عثمان بزدار کی کوئٹہ میں سرپرائز انٹری: ’پریس کلب کے اندر ہوتے ہوئے ان کی آمد کا پتہ نہیں چلا‘

بی بی سی اردو  |  Jun 03, 2023

BBC

عثمان بزدار کو جب تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے 2018 کا الیکشن جیتنے کے بعد پنجاب کا وزیر اعلی نامزد کیا تو یہ انتہائی غیر متوقع نام تھا۔ گزشتہ روز ان کی جانب سے سیاست چھوڑنے کا اعلان بھی کافی غیر متوقع حالات میں ہوا۔

عثمان بزدار کوئٹہ پریس کلب میں اتںی خاموشی سے داخل ہوئے کہ اندر موجود کئی صحافیوں کو بھی خبر نہ ہوئی اور ان کو اس وقت علم ہوا جب وہ ایک انتہائی مختصر پریس کانفرنس کر کے جا بھی چکے تھے۔ ایسے میں کئی صحافیوں کو پریشانی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

صحافیوں کے لیے حیران کن بات اس لیے تھی کہ جس بُکنگ کے تحت عثمان بزدار پریس کانفرنس کرنے کے لیے آئے وہ ان کے نام سے نہیں ہوئی تھی۔

سینیئر صحافی سلیم شاہد کا کہنا ہے کہ جس طرح عثمان بزدار پریس کانفرنس کے لیے آئے انھیں یہ یاد نہیں پڑتا ہے کہ پریس کلب میں اس طرح کسی نے آ کر پریس کانفرنس کی ہو۔

پریس کلب کے سابق صدر شہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ عثمان بزدار جس طرح پریس کلب میں آئے وہ صحافیوں کے لیے حیران کن ضرور تھا لیکن 9 مئی کے بعد ملک میں جو حالات پیدا ہوئے ان کے باعث شاید اس طرح کی بہت ساری غیرمتوقع اور حیران کن پریس کانفرنسیں ہو سکتی ہیں۔

عثمان بزدار کے لیے کس نام سے بکنگ کی گئی تھی؟

کوئٹہ پریس کلب میں عثمان بزدار کے نام سے کوئی بکنگ نہیں ہوئی تھی ۔

انھوں نے جس بکنگ کے تحت پریس کانفرنس کی وہ سیاسی اور قبائلی شخصیات کے نام سے ہوئی تھی ۔

کوئٹہ پریس کلب کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ بکنگ اسی دن صبح کرائی گئی تھی جس کے مطابق دن تین بجے پریس کانفرنس ہونی تھی۔

جب مقررہ وقت پر عثمان بزدار آئے تو انھوں نے اس راستے کا انتخاب بھی نہیں کیا جسے صحافی زیادہ تر آمدورفت کے لیے استعمال کرتے ہیں بلکہ وہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے دفتر کی جانب واقع گیٹ سے آئے۔

چونکہ انھوں نے ماسک پہنا تھا اس لیے پریس کلب کی انتظامیہ کو ان کی موجودگی کا علم اس وقت ہوا جب انھوں نے پریس کلب میں داخل ہونے کے بعد اپنا ماسک اتارا۔

سلیم شاہد نے بتایا کہ وہ اکیلے پریس کلب میں داخل ہوئے اور مین ہال میں ایک دو صحافیوں سے ہاتھ ملانے کے بعد مختصر پریس کانفرنس کی۔

ان کی پریس کانفرنس اتنی مختصر تھی کہ جن چینلزکے لائیو سورس تھے وہ آن بھی نہیں ہو سکے۔

BBC عثمان بزدار کے ساتھ چار گاڑیاں آئی تھیں؟

اگرچہ عثمان بزدار اکیلے پریس کلب میں داخل ہوئے لیکن جب وہ جانے لگے تو بعض صحافیوں اور کیمرہ مینوں کو تجسس ضرور ہوا کہ باہر ان کے ساتھ کوئی لوگ موجود ہیں یا نہیں۔

صحافیوں اور کیمرہ مینوں میں سے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ جب عثمان بزدار میٹروپولیٹن کارپوریشن کے احاطے سے جانے لگے تو ان کے ساتھ چار گاڑیاں تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے دو پراڈو گاڑیاں لگ رہی تھیں جبکہ دو فیلڈر گاڑیاں تھیں۔

عینی شاہدین کے مطابق ان گاڑیوں میں سادہ کپڑوں میں ماسک لگائے مسلح افراد بھی بیٹھے تھے۔

صحافیوں کو عثمان بزدار سے متعلق پریشانی کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟

چونکہ عثمان بزدار نے جس بکنگ کے تحت پریس کانفرنس کی وہ وہ سیاسی اور قبائلی شخصیات کے نام سے تھی اسی لیے صحافیوں کی ایک بڑی تعداد نے اس پریس کانفرنس کو اہمیت نہیں دی۔

ورنہ جب سے تحریک انصاف کے رہنماؤں نے پارٹی کو چھوڑنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اس وقت سے الیکٹرانک میڈیا کی جانب سے ان پریس کانفرنسوں کو لائیو کوریج کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

عثمان بزدار کے نام سے بکنگ نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف صحافیوں کی بڑی تعداد اس پریس کانفرنس میں شریک نہیں ہو سکی بلکہ نیوز چینلز میں سے زیادہ تر کی لائیو کوریج کی سورس بھی نہیں لگی تھی۔

پریس کلب میں عثمان بزدارکے جانے کے بعد زیادہ تربیورو چیفس کو یہ شکایت کرتے سنا گیا کہ انھیں اس وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب انھیں ان کے ہیڈ آفسز سے فون آئے کہ عثمان بزادر کوئٹہ میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔

پریس کلب کے ایک سینیئر عہدیدارنے بتایا کہ پریس کلب سے باہر صحافیوں کو معلوم ہونا تو دور کی بات ہے پریس کلب کے اندر ہوتے ہوئے عثمان بزدار کی آمد کا پتہ نہیں چلا۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان اور فوج کا ’افیئر‘ کیسے اختتام پذیر ہوا؟

کیا نو مئی کی توڑ پھوڑ تحریک انصاف میں ٹوٹ پھوٹ کا نقطۂ آغاز ثابت ہو رہی ہے؟

عمران خان کی گرفتاری اور حالیہ واقعات کا کس کو کیا فائدہ اور کیا نقصان ہو سکتا ہے؟

’ملکی صورتحال کے باعث ایسی بہت ساری غیرمتوقع پریس کانفرنسیں ہو سکتی ہیں‘

اگرچہ عثمان بزدار کچھ عرصے سے سیاسی منظرنامے سے غائب تھے لیکن کوئٹہ میں ان کا یوں منظر عام پر آنا ایک اچھنبے کی بات تھی۔

لیکن شہزادہ ذوالفقار کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں عثمان بزدار کی موجودگی اچھنبے کی بات نہیں ہونی چاہیے کیونکہ نہ صرف پنجاب میں ان کے آبائی علاقے کی سرحد بلوچستان سے لگتی ہے بلکہ بلوچستان میں ان کے قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہے۔

انھوں نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ عثمان بزدار نے یہ پریس کانفرنس کسی دباؤ کے تحت کی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے بعد بہت سارے لوگوں کے خلاف کیسز سامنے آ رہے ہیں اور ان کیسز سمیت بعض دیگر وجوہات کی بنیاد پر لوگ تحریک انصاف کو چھوڑ رہے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More