے گا اور جب کبھی ان کے چہرے کا ڈیجیٹل متبادل بنانا مقصود ہو گا تو ان کی رضامندی حاصل کی جائے گی۔
تاہم ایس اے جی کے نیشنل ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور سٹوڈیو سے مذاکرات کے سربراہ ڈنکن کرابٹری آئر لینڈ نے اس پیشکش کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔
Reuters
ان کا کہنا تھا کہ ’ان کی پیشکش ہے کہ پردے کے پیچھے کام کرنے والوں کو سکین کیا جا سکے گا اور ان کو ایک دن کی تنخواہ کے عوض اپنی تصویر کے حقوق کمپنی کو دینا ہوں گے جسے زندگی بھر کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ بہت اچھی پیشکش ہے تو میرا مشورہ ہے کہ آپ دوبارہ سوچیں۔‘
ایس اے جی کا ایک اور مطالبہ یہ ہے کہ سٹریمنگ سروسز معاوضہ بہتر کریں یعنی فلموں یا پروگرامز کو دوبارہ استعمال کرنے یا دکھانے پر بھی اداکاروں کو منافع میں سے حصہ دیا جائے۔
اس ہڑتال میں ایسے ہزاروں اداکار شامل ہیں جن کو اول درجے کے اداکاروں سے کافی کم معاوضہ ملتا ہے۔
ہالی وڈ رپورٹر اخبار کے مدیر کم ماسٹرز نے کہا کہ ’پرانے ماڈل میں فلم کی کامیابی کے حساب سے بھی معاوضہ مل جایا کرتا تھا لیکن نئے ماڈل کے تحت ان کو کچھ خبر نہیں ہوتی کیوں کہ سٹریمنگ سروس کچھ بتاتی ہی نہیں ہے۔‘
ایس اے جی کی صدر فران ڈریشر نے کہا کہ یہ ہڑتال ایک بہت اہم موقع پر آئی ہے۔
’جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے وہ مزدوری کے ہر شعبے میں ہو رہا ہے جب مالکان لالچ کو ترجیح بنا لیتے ہیں اور ان ضروری اجزا کے بارے میں بھول جاتے ہیں جو مشین کو کامیابی سے چلاتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ رائٹرز گلڈ امریکہ کے ساڑے گیارہ ہزار اراکین دو مئی سے بہتر معاوضے اور کام کے حالات کے لیے علیحدہ سے ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ان دونوں تنظیموں کی ’ڈبل ہڑتال‘ 1960 کے بعد پہلا ایسا موقع ہے، جب سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن جو اس وقت ہالی وڈ اداکار تھے، نے ایس اے جی کی ہڑتال کی قیادت کی تھی۔ یہ ان کے سیاست میں قدم رکھنے سے کافی پہلے کی بات ہے۔ ہالی وڈ کے اداکاروں نے آخری بار 1980 میں ہڑتال کی تھی۔
ایس اے جی کے اعلان سے قبل ڈزنی کے سی ای او باب آئیگر نے کہا کہ اداکاروں اور مصنفوں کے مطالبات اس وقت پورے نہیں کیے جا سکتے اور کورونا کی وبا سے متاثرہ شعبہ کے لیے نقصان دہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’میرے لیے یہ کافی تکلیف دہ ہے۔‘
ایک تیسری یونین ڈائریکٹرز گلڈ آف امریکہ نے جون میں ہی کامیابی سے ایک نیا معاہدہ طے کر لیا تھا اور اس ہڑتال کا حصہ نہیں بنے گی تاہم اس ہڑتال کی وجہ سے بہت سے منصوبے بند یا تاخیر کا شکار ہو جائیں گے۔
ایسی فلمیں جن کی پروڈکشن جاری ہے، پر کام جاری رکھنا ناممکن ہو گا جب کہ مکمل ہونے جانے والی فلموں کے اداکار بھی ری شوٹ کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔
اس وقت چند بڑی فلمیں جن میں ’ونڈر وومین تھری‘، ’گوسٹ بسٹرز فور‘، ’مفاسا: دی لائن کنگ‘، اواٹار تھری اور فور شامل ہیں پروڈکشن کے مراحل میں ہیں۔
پیرا ماوئنٹ کی ’گلیڈی ایٹر‘ فلم بھی اس ہڑتال سے متاثر ہو گی۔
ہالی وڈ کے بڑے اداکار نئی فلموں کی ریلیز کے لیے کسی تقریب میں شرکت بھی نہیں کریں گے اور ایمی یا کامک کان جیسی تقریبات موخر ہو سکتی ہیں۔
ٹورونٹو یا وینس فلم فیسٹیول جسی تقریبات منعقد ہوں گی لیکن ایس اے جی کے اداکار اس میں حصہ نہیں لیں گے۔
ہڑتال کے اعلان کے بعد متعدد اداکاروں نے اپنی حمایت کا یقین دلایا جن میں ’سیکس اینڈ دی سٹی‘ کی سنتھیا نکسن، ہالی وڈ کے اداکار جیمی لی کرٹس شامل ہیں۔