اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں آج والد سے اظہار محبت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جس کا بنیادی مقصد یہ اعتراف کرنا ہوتا ہے کہ باپ کا کوئی نعم البدل نہیں۔
والد سے اظہار محبت کرنے والے اس دن کو بطور خاص اپنے والد کو تحائف پیش کرتے ہیں جب جن کے والد دنیائے فانی سے کوچ کرچکے ہیں وہ فاتحہ خوانی کرتے ہیں، قبر پہ پھول چڑھاتے ہیں اور یا پھر اپنے مذہبی عقائد کے تحت ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں جون کے تیسرے اتوار کو یہ دن منایا جاتا ہے لیکن ایسے بھی ممالک ہیں جہاں یہ دن کسی اور روز منایا جاتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ماں اپنی اولاد کو پالنے کے لے بے پناہ قربانیاں دیتی ہے لیکن باپ جو تکالیف و مشکلات سہتا ہے وہ بھی ناقابل بیان ہیں۔
تاریخی اعتبار سے فادرزڈے منانے کا سب سے پہلے خیال امریکی خاتون سونورا اسمارٹ ڈوڈ کو اس وقت آیا جب وہ اپنے والد کے ساتھ مدرزڈے پر چرچ گئی تھیں، ان کے والد ولیم جیکسن، امریکی خانہ جنگی میں حصہ لے چکے ہیں۔
امریکی ریاست واشنگٹن کی شہر اسپوکین میں پہلی بار 19 جون 1910 کو فادرزڈے منایا گیا اور 1924 کو اس وقت کے امریکی صدر کیلون کولج نے عوامی طور پر فادرزڈے منانے کی حمایت کی۔
1966 کو اس وقت کے صدر لنڈن جانسن نے ایک اعلان پر دستخط کیے جس میں جون کے تیسرے اتوار کو فادرز ڈے منانے کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کے بعد 1972 کو صدر رچرڈ نکسن نے فادرز ڈے کو مستقل طور پر تسلیم کرنے کے قانون پر دستخط کر دیے۔
واضح رہے کہ دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں ماؤں کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے لیکن اس کو منانے کی تاریخ کئی ممالک میں مختلف بھی ہے۔
سمندروں کا عالمی دن، سمندری وسائل کو محفوظ اور آگہی کے فروغ کیلئے سرگرم ہیں، سربراہ پاک بحریہ
اردو کے ممتاز شاعر ڈاکٹر طاہر شہیر نے والد کے محبت کے حوالے سے ایک نظم لکھی جسے عالمی شہرت ملی۔
عزیز تر مجھے رکھتا تھا وہ رگ جاں سےیہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے
وہ ماں کے کہنے پہ کچھ روک مجھ پہ رکھتا تھایہی وجہ تھی کہ مجھے چومتے ججھکتا تھاوہ آشنا میرے ہر کرب سے رہا ہر دمجو کھل کے رو نہیں پایا مگر سسکتا تھا
جڑی تھی اسکی ہر اک ہاں فقط میری ہاں سےیہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے
ہر اک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا تھاتمام عمر وہ اپنوں سے کٹ کے رہتا تھاوہ لوٹتا تھا کہیں رات کو دیر سے کہ دن بھروجود اسکا پسینے میں ڈھل کے بہتا تھا
گلے پھر بھی تھے مجھے ایسے چاک داماں سےیہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے
پرانا سوٹ پہنتا تھا کم وہ کھاتا تھامگر کھلونے میرے سب خرید لاتا تھاوہ مجھے سوئے ہوئے دیکھتا تھا جی بھر کےنہ جانے سوچ کے وہ کیا کیا مسکراتا تھامیرے بغیر تھے سب خواب اسکے ویراں سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے