سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خاتون کی تصویر جعلی نکلی

ہم نیوز  |  May 20, 2023

اسلام آباد: 9 مئی کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خاتون کی تصویر جعلی نکلی۔ غیر ملکی چینل نے تصویر کی حقیقت بتا دی۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر ایک تصویر بہت زیادہ وائرل ہوئی جسے خود عمران خان کی جانب سے بھی اپنے اکاؤنٹ سے شیئر کردہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے۔

اس ویڈیو میں خواتین کو صنف آہن کے طور پر دکھایا گیا ہے کہ جو حقیقی جدوجہد میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ڈٹ کر کھڑی ہو جاتی ہیں۔

عمران خان کی جانب سے شیئر کردہ ویڈیو جس میں اس تصویر کو بھی دکھایا گیا ہے اسے صرف 2 گھنٹے میں ہی ساڑھے 3 سو ہزار سے زائد افراد دیکھ چکے تھے جبکہ 19 ہزار سے زائد افراد نے شیئر کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ حقیقی آزادی کے لیے جس انداز میں پاکستانی خواتین کھڑی ہوئی ہیں انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور یہ ہماری تاریخ کا حصہ بنے گی۔

حقیقی آزادی کیلئے جس انداز میں پاکستانی خواتین کھڑی ہوئی ہیں، انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور (انکی یہ ثابت قدمی) ہماری جمہوری تاریخ کا حصہ بنے گی۔

اس کے ساتھ ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کی بربریت اور ہماری خواتین کو تکلیف پہنچانے، انہیں اذیت دینے اور ان کی تذلیل کرنے کیلئے جس بے…

— Imran Khan (@ImranKhanPTI)

اس تصویر میں دکھانے کی کوشش کی گئی کہ پولیس کے سامنے کس طرح خواتین سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہو گئیں جبکہ شیئر کردہ اس تصویر میں جس خاتون کو دکھایا گیا اس کے ہاتھ میں پتھر بھی موجود ہے اور اسے ایک بہادر خاتون کے طور پر پیش کیا گیا۔

فرانس کا مشہور ٹی وی چینل اس تصویر کی حقیقت کو سامنے لے آیا۔ جس نے اس تصویر کی حقیقت آشکار کرتے ہوئے بتایا کہ اس تصویر کی کوئی حقیقت نہیں بلکہ یہ تصویر آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے سے تخلیق کی گئی ہے اور اس تصویر میں کسی کیمرہ مین کا کوئی کمال نہیں ہے۔

غیر ملکی ٹی وی چینل کی صحافی نے بتایا کہ اس تصویر کو پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس سے جاری کیا گیا جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی اور مختصر وقت میں 250 ہزار سے زیادہ افراد کی جانب سے اسے دیکھا گیا۔

A photograph that has become the face of the pro-Imran Khan ‘resistance’ was, in fact, AI generated: pic.twitter.com/gFvAQVAvC1

— Mehreen Zahra-Malik (@mehreenzahra) May 19, 2023

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More