نو مئی کے واقعات کی تحقیقات: عمران خان کی جے آئی ٹی کے سامنے طلبی

اردو نیوز  |  May 30, 2023

نو مئی کو لاہور میں ہونے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو تفتیش کے لیے منگل کی شام طلب کر رکھا ہے۔ 

پاکستان تحریک انصاف نے تاحال فیصلہ نہیں کیا کہ عمران خان اس کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے یا نہیں تاہم اس طلبی کے ساتھ ہی ملک بھر کا سیاسی ماحول بالعموم اور لاہور کا بالخصوص نئے سرے سے گرم ہو گیا ہے۔  

اگر عمران خان اس کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے آج گھر سے نکلتے ہیں تو لاہور کی سڑکوں پر ایک مرتبہ پھر گہما گہمی ہو گی اور اگر وہ ان تحقیقات کا حصہ بننے سے انکار کرتے ہیں تو بھی سیاسی ہلچل میں اضافہ ہو جائے گا کیونکہ پھر حکومت ان کو دوبارہ سے طلب کرے گی اور اس سلسلے میں اگلا قانونی قدم اٹھائے گی جس کا جواب پی ٹی آئی کو دینا پڑے گا۔ 

دوسری طرف عمران خان اپنے بہت سے قریبی ساتھیوں کے چھوڑ جانے کے بعد پارٹی کی تنظیم نو میں مصروف ہیں اور مختلف عہدوں پر نئی تعیناتیاں کر رہے ہیں۔  

اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کے سبکدوش ہونے والے سیکریٹری جنرل اسد عمر جلد عمران خان سے ملاقات کریں گے اور مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں گے جبکہ پارٹی کے ملتان سے رکن جمشید دستی نے بھی عمران خان سے جنوبی پنجاب میں تنظیم نو کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔ 

ادھر جہانگیر ترین اور علیم خان بھی لاہور میں مسلسل رابطے میں ہیں اور ان سے تحریک انصاف چھوڑنے والے کئی سیاستدانوں نے بھی ملاقات کی ہے۔ 

اب یہ بات حتمی ہے کہ جہانگیر ترین اپنی ایک الگ جماعت یا سیاسی دھڑے کا باقاعدہ اعلان جلد کرنے والے ہیں اور دونوں رہنماؤں کی جانب سے اس سلسلے میں تفصیلات کسی وقت جاری کی جا سکتی ہیں جس کے بعد مستقبل کی سیاست، آمدہ الیکشن اور تحریک انصاف کو مزید پہنچنے والے نقصان کا بہتر اندازہ ہو سکے گا۔ 

عمران خان اپنے بہت سے قریبی ساتھیوں کے چھوڑ جانے کے بعد پارٹی کی تنظیم نو میں مصروف ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پیاسلام آباد میں آج قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس میں بھی موجودہ حالات پر بحث ہو گی۔ 

سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل کا نیا قانون بننے کے بعد جہانگیر ترین اور مسلم لیگ نواز کے سربراہ نواز شریف کے قانونی ماہرین ان رہنماؤں کی نااہلی ختم کروانے کے لیے اپیلیں دائر کرنے کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔ 

اگر یہ درخواستیں دائر کر دی جاتی ہیں تو آنے والے دنوں میں سیاسی منظر نامہ مزید دلچسپ ہو جائے گا۔ 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More