فرانس، پولیس کو فون سے جاسوسی کرنے کا اختیار مل گیا

ہم نیوز  |  Jul 06, 2023

پیرس: فرانسیسی پولیس کو اپنے موبائل فونز کے ذریعے مشتبہ افراد کی جاسوسی کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔

پیپلز گزٹ اور دی لوکل نامی مؤقر جریدوں کے مطابق فرانس کے قانون ساز افراد نے پولیس اہلکاروں کو فونز، کیمرے، مائیکروفون اور دیگر آلات کے ذریعے دور سے مشتبہ افراد کی جاسوسی کی اجازت دینے پر اتفاق کر لیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کے لیے اختیار کیے جانے والے جاسوسی کے اس طریقہ کار کی اجازت انصاف کے وسیع البنیاد اصلاحاتی بل کا حصہ ہے لیکن بائیں اور دائیں بازوؤں کے سیاستدانوں کی جانب سے اس کی مخالفت کی جارہی ہے۔

فرانس کے وزیر انصاف ایریک ڈوپونڈ موریٹی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پولیس کو جاسوسی کا یہ اختیار دینے سے ہر سال صرف چند درجن مقدمات متاثر ہوں گے۔

پولیس کو دیے جانے والے اختیار کے تحت اہلکاروں کے پاس موجود لیپ ٹاپس اور گاڑیوں میں لگے دیگر آلات موبائل فونز سے جڑے ہوئے ہوں گے جس کی وجہ سے مشتبہ افراد کی جیولوکیشن پر نظر رکھنا ممکن ہو گا جو کسی بھی ایسے بڑے جرم میں ملوث ہو سکتے ہوں گے جس کی سزا پانچ سال تک ہو سکتی ہو۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس کو یہ اختیار ملنے کے بعد دور سے فعال ہو سکنے والے آلات سے دہشت گردی اور دیگر جرائم میں ملوث افراد کی تصاویر لی جا سکیں گی اور ان کی آواز بھی ریکارڈ کی جا سکے گی۔

رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے نئی پرویژن کے بعد ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ اس سے بنیادی آزادیوں پر شدید ضرب پڑے گی۔

اسی حوالے سے کہا گیا ہے کہ سخت اقدامات میں سکیورٹی، نجی زندگی، نجی پیغام رسانی اور آزادی سے آنے جانے کے حقوق کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔

میڈیا کے مطابق صدر ایمانوئل میکخواں کے حامی ارکان کی جانب سے ایک ترمیم پیش کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ دور سے جاسوسی کا جواز صرف انتہائی سنجیدہ صورت حال میں استعمال کیا جائے اور اس کو ایک مخصوص وقت تک ہی محدود رکھا جائے۔

رپورٹس کے مطابق جاسوسی سے قبل جج سے اجازت لینا ضروری ہو گا جب کہ نگرانی کا دورانیہ سچھ ماہ سے زیادہ نہیں رکھا جا سکے گا، ڈاکٹروں، صحافیوں، قانون دانوں، ججز اور ارکان اسمبلی سمیت دوسرے حساس پیشوں سے وابستہ لوگوں کو اس کا ہدف نہیں بنایا جائے گا۔

فرانس میں کل سے انٹرنیٹ جزوی طور پر بند کرنے کی تیاریاں

واضح رہے کہ مذکورہ دفعہ ایک آرٹیکل کا حصہ ہے جس میں اور بھی کئی دفعات شامل ہی، اس کو قومی اسمبلی میں ووٹنگ سے گزارا گیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More