امریکہ، چین اور انڈیا کے انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان سنگاپور میں خفیہ طور پر کیوں ملے؟

اردو نیوز  |  Jun 05, 2023

دنیا بھر کے خفیہ اداروں کے دو درجن سے زیادہ حکام نے سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سکیورٹی میٹنگ کے موقع پر خفیہ ملاقات کی ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے اس معاملے سے واقف پانچ افراد کے حوالے سے کہا ہے کہ سنگاپور کئی برسوں سے ایسی میٹنگز کا انعقاد کر رہا ہے، لیکن انہیں اس سے قبل رپورٹ نہیں کیا گیا۔

جمعے کو ہونے والی اس ملاقات میں امریکہ کی نمائندگی نیشنل انٹیلیجنس کی ڈائریکٹر ایورل ہینز، جبکہ چین بھی اس میٹنگ میں موجود تھا۔

انڈیا کی جانب سے ریسرچ اینڈ انیلیسز ونگ (را) کے سربراہ سمنت گوئل نے شرکت کی۔

اس میٹنگ میں ہونے والی گفتگو سے واقف ایک شخص نے نام ظاہر نے کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ ’عالمی صورتحال کے تناظر میں یہ میٹنگ اہم تھی۔ اس میں شامل ممالک کی تعداد کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ایک دوسرے کو سمجھنے کے لیے یہ ایک اہم میٹنگ تھی۔‘

سنگاپور کی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’شنگریلا ڈائیلاگ میٹنگ کے موقع پر اس کے شرکا کے علاوہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کے سینیئر حکام کو بھی اپنے ہم منصبوں کے ساتھ ملنے کا موقع ملتا ہے۔‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ ’سنگاپور کی وزارت دفاع دوطرفہ یا دو سے زیادہ فریقین کے درمیان ملاقاتوں کو منعقد کروا سکتی ہے۔ شرکا کو ڈائیلاگ کے موقع پر ایسی میٹنگز سے فائدہ ہوتا ہے۔‘

سنگاپور میں امریکی ایمبیسی نے کہا کہ اسے اس میٹنگ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، جبکہ چین اور انڈیا کی حکومتوں نے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ’فائیو آئیز نیٹ ورک‘ کے تحت خفیہ معلومات اکٹھی اور شیئر کرتے ہیں اور ان کے حکام آپس میں ملتے رہتے ہیں۔

اس معاملے سے واقف ایک شخص نے بتایا کہ اس میٹنگ میں ہونے والی گفتگو کے بارے میں بہت تھوڑی معلومات ملی ہیں جن میں روس کی یوکرین میں جنگ اور بین الاقوامی جرائم پر بات چیت شامل تھی۔ جمعرات کو خفیہ اداروں کے سربراہان نے ایک غیر رسمی ملاقات بھی کی۔

اس میٹنگ میں روس کا کوئی نمائندہ شامل نہیں تھا۔ یوکرین کے ڈپٹی ڈیفنس منسٹر شنگریلا ڈائیلاگ میں تو شامل تھے لیکن خفیہ ملاقات میں موجود نہیں تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More