EPA
’ہم نے ایک زوردار آواز سنی۔ گھر سے باہر نکلے تو دیکھا مال گاڑی دوسری ٹرین پر چڑھ گئی تھی۔
جب میں موقع پر پہنچا تو بہت سے زخمی دیکھے، بہت سے لوگ مر چکے ہیں۔ ایک چھوٹا بچہ رو رہا تھا جس کے والدین شاید ہلاک ہو چکے تھے۔ وہ بچہ بھی کچھ دیر بعد مر گیا۔
بہت سے لوگ پانی مانگ رہے تھے۔ جتنا ممکن ہوسکا میں نے لوگوں کو پانی پلایا۔۔۔ ہمارے گاؤں کے لوگ یہاں آئے اور جتنی ہو سکی مدد کی ہے۔
یہ سب بہت خوفناک تھا۔‘
یہ الفاظ ایک مقامی شخص کے ہیں جن کے گھر کے قریب انڈیا میں اس صدی کا بدترین ٹرین حادثہ ہوا ہے۔
جمعے کی شام انڈیا کی مشرقی ریاست اڑیسہ میں ضلع بالاسور کے قریب تین ٹرینوں میں تصادم کے باعث کم از کم 288 افراد ہلاک جبکہ 800 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ حادثے میں دو مسافر ٹرینین جبکہ ایک مال گاڑی شامل تھی۔
ہاوڑہ-چینئی کورومنڈل ایکسپریس یعنی چینئی سے کولکتہ جانے والی ٹرین پہلے ایک مال بردار ٹرین سے ٹکرائی اور اس کے بعد دوسری جانب سے آنے والی یشونت پور-ہاوڑہ سپر فاسٹ ٹرین پٹری سے اتری ہوئی بوگیوں سے ٹکرا گئی۔
وزیر اعظم مودی نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے اس ایک ’دردناک‘ حادثہ قرار دیا اور کہا کہ ذمہ داران کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔
حادثے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی مگر تحقیقات کا آغاز ہوچکا ہے۔ وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے ’تکنیکی وجوہات‘ کا دعویٰ کیا ہے۔
خیال ہے کہ حادثے میں شامل دو مسافر ٹرینوں میں قریب دو ہزار لوگ سوار تھے۔
Getty Images
نیشنل ڈساسٹر رسپانس فورس کے سربراہ اتُل کروال کا کہنا ہے کہ ’جس شدت سے ٹرینیں آپس میں ٹکرائی ہیں اس سے بوگیاں تباہ ہوگئی ہیں اور آپس میں جڑ گئی ہیں۔‘
عالمی سطح پر بیشتر ممالک نے اس حادثے پر متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اس حادثے میں سینکڑوں جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ۔ کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں سوگوار خاندانوں سے تعزیت کرتا ہوں جنھوں نے اس سانحے میں اپنے پیاروں کو کھو دیا۔
شہباز شریف نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔
https://twitter.com/CMShehbaz/status/1664916726750887936?s=20
اس حادثے میں زندہ بچ جانے والے ایک شخص نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ ’جب حادثہ ہوا تو میرے اوپر 10 سے 15 لوگ گر گئے۔ میں سب کے نیچے دب گیا۔‘
’میرے ہاتھ اور گردن کے پیچھے چوٹ آئی۔ جب میں ٹرین کی بوگی سے باہر نکلا تو میں نے دیکھا کسی کا ہاتھ ضائع ہو چکا تھا تو کسی کی ٹانگ۔ کسی کا چہرہ بگڑ چکا تھا۔‘
انڈین خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق چینئی سے ہاوڑہ جانے والی کورومنڈیل ایکسپریس ایک مال گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے بعد اس کی کئی بوگیاں پٹری سے اتر کر دوسری جانب جا گریں۔ اتنے میں ہی دوسری طرف سے آنے والی یشونت پور ہاوڑہ سپر فاسٹ ٹرین پٹری سے اتری ہوئی بوگیوں سے ٹکرا گئی۔
حکام کے مطابق اس واقعے میں شامل تیسری ٹرین ایک مال بردار گاڑی تھی جو قریب ہی موجود تھی۔
تمل ناڈو کے وزیر اعلی نے ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔
https://twitter.com/narendramodi/status/1664665463450918913
انڈین ریلویز کے وزیر اشونی وشنو نے مرنے والوں کے لواحقین کو 10-10 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے ساتھ انھوں نے شدید زخمی ہونے والوں کے لیے دو لاکھ روپے اور معمولی زخمیوں کے لیے 50 ہزار روپے کے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
ہسپتال کے باہر لوگوں کا ہجوم
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ امدادی اور بچاؤ کا کام جنگی پیمانے پر جاری ہے تاہم خبر لکھے جانے تک لوگ پٹری سے اتری ہوئی بوگیوں میں پھنسے ہوئے تھے۔
جائے حادثہ پر 100 ایمبولینس اور 50 بسیں تعینات کی گئی ہیں اورعینی شاہدین کے مطابق پٹری سے اترنے والی بوگیوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب بالاسور ہسپتال کے پوسٹ مارٹم سینٹر کے باہر لوگوں کی بھیڑ جمع ہے۔
حادثے میں تین ٹرینیں شامل تھیں
بھونیشور سے بی بی سی کے معاون صحافی سبرت کمار پتی نے بتایا کہ یہ حادثہ تین گاڑیوں کے ٹکرانے سے ہوا۔
ایسٹ کوسٹ ریلوے کے اہلکار امیتابھ شرما نے سبرت کمار پتی کو بتایا کہ ’پہلے کورومنڈیل ایکسپریس سٹیشن پر کھڑی مال بردار ٹرین سے ٹکرا گئی اور پٹری سے اتر گئی۔ اس کے بعد دوسری طرف سے آنے والی یشونت پور ہاوڑہ ایکسپریس اس پٹری سے اتری ہوئی ٹرین سے ٹکرا گئی۔‘
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ وہ اپنی ریاست سے ایک ٹیم کو موقع پر بھیج رہی ہیں تاکہ ریلوے کے ساتھ مل کر امدادی کام کیا جا سکے۔
حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اوڈیشہ حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ زخمیوں تک پہنچا جا سکے۔
ہیلپ لائن
خبر رساں ایجنسیوں پی ٹی آئی اور اے این آئی نے کچھ تصاویر جاری کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹرین کے کچھ ڈبے الٹ گئے ہیں۔
سدرن ریلوے نے ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ریلوے نے لوگوں کی مدد کے لیے ایک عارضی ہیلپ لائن نمبر 044-2535 4771 شروع کیا ہے۔
جی آر ایم کھڑگپور نے یہ بھی کہا ہے کہ ہاوڑہ، کھڑگپور، بالاسور اور شالیمار سٹیشنوں پر ہیلپ لائن نمبروں کو آپریشنل کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ این ڈی آر ایف کی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہیں۔
انڈیا میں ٹرین حادثے معمول کی بات ہیں لیکن یہ اس صدی کا سب سے بڑا ٹرین حادثہ ہے جس میں اتنے لوگ مارے گئے ہیں۔
اس سے قبل سنہ 1995 میں ہونے والے ایک حادثے میں 250 سے زیادہ جبکہ 1981 میں ہونے والے بہار ٹرین حادثے میں 800 افراد مارے گئے تھے۔
سنہ 2016 میں کانپور کے پاس پٹنہ-اندور ایکسپریس کے پٹری سے اترنے کی وجہ سے 150 سے زیادہ افراد کی موت ہو گئی تھی جبکہ سنہ 2010 میں مغربی بنگال میں مشتبہ نکسلی حملے میں گیانیشوری ایکسپریس کے پٹری سے اترنے کی وجہ سے حادثے میں 170 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔