Getty Images
یونیورسٹی کالج لندن کے محققین کا کہنا ہے کہ باقاعدگی سے تھوڑی دیر کی نیند کے لیے وقت نکالنا ہمارے دماغ کے لیے اچھا ہے اور اسے زیادہ دیر تک بڑا رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
محققین کی ٹیم نے بتایا کہ باقاعدگی سے نیند لینے والوں کا دماغ 15 مکعب سینٹی میٹر (0.9 مکعب انچ) بڑا ہوتا ہے جو عمر بڑھنے میں تین سے چھ سال کی تاخیر کے برابر ہے۔
تاہم، سائنسدانوں نے نیند کو آدھے گھنٹے سے کم رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ بہت سے کیریئرز میں دن کی نیند مشکل ہوتی ہے، کیونکہ کام کے نظام الاوقات کو اکثر عادت بنانا ممکن نہیں ہوتا۔
ڈاکٹر وکٹوریہ گارفیلڈ نے مجھے بتایا کہ ’ہم تجویز کر رہے ہیں کہ ہر کوئی نیند سے ممکنہ طور پر کچھ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انھوں نے نتائج کو ’کافی نیا اور کافی دلچسپ‘ قرار دیا۔
ڈاکٹر گارفیلڈ کا کہنا ہے کہ وزن میں کمی یا ورزش کے مقابلے میں نیند لینے کا مشورہ دینا ’بہت آسان‘ ہے جو ’بہت سے لوگوں کے لیے مشکل‘ ہے۔
دماغ قدرتی طور پر عمر کے ساتھ سکڑتا ہے ، لیکن اس بات کو ثابت کرنے کے لیے ابھی بھی اضافی تحقیق کی ضرورت ہوگی کہ کیا نیند الزائمر جیسی بیماریوں کو روکنے میں مدد دے سکتی ہے۔
مجموعی طور پر دماغ کی صحت ڈیمنشیا سے بچانے کے لیے اہم ہے اور یہ حالت خراب نیند سے منسلک ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ناقص نیند وقت کے ساتھ دماغ کو نقصان پہنچا رہی ہے جس سے سوزش پیدا ہوتی ہے اور دماغ کے خلیات کے درمیان رابطے متاثر ہوتے ہیں۔
محقق ویلنٹینا پاز کا کہنا ہے کہ ’اس طرح باقاعدگی سے نیند لینے سے نیند کی کمی کی تلافی کرکے نیوروڈیجینیشن سے بچا جا سکتا ہے۔
تاہم، ڈاکٹر گارفیلڈ کام پر آرام دہ جگہ تلاش کرنے والی نہیں ہیں اور اپنے دماغ کی دیکھ بھال کے دوسرے طریقوں کو ترجیح دیتی ہیں۔
’ایمانداری سے، میں نیند لینے کے بجائے 30 منٹ ورزش کرنا پسند کروں گا، میں شاید کوشش کروں گا اور سفارش کروں گا کہ میری ماں ایسا کرے۔‘
جواب کیسے تلاش کریں؟
نیند کا مطالعہ کرنا ایک چیلنج ہوسکتا ہے۔
نیند لینے سے صحتمند رہا جا سکتا ہے ، لیکن اس کے برعکس بھی سچ ہے کیونکہ آپکو اپنی صحت کی وجہ سے تھکان بھی زیادہ ہو سکتی ہے جس سے آپ کو زیادہ نیند لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
لہذا محققین نے یہ ثابت کرنے کے لیے ایکتکنیک کا استعمال کیا کہ تھوڑی دیر کے لیے سونا فائدہ مند ہے۔
انھوں نے ڈی این اے یعنی جینیاتی کوڈ کی بنیاد پر ایک بہت بڑا قدرتی تجربہ کیا جس کے ساتھ ہم پیدا ہوئے ہیں۔ اس سے قبل ہونے والی تحقیق میں ہمارے ڈی این اے کے 97 ٹکڑوں کی نشاندہی کی گئی تھی جو یا تو ہمیں نیند لینے یا دن بھر توانائی فراہم کرنے میں اہم ہوتے ہیں۔
اس لیے ٹیم نے برطانیہ کے بائیو بینک پروجیکٹ میں حصہ لینے والے 40 سے 69 سال کی عمر کے 35 ہزار افراد کا ڈیٹا حاصل کیا اور ان میں جینیاتی طور پر سونے کے عادی اورجاگنے والوں کا موازنہ کیا۔
جرنل سلیپ ہیلتھ میں شائع ہونے والے نتائج میں 15 مکعب سینٹی میٹر کا فرق دکھایا گیا جو عمر بڑھنے کے 2.6 سے 6.5 سال کے برابر ہے۔ مطالعے میں دماغ کا کل حجم تقریبا 1،480 مکعب سینٹی میٹر تھا۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرا سے تعلق رکھنے والی اور برٹش نیورو سائنس ایسوسی ایشن کی صدر پروفیسر تارا اسپائرس جونز نے مجھے بتایا کہ ’میں ہفتے کے آخر میں مختصر نیند سے لطف اندوز ہوتی ہوں اور اس تحقیق نے مجھے قائل کیا ہے کہ مجھے سست نیند محسوس نہیں کرنی چاہیے، یہ میرے دماغ کی حفاظت بھی کر سکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دلچسپ‘ مطالعے سے ’دماغ کے حجم میں معمولی لیکن نمایاں اضافہ‘ ظاہر ہوتا ہے اور ’اعداد و شمار میں اضافہ ہوتا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ نیند دماغ کی صحت کے لیے اہم ہے۔‘
محققین نے دن کے وسط میں بڑی نیند لینے کا براہ راست مطالعہ نہیں کیا، لیکن کہا کہ سائنس آدھے گھنٹے کی کٹوتی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔