پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش سے کاروبار زندگی متاثر: ’سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں ڈال سکے تو آرڈر بھی نہیں ملے‘

بی بی سی اردو  |  May 13, 2023

Getty Images

کسی کو انٹرنیٹ بند ہونے سے کھانے کے آرڈرز نہیں ملے، کوئی اپنی ٹیکسی گاڑی باہر نہیں نکال سکا کیونکہ باہر انٹرنیٹ کام نہیں کر رہا تھا اور کسی کے ’فیس بک پیج پر کوئی کلک نہیں آئے۔۔۔ کیونکہ پاکستان میں انٹرنیٹ منگل کی دوپہر سے جمعہ کی رات تک بند رہا۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے گذشتہ شب ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ سروس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز (یوٹیوب، فیس بک اور ٹوئٹر) کو بحال کر دیا ہے۔

یاد رہے 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتاری کے بعد حکومت نے ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کو بند کر دیا تھا۔

لیکن منگل سے جمعہ تک انٹرنیٹ کی بندش سے کئی افراد کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے، بڑے سافٹ ویئر ہاؤسز اور آئی ٹی سروسز سے وابستہ لوگوں کو بھی سخت مشکلات کا سامنا رہاہے۔

بی بی سی نے ایسے ہی چند افراد سے بات کرکے جاننے کی کوشش کی ہے کہ چار دن انٹرنیٹ کی بندش سے ان کی زندگی و کاروبار پر کیا فرق پڑا۔

Getty Imagesمیرے کیک کون خریدتا؟

بریرہ نازو اور محمد سلیمان بہن بھائی ہیں اور دونوں بزنس گریجویٹ ہیں۔ دو سال پہلے انھوں نے اپنا آن لائن بینک کا کاروبار ایک انتہائی پسماندہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں شروع کیا اور کاروبار اچھا شروع ہوا لیکن گذشتہ چار روز انٹرنیٹ کی بندش سے وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہے۔

بریرہ نازو نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں عام دنوں میں دو سے تین آرڈ مل جاتے تھے جو کیک اور پیسٹریز کے ہوتے تھے لیکن گذشتہ چار روز کے دوران وہ نہ تو اپنے پوسٹ سوشل میڈیا پر شیئر کر سکتی تھیں کیونکہ انٹرنیٹ نہیں تھا اور پھر کیک اور بیکنگ کے سامان کے خریداروں کو بھی سوشل میڈیا پر رسائی نہیں تھی جو انھیں آرڈر دے سکتے۔

اس کے علاوہ حالات خراب ہونے کی وجہ سے انھیں رائیڈر بھی نہیں مل رہے تھے۔ ایک پرانا آرڈر ان کے پاس تھا جسے گذشتہ روز بھیجنا تھا لیکن کسی بھی رائیڈر سے رابطہ نہیں ہو رہا تھا اس لیے انھوں نے خود سے ہی انتظام کرکے کیک ڈیلیور کیا تھا۔

محمد سلیمان نے بتایا کہ وہ کچھ عرصہ سے آن لائن کاروبار سے وابستہ ہیں اور لوگوں کے آن لائن کاروبار میں مدد کرتے ہیں اور جب انھوں نے اپنی بہن کا بیکنگ کا شوق دیکھا تو انھوں نے بہن کے ساتھ مل کر یہ کاروبار شروع کیا۔

’ہمارا کاروبار زیادہ تر فیس بک ،انسٹا گرام اور یوٹیوب کے ذریعے چلتا ہے۔ ہم اپنی پوسٹس سوشل میڈیا کے ان پلیٹ فارمز پر ڈالتے ہیں تو لوگ سوشل میڈیا پر دیکھ کر انھیں آرڈر دیتے ہیں لیکن گذشتہ چار روز وہ کوئی پوسٹ نہیں ڈال سکے تو آرڈر بھی نہیں آئے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یہاں زیادہ لوگ وائی فائی استعمال نہیں کرتے بلکہ وہ موبائل فون پر دستیاب انٹرنیٹ تھری جی اور فور جی استعمال کرتے ہیں لیکن چونکہ یہ سروسز تین دنوں سے معطل تھیں اس لیے ان کا کاروبار بھی ٹھپ رہا۔

’سارا انحصار انٹرنیٹ پر ہو گیا ہے‘Getty Images

محمد ریاض ایک ڈرائیو رہیں اور آن لائن ٹیکسی ایپ کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ تین دنوں سے گھر میں بیٹھے تھے۔

’باہر نکلتے تو انٹرنیٹ کام نہیں کرتاتھا۔ گھر میں وائی فائی لگا ہوا ہے اس لیے لمبے فاصلے کا ایک آرڈر کل مل گیا تھا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میرے پانچ بچے ہیں اور گھر کا انحصار اس گاڑی کے چلنے پر ہوتا ہے۔ ایک تو باہر حالات اتنے خراب ہیں کہ گاڑی باہر نہیں نکال سکتا تھا اور اگر محفوظ علاقوں میں گاڑی نکالوں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ صرف پیٹرول ضائع ہوتا ہے کوئی گاہک نہیں ملتا۔‘

محمد ریاض نے بتایا کہ ماضی میں وہ ٹیکسی چلاتے تھے لیکن دو سال سے وہ آن لائن ٹیکسی ایپ سے وابستہ ہوئے اور سارا انحصار انٹرنیٹ پر ہو گیا ہے۔ اب اس کے ایسے عادی ہوئے ہیں کہ آرڈر بھی آن لائن ملتا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’اب تو انٹرنیٹ کے بغیر گزارہ مشکل ہو گیا ہے اور گذشتہ تین دنوں میں مجھے کوئی آمدنی نہیں ہوئی بس کچھ قرض لے کر گزارہ کیا ہے اب خدا کرے حالات بہتر ہوں اور اپنا کام کر سکوں۔‘

’میرے پیج پر محض تین سو کلکس آئے ہیں‘

نصرت ایک ویب پیچ پر کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب انٹرنیٹ بند ہوا تو ان کے پیج پر کلکس نہیں آ رہے تھے۔ وہ دامان ٹی وی کے نام سے ایک ویب پیج پر کام کرتے ہیں اور ان کو زیادہ کلکس فیس بک اور یو ٹیوب پر ملتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب انٹرنیٹ بند ہوا وہ اپنا کام معمول کی طرح نہیں کر پا رہے تھے کیونکہ اگر ایک دن بھی وہ کوئی نیوز یا ویڈیو اپلوڈ نہیں کرتے تو ان کی منفی مارکنگ ہوتی ہے اور پھر عام دنوں میں ان کی خبروں پر کلکس ایک لاکھ تک بھی آجاتے ہیں اور گذشتہ ہفتے کلکس محض لگ بھگ تین سے چار سو تک آ گئے۔‘

وہ کہتے ہیں ’اب ہم تو کام کر رہے تھے لیکن سبسکرائیبرز کے پاس انٹرنیٹ نہیں تھا وہ ہمارے پیج پر آ ہی نہیں سکتے تھے تو ہمیں پھر منفی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔‘

یہ بھی پڑھیے

’دو سال یوٹیوب بند کر کے چین نہیں پڑا تو اب وکی پیڈیا بند کرنے لگے ہیں‘

کیا عمران خان کی تقاریر روکنے کے لیے ’انٹرنیٹ تھروٹلنگ‘ کا استعمال کیا جا رہا ہے؟

پاکستان میں بجلی جاتے ہی موبائل فون کے سگنل اور انٹرنیٹ بھی کیوں غائب ہو جاتا ہے؟

Getty Images’باہر ممالک میں یہی تاثر جائے گا کہ پاکستان میں انویسمنٹ صحیح نہیں ہے‘

گذشتہ چار روز صرف انٹرنیٹ ہی بند نہیں رہا بلکہ ملک کے اندر حالات بھی خراب رہے جس کا اثر بین الاقوامی سطح پر بھی پڑا ہے۔

آئی ٹی ایکسپورٹ سے وابستہ ماہر صدف بیگ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’صرف موبائل ڈیٹا پر انحصار والے نہیں بلکہ وہ جن کا انحصار وائی فائی سروس پر تھا جو کہ چل تو رہی تھیں لیکن ان کی سپیڈ نہ ہونے کے برابر تھی جس سے کوئی کام نہیں ہو رہا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا اپنا کام اس سے متاثر ہوا ہے اور کم سپیڈ کی وجہ سے جو سافٹ ویئر ہاؤسز ریموٹ کام کرتے ہیں انھیں مشکلات کا سامنا تھا۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’کئی غیر ملکی کمپنیاں پاکستانی سافٹ ویئر ہاؤسز کے ساتھ کام کرتی ہیں، اگر ادھر حالات خراب ہوں گے اور انٹرنیٹ ہی بند کر دیا جائے گا تو باہر ممالک میں کیا تاثر ہو گا؟ یقینا یہی کہا جائے گا کہ پاکستان میں انویسٹمنٹ صحیح نہیں ہے اور اس سے بہت بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔‘

صدف کا کہنا ہے کہ ’انٹرنیٹ کی بندش سے سافٹ ویئر ایکسپورٹ اور آئی ٹی سروسز سے وابستہ کمپنیوں اور انفرادی طور پر کام کرنے والے بیشتر لوگ متاثر ہوئے ہیں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More