یونان میں نو مشتبہ انسانی سمگلرز کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا جن پر ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اُس کشتی کو روانہ کرنے کا الزام ہے جو پچھلے ہفتے ڈوب گئی تھی۔ دوسری جانب پاکستان میں آج کشتی حادثے پر یوم سوگ منایا جا رہا ہے۔برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق جنوبی یونان کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ لگ بھگ 104 افراد کو بچا لیا گیا۔ 500 کے قریب افراد تاحال لاپتہ ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔یونان کے حکام کا کہنا ہے کہ اس جہاز میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ جن افراد کو بچایا گیا ہے ان میں پاکستانی، مصری، شامی اور افغان شہری شامل ہیں۔یونانی کوسٹ گارڈز کے مطابق یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب پیرلوس کے جنوب مغرب میں پیش آیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے یونان کے ساحل کے قریب کشتی ڈوبنے کے حادثے میں پاکستانیوں کے ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے انسانی سمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا جبکہ پیر کو یومِ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔اتوار کو وزیراعظم آفس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یونان میں 14 جون کو حادثے پر وزیراعظم نے 19 جون کو قومی سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ کل قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور ہلاک والوں کے لیے خصوصی دعا کی جائے گی۔‘بیان میں مزید کہا گیا کہ ’وزیراعظم نے واقعے کی تحقیقات کے لیے چار رُکنی اعلی سطح کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے اور نیشنل پولیس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل احسان صادق کمیٹی کے چئیرمین مقرر کیے گئے ہیں۔‘In order to ascertain facts in the wake of the tragic incident of the capsizing of the boat in the Mediterranean Sea off the coast of Greece, I have ordered a high-level inquiry. FIA & other law enforcement agencies have been tasked to tighten the noose around the individuals…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) June 18, 2023
بحری جہاز میں کتنے پاکستانی سوار تھے، کتنے زندہ بچ گئے اور کتنے ہلاک ہوئے اس حوالے سے کوئی سرکاری معلومات سامنے نہیں آئیں تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ مجموعی تعداد 200 سے زیادہ ہو سکتی ہے۔یونانی حکام کو اقدمات میں سُست روی کا مظاہرہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یونانی حکام کا کہنا ہے کہ کشتی میں سوار افراد نے کہا تھا کہ انہیں کسی مدد کی ضرورت نہیں لیکن این جی اوز کا کہنا ہے کہ انہیں مدد کے لیے متعدد کالیں موصول ہوئیں۔ دریں اثنا، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس نے بتایا ہے کہ انہوں نے 10 افراد کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر مقامی نوجوانوں کو یورپ جانے کے لیے لیبیا بھیجنے میں ملوث تھے۔حکام نے بتایا کہ نو افراد کو کشمیر اور ایک کو گجرات میں حراست میں لیا گیا ہے۔ مقامی اہلکار چوہدری شوکت نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ان سے اس وقت پورے عمل میں سہولت کاری میں ملوث ہونے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘