نئی دہلی: بھارت میں مسلمان شہری کو نماز پڑھنا مہنگا پڑ گیا، پولیس نے مقدمہ درج کر کے باقاعدہ گرفتار کر لیا۔
واقعات کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع غازی آباد کے کوچنگ سینٹر فیوچر ٹریک کے ڈائریکٹر مولوی شوکت علی کو نماز کی ادائیگی کرنے پہ گرفتار کر لیا گیا۔
مولوی شوکت علی کو غازی آباد کے علاقے دیپک وہار سے پولیس نے گرفتار کیا جب کہ درج ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ جب پولیس موقع پر پہنچی تو وہ فیوچر ٹریک کوچنگ انسٹی ٹیوٹ میں نماز پڑھ رہے تھے۔
پولیس نے مولوی شوکت علی کے خلاف انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 153 اے اور 505 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور اس حوالے سے کہا ہے کہ اسے ہندو کمیونٹی کی جانب سے شکایت موصول ہوئی تھی۔
#Ghaziabad: Maulvi Shaukat Ali director of Future Track coaching institute is arrested for helding congregational namaz in his institute.
Acc to Sub Inspector Prem Singh he lodged an FIR under IPC sec 153A & 505 bcoz he found him heading praying in congregation while patrolling pic.twitter.com/sCKbaI9xIj
— Saba Khan (@ItsKhan_Saba) June 24, 2023
علاقہ ایس ایچ او کے مطابق مولوی شوکت علی کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے اندر مدرسہ چلا رہے تھے جس میں نمازیں پڑھی جاتی تھیں۔
بھارت میں مسلمان ہونا جرم بن گیا، پولیس کا بدترین تشدد
ایس ایچ او کے مطابق کوچنگ سینٹر میں مدرسہ بنانے اور نمازوں کا بندوبست کرنے سے دوسرے علاقوں پر اثر پڑ رہا تھا جب کہ قانونی حیثیت کی بابت انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
بھارت، مسجد کی مسماری پر تنازعہ، مسلمانوں پر تشدد، بزرگ جاں بحق، کوڑے برسانے کی ویڈیو وائرل
مقامی ویب سائٹ مکتوب میڈیا کے مطابق صورتحال کی بات گفتگو کرتے ہوئے مقامی رہائشی جو کہ ایک اور کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے مالک ہیں نے کہا شوکت علی ایک عزت دار انسان ہیں اور ماضی میں مسجد کے امام بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا شوکت علی کوچنگ انسٹی ٹیوٹ نہیں چلاتے، وہ مدرسہ چلاتے ہیں جہاں جدید تعلیم بھی دی جاتی ہے، باجماعت نمازوں کے پڑھنے پر گرفتاری نہیں ہونی چاہیے۔