اسلام آباد/ ایتھنز: پاکستان سے غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے نوجوانوں سے فی کس 24 لاکھ روپے وصول کیے گئے تھے۔
برطانیہ کے مؤقر نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں انسانی اسمگلروں کے نیٹ ورک میں شامل ایجنٹوں نے نوجوانوں کو باہر بھجوانے کے عوض ان سے 24/ 24 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔
واضح رہے کہ یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے کے بعد صوبہ پنجاب کے ضلع وزیر آباد سے ایک مبینہ ایجنٹ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے مطابق زندہ بچ جانے والے پاکستانی نوجوانوں کے بیانات پر مبینہ انسانی اسمگلروں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں اور ان کی تلاش کا کام جاری ہے۔
واضح رہے کہ کشتی حادثے میں اب تک گوجرانوالہ ریجن سے 24 جب کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے میرپور ڈویژن سے 21 افراد کے لاپتہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
بدھ کو تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے سانحے میں اب تک کم از کم 78 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے لیکن اقوام متحدہ کے مطابق ابھی تک کم از کم 500 متاثرین لاپتہ ہیں۔
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے حادثے میں ملوث ایجنٹ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
یاد رہے کہ کشتی پہ سوار بچائے گئے 104 تارکین وطن میں سے 12 پاکستانی شہری ہیں، ان خدشات کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے کہ درجنوں کی تعداد میں پاکستانی فی الحال لاپتہ ہیں۔
بی بی سی کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمات میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں سمیت دیگر تارکین وطن لیبیا کے علاقے بن غازی سے 14 جون کو غیر قانونی طریقے سے سفری دستاویزات کے بغیر بذریعہ کشتی اٹلی کی جانب روانہ ہوئے، یہ کشتی بحیرہ روم کے گہرے سمندری علاقے میں ڈوب گئی جب کہ یونانی کوسٹ گارڈز نے 12 پاکستانیوں سمیت دیگر 104 تارکین وطن کو بچا لیا۔
مؤقر برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق یونان میں گرفتار کیے جانے والے دس افراد میں سے نو مشتبہ انسانی اسمگلرز کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا جن پر ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی کو روانہ کرنے کا الزام ہے جو پچھلے ہفتے ڈوب گئی تھی۔
اخبار کے مطابق جنوبی یونان کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے بعد سے 500 کے قریب افراد تاحال لاپتہ ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ یونان کے حکام نے تسلیم کیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں سینکڑوں افراد سوار تھے، جن افراد کو بچایا گیا ہے ان میں پاکستانی، مصری، شامی اور افغانی شامل ہیں۔
یونانی کوسٹ گارڈز کے مطابق یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب پیرلوس کے جنوب مغرب میں پیش آیا تھا۔
بحری جہاز میں کتنے پاکستانی سوار تھے؟ کتنے زندہ بچ گئے؟ اور کتنے جاں بحق ہوئے؟ اس حوالے سے تاحال سرکاری طور پر معلومات سامنے نہیں آئی ہیں البتہ اردو نیوز کے مطابق خیال کیا جا رہا ہے کہ مجموعی طور پر پاکستانیوں کی تعداد 200 سے زائد ہو سکتی ہے۔
کشتی حادثے میں پاکستانیوں کی زیادہ اموات کی وجوہات سامنے آگئیں
واضح رہے کہ آزاد کشمیر پولیس کے مطابق اس نے کارروائی کرتے ہوئے 10 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جو مبینہ طور پر نوجوانوں کو یورپ جانے کے لیے غیر قانونی طور پر لیبیا بھجوانے میں ملوث تھے۔