نوعمر لڑکی کا چاقو کے 22 وار کرکے قتل،’دہلی لڑکیوں کے لیے غیر محفوظ‘

اردو نیوز  |  May 29, 2023

انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں ایک 16 سالہ لڑکی پر اس کے دوست نے چاقو کے 22 وار کر کے مار دیا جسے بعد ازاں پولیس نے گرفتار کر لیا۔

انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق 20 سالہ ساحل جب اپنی دوست کو قتل کر رہا تھا تو لوگ پاس سے گزر رہے تھے، لیکن انہوں نے کوئی مداخلت نہیں کی۔

اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج ایک سکیورٹی کیمرے نے ریکارڈ کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکی مر چکی تھی، لیکن اس کا دوست پھر بھی اس پر چاقو سے وار کیے جا رہا تھا۔

ساحل ایئرکنڈیشنر کا مکینک ہے جسے پولیس نے اترپردیش سے گرفتار کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے ایک روز قبل دونوں کا جھگڑا ہوا تھا۔

پولیس کے مطابق ’ساحل جب لڑکی پر چاقو سے وار کر رہا تھا تو ایک موقع پر چاقو لڑکی کے جسم میں پھنس گیا جس کے بعد اس نے قریب پڑا ایک پتھر اٹھایا اور اسے بار بار لڑکی کے سر پر مارا۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی اپنی دوست کے بیٹے کی سالگرہ پر جا رہی تھی جب اس پر حملہ کیا گیا۔

’دونوں کا آپس میں تعلق تھا، لیکن گذشتہ روز جھگڑا ہو گیا۔ جب وہ سالگرہ میں شرکت کے لیے جا رہی تھی تو لڑکے نے اس کا پیچھا کیا اور چاقو سے کئی وار کیے اور پھر پتھر سے مارا۔ علاقے کے لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی۔‘

مقتولہ کی والدہ نے کہا کہ ’ہم اس لڑکے کو نہیں جانتے تھے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اسے موت کی سزا دی جائے۔‘

دہلی کے وزیراعلٰی اروند کیجریوال نے ایک ٹویٹ میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک چھوٹی لڑکی کو اندوہناک طریقے سے دہلی میں قتل کیا گیا۔ یہ بہت ہی افسوسناک ہے۔ جرائم پیشہ افراد کو پولیس کا خوف نہیں رہا۔‘

انہوں کو پولیس چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’امن قائم کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، برائے مہربانی اس کے لیے کچھ کریں۔‘

دہلی ویمن پینل کی سربراہ سواتی مالیوال نے پولیس کو ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے۔ بہت سے لوگوں نے یہ سب ہوتے دیکھا، لیکن اسے روکنے کے لیے کچھ نہ کیا۔ دہلی خواتین اور لڑکیوں کے لیے غیر محفوظ ہو چکا ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More