انڈیا کے شہر لدھیانہ میں پولیس نے کروڑوں روپے کی ڈکیتی کی واردات کی ماسٹر مائنڈ خاتون کو شوہر سمیت گرفتار کیا ہے جن کو ’ڈاکو حسینہ‘ کہا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ 10 جون کو لدھیانہ کے نیو راج گرو نگر میں کیش ڈیلیوری کمپنی کے دفتر سے کروڑوں روپے کی ڈکیتی ہوئی تھی۔
لدھیانہ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مندیپ کورعرف مونا، شہر کے سی ایم ایس کمپنی کے دفتر میں ہونے والی اس واردات کی ماسٹر مائنڈ تھیں جس میں تقریباً 8.5 کروڑ روپے چرائے گئے۔
لدھیانہ پولیس نے ڈکیتی کی اس واردات کو 60 گھنٹے میں حل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ پولیس کے مطابق مندیپ نے مبینہ طور پر اسی کمپنی کے ملازم منجندر سنگھ کے ساتھ مل کر ڈکیتی کی منصوبہ بندی کی تھی۔
اس کیس میں اب تک تقریباً سات کروڑ روپے برآمد ہو چکے ہیں اور 18 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
’ڈاکو حسینہ‘ جو خود کو وکیل بتاتی تھی
اس واقعے کے بعد مندیپ کور عرف مونا کو ’ڈاکو حسینہ‘ کے نام سے جانا جانے لگا ہے۔
ڈکیتی کی اس واردات میں مرکزی ملزم سمیت بیشتر ملزمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جن کے پاس سے تقریباً 7.14 کروڑ روپے برآمد ہوئے ہیں۔
لیکن مندیپ کور عرف مونا نے جس طرح اس واقعہ کو انجام دیا اس نے سب کو ہی حیران کر دیا ہے۔
ان کے شوہر جسوندر سنگھ کےقریبی رفقا نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی پنجابی کو بتایا کہ مندیپ کور مونا کی گذشتہ سال ہی جسوندر سے سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی ہوئی تھی۔
دوستی کے کچھ ہی عرصہ بعد فروری 2023 میں ان کی شادی ہو گئی۔ انڈین ایکسپریس اخبار کے مطابق یہ مندیپکور کی دوسری شادی تھی۔
جسوندر کا تعلق ایک غریب خاندان سے تھا۔ ان کے والد مہندر سنگھ مستری کا کام کرتے ہیں۔
شادی سے پہلے جسوندر سنگھ بھی مختلف شعبوں میں کام کرتے رہے لیکن شادی کے بعد کچھ عرصہ کیٹررنگ کے شعبے میں کام کرنے کے بعد انھوں نے یہ کام ترک کر دیا۔
ان کے جاننے والوں کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے دو ماہ سے کوئی کام نہیں کر رہا تھا اور وہ سب کو بتاتا تھا کہ اس کی بیوی وکیل ہے جو اچھی نوکری کرتی ہے۔
مندیپ کور مونا کون ہے؟
مندیپ کور ضلع لدھیانہ کے ایک قصبے میں ایک غریب محنت کش خاندان میں پیدا ہوئیں تھیں۔
مندیپ کور کی والدہ بھی یومیہ اجرت پر کام کرتی ہیں۔ سنہ 2020 تک مندیپ کور کی زندگی ایک عام گھر کی لڑکی کی طرح گزر رہی تھی۔ لیکن پچھلے تین سالوں میں ان کی زندگی میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔
مونا نے لاک ڈاؤن کے دوران لدھیانہ پولیس کے ساتھ ’رضاکار‘ کے طور پر بھی کام کیا۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے بعد لاک ڈاؤن کے دوران انڈین پنجاب میں پولیس کی مدد کے لیے رضاکاروں کو بھرتی کیا گیا تھا۔ لدھیانہ پولیس کی جانب سے رضاکاروں کی بھرتی ہوئی تو مندیپ کور بھی ان میں شامل ہو گئیں۔
لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد مندیپ کور نے کچھ عرصہ تک ایک انشورنس کمپنی میں کام کیا۔
اس کے بعد انھوں نے دو تین اور نوکریاں کیں۔ انڈین ایکسپریس اخبار کے مطابق مندیپ کور مقامی عدالت میں خود کو وکیل بتاتی تھیں اور چھوٹے موٹے کاموں میں سائلوں کی مدد کرتی تھیں حالانکہ انھوں نے صرف 12 جماعتیں پڑھ رکھی تھیں۔
انڈین ایکسپریس اخبار کی خبر کے مطابق مندیپ نے جسوندر کو بھی شروع میں یہی بتا رکھا تھا کہ وہ وکیل ہیں۔
مندیپ کور کی گرفتاری
پولیس نے مندیپ کور کی گرفتاری کے لیے خصوصی آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ سی ایم ایس کمپنی کے دفتر میں ڈکیتی کی اہم ملزمہ مندیپ کور اور ان کے شوہر کو پولیس نے چھ دن بعد ہی گرفتار کر لیا۔
پولیس کمشنر مندیپ سنگھ سدھو کے مطابق واردات سے پہلے مندیپ کور اور دیگر ملزمان نے طے کیا تھا کہ اگر ان کی یہ واردات کامیاب ہوئی تو وہ ماتھا ٹیکنے کے لیے سری ہیم کنٹ صاحب، کیدارناتھ اور ہریدوار جائیں گے۔
پولیس کمشنر مندیپ سنگھ سدھو کے مطابق اس معاملے میں پہلے سے گرفتار ملزمان سے یہ ثبوت بھی ملے کہ ڈکیتی کی واردات کو انجام دینے کے بعد ان سب کو اترکھنڈ روانہ ہونا تھا۔
مندیپ کور اور ان کے شوہر جسوندر سنگھ اترکھنڈ کے سری ہیم کنٹ صاحب سے واپسی پر گرفتار ہوئے۔
پولیس کے مطابق مندیپ کور کے سکوٹر سے 12 لاکھ روپے اور ان کے شوہر کے قبضے سے نو لاکھ روپے برآمد ہوئے ہیں۔
ڈکیتی کی واردات کا منصوبہ کیسے بنا؟
لدھیانہ کورٹ کمپلیکس میں مندیپ کور کی پہلی بار ملاقات منجندر سنگھ سے ملاقات ہوئی۔ معلومات کے مطابق منجندر سنگھ مقامی سی ایم ایس کمپنی کے ملازم تھے اور لدھیانہ کورٹ کمپلیکس میں اے ٹی ایم میں رقم جمع کرانے جایا کرتے تھے۔
پولیس کمشنر مندیپ سنگھ سدھو نے بتایا کہ منجندر سنگھ اور مندیپ کور کی گہری دوستی ہو گئی۔
’دونوں راتوں رات امیر بننا چاہتے تھے اور پھر انھوں نے سی ایم ایس کمپنی میں ڈکیتی کی واردات کا منصوبہ بنایا۔‘
مندیپ کور اور ان کے شوہر جسوندر سنگھ کے قریبی افراد بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ وہ دونوں ’شارٹ کٹ‘ راستے سے راتوں رات امیر بننا چاہتے تھے۔
جسوندر سنگھ نے اسی وجہ سے مزدوری کا کام چھوڑ دیا تھا جبکہ مندیپ کور ایک پرآسائش زندگی گزارنے کی امید کر رہی تھیں۔ پولیس کے مطابق انھوں نے ہی دیگر ملزمان کو امیر بنانے کے خواب دکھائے۔