تیونس کے قریب تارکین وطن کی تین کشتیاں ڈوب گئیں، پانچ ہلاک متعدد لاپتہ

اردو نیوز  |  Jun 10, 2023

تیونس کے قریب سمندر میں تارکین وطن کی تین کشتیاں ڈوب گئی ہیں جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہو گئے جن کو ڈھونڈنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تیونس کے ایک کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیم کو جن پانچ افراد کی لاشیں ملی ہیں ان میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشتیاں ڈوبنے کے واقعات ایسفیکس شہر کے قریب پیش آئے۔

  ایسفیکس کے پراسیکیوٹر فاؤزی مسودی کا کہنا ہے کہ افریقہ سے اٹلی کی طرف جانے والی تینوں کشتیوں میں گنجائش سے زیادہ لوگ سوار تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈوبنے والی کشتیوں کے ٹکڑے بھی امدادی ٹیموں کو ملے ہیں۔

ان کے مطابق ’ امدادی کارکنوں نے 73 افراد کو بچا لیا ہے جبکہ 47 کے قریب افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لاپتہ ہونے والے افراد میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔

کشتیوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ زیادہ تر لوہے کی بنی ہوئی تھیں۔

 

ہر سال بڑی تعداد میں لوگ سمندر کے راستے غیرقانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں (فوٹو: یو این)اس سے پہلے بھی اسی علاقے میں کشتیاں ڈوبنے کے واقعات ہوتے رہے ہیں کیونکہ تیونس سے زیادہ تر لوگ اسی راستے سے اٹلی جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

فاؤزی مسودی نے یہ بھی بتایا کہ ایسے واقعات میں جان کھونے والے افراد کو ایفیکس کے قبرستان میں دفن کر دیا جاتا ہے اور اس سال کے جنوری سے لے کر اب تک وہاں 500 افراد کو دفنایا جا چکا ہے جو کہ ماضی کے مہینوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

2022 میں 355 افراد کو وہاں دفن کیا گیا تھا جبکہ 2021 میں یہ  تعداد 226 تھی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق افریقی ممالک سے تھا اور انہوں نے تیونس کے راستے یہ خطرناک سفر کیا۔

سال رواں کے دوران تارکین وطن کی کشتیاں ڈوبنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے (فوٹو: روئٹرز) تیونس کے حکام کا کہنا ہے کہ سال رواں کے پہلے تین ماہ کے دوران 13 ہزار سے زائد تارکین وطن کو ایسفیکس کی جانب جانے سے روکا گیا۔

قریبی ممالک سے تیونس پہنچ کر پھر سمندر کے راستے اٹلی کی طرف جانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو لیبیا کے راستے وہاں پہنچتے ہیں۔

اٹلی اور نیدرلینڈز کے حکام یورپی یونین کے کمیشن پریڈیڈنٹ کے ہمراہ آج تیونس کا دورہ بھی کر رہے ہیں جس میں اس معاملے پر بھی بات کی جائے گی کہ سمندر کے راستے یورپ جانے والوں کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More