انڈین حکومت کا دو ہزار روپے کا نوٹ ختم کرنے کا فیصلہ، آخری تاریخ کون سی؟

اردو نیوز  |  May 20, 2023

انڈیا کے سینٹرل بینک نے کہا ہے کہ دو ہزار روپے کے نوٹ کی گردش ختم ہونے والی ہے اور شہری 30 ستمبر تک یہ نوٹ تبدیل یا جمع کروا سکتے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق دی ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے 19 ریجینل دفاتر اور دوسرے بینک دو ہزار روپے کے نوٹ کے بدلے چھوٹے نوٹ 23 مئی سے دینا شروع کر دیں گے۔

آر بی آئی نے تمام بینکوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر دو ہزار روپے کے نوٹ دینا بند کر دیں۔

سنہ 2016 میں جب انڈٰیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے ایک ہزار اور پانچ سو روپے کے نوٹوں کو راتوں رات ختم کیا تھا تو آر بی آئی نے 16 نومبر 2016 سے دو ہزار روپے کے نوٹ چھاپنا شروع کیے تھے۔

دی ریزرو بینک آف انڈیا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’دو ہزار روپے کے نوٹوں کو متعارف کروانے کا مقصد تب پورا ہوا جب چھوٹے نوٹوں کی تعداد پوری ہو گئی اور وہ بڑی تعداد میں دستیاب ہونے لگے۔ اسی لیے دو ہزار روپے کے نوٹوں کو 2018 سے 2019 کے درمیان پرنٹ کرنا بند کر دیا گیا۔‘

’دو ہزار روپے کے نوٹ کو چھوٹے نوٹوں میں تبدیل کروانے کی حد 20 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے جو ایک وقت میں کسی بھی بینک سے 23 مئی سے تبدیل کروائے جا سکتے ہیں۔‘

دو ہزار روپے کے نوٹ کو چھوٹے نوٹوں میں تبدیل کروانے کی حد 20 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)سینڑل بینک نے کہا ہے شہری چھوٹے نوٹوں کے لیے 30 ستمبر تک دو ہزار روپے کے نوٹ تبدیل یا جمع کروا سکتے ہیں۔

آر بی آئی نے اس بارے میں میں مزید کہا کہ ’دو ہزار روپے کے تقریباً 89 فیصد بینک نوٹ مارچ 2017 سے پہلے جاری کیے گئے تھے اور وہ اپنی چار سے پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے قریب ہیں۔ 31 مارچ 2018 تک ان بینک نوٹوں کی گردش کی کل ویلیو چھ اعشاریہ 73 لاکھ کروڑ روپے تھی جبکہ 31 مارچ 2023 صرف 10 فیصد نوٹ گردش میں رہنے کے بعد 3 اعشاریہ 62 لاکھ کروڑ رہے گئے ہیں۔‘

سینڑل بینک کا کہنا ہے کہ یہ نوٹ ٹرانزیکشن کے لیے عام طور پر استعمال نہیں ہوتا۔ آر بی آئی نے ایسے ہی نوٹ 2013 سے 2014 کے دوران ختم کر دیے تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More