انڈیا کی سمارٹ فون مارکیٹ ملک کی معیشت کے بارے میں کیا بتاتی ہے؟

بی بی سی اردو  |  May 09, 2023

Getty Images

کمپیوٹر اور سمارٹ فون بنانے والی کمپنی ایپل ایک طرف انڈیا کو اپنی نئی سب سے بڑی مارکیٹ اور مستقبل میں ترقی کا بڑا مرکز قرار دیتی ہے، لیکن دوسری طرف انڈیا میں سمارٹ فون مارکیٹ کی حالت کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے۔

سمارٹ فون کی صنعت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں ہینڈ سیٹ یعنی موبائل فون کی فروخت 2019 کے بعد سے کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

یہ بات ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ایپل کے باس ٹم کک نے انڈیا کے بارے میں کہا ہے کہ ملک اپنی بڑھتی ہوئے متوسط طبقے کے لحاظ سے ’ٹپنگ پوائنٹ‘ پر ہے، یعنی کہ اس میں تیزی سے اضافہ ہونے والا ہے۔

ایپل نے گزشتہ ماہ انڈیا میں اپنے پہلے دو سٹورز کھولے ہیں اور ان کے مارکیٹ شیئر میں اضافہ بھی ہوا ہے – اس کے برعکس سستے فون فروخت کرنے والے ایپل کے حریف اپنے موبائل زیادہ تعداد میں نہیں بیچ پا رہے۔

ریسرچ فرم انٹرنیشنل ڈیٹا کارپوریشنکے مطابق اس سال کے پہلے تین ماہ کے دوران انڈیا میں 31 ملین سمارٹ فون فروخت ہوئے۔

اگر اس ڈیٹا کا 2022 کی پہلی چوتھائی سے موازنہ کیا جائے تو یہ 16 فیصد کمہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ پچھلے چار سالوں میں یہ کسی بھی سہ ماہی کی سب سے کم ترین سیل تھی۔

آئی ڈی سی کا کہنا ہے کہ سیل میں سستی اس وقت آئی ہے جب پوری دنیا میں غیر یقینی معاشی صورتحال جاری ہے اور ہینڈ سیٹس بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

ریسرچ فرم نے یہ بھی کہا کہ انڈیا کی مجموعی سمارٹ فون مارکیٹ اس سال فلیٹ ہوجائے گی یعنی اس میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں آئے گی۔ جو کہ مسلسل تین سہ ماہی تک کم ہوتی ہوئی خرید و فروخت کے بعد ہوگا۔

اسی دوران بعض تجزیہ کاروں نے ’پریمیمائزیشن‘ کے بڑھتے ہوئے رجحان کی طرف اشارہ کیا ہے، جس کے مطلب ہے کہ امیر صارفین زیادہ مہنگی مصنوعات خرید رہے ہیں۔

ٹیکنالوجی مارکیٹ ریسرچ فرم کاؤنٹرپوائنٹ کے پراچیر سنگھ کے مطابق، ایک سال پہلے کے مقابلے اس سال کے پہلے تین مہینوں میں ’پرِیمیم‘ سیگمنٹ کا حصہ تقریباً دوگنا ہو گیا ہے۔

لیکن جہاں ایپل اور سام سنگ جیسی کمپنیاں اس رجحان سے فائدہ اٹھا رہی ہیں وہیں چین کی شاؤمی اور ریئل می جیسی کمپنیوں کے سستے ہینڈ سیٹس کی مانگ میں غیر یقینی معاشی صورتحال کی وجہ سے کمی آئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کو اپنے ہینڈ سیٹس کو اپ گریڈ کرنے میں زیادہ وقت لگنے کی وجہ سے مارکیٹ کے اس حصے یعنی سستے ہینڈ سیٹس والے حصے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

لیکن ایپل کی بڑھتی ہوئی سیل اور سستے آلات کی سکڑتی ہوئی مارکیٹ کے درمیان تضاد، ایشیا کی تیسری بڑی معیشت میں کووڈ کے بعد کی ناہموار بحالی کی بھی عکاسی کرتا ہے۔

انڈیا کے ریٹنگز اینڈ ریسرچ ادارے کا کہنا ہے’مارکیٹ میں ’کے شیپڈ‘ کی شکل کی ریکوریکنزمپشن ڈیمانڈ یعنی کھپت کی طلب کو بڑھنے نہیں دے رہی۔ نہ ہی یہ تنخواہوں میں اضافے میں مدد دے رہی ہے، خاص طور پر نچلی آمدنی والے حصے سے تعلق رکھنے والی آبادی کے لیے‘۔

ایسے میں ایک طرف اعلیٰ درجے کی آٹوموبائلز، موبائل فونز اور دیگر لگژری آئٹمز کی مانگ میں واضح اضافہ ہوا ہے جبکہ دوسری جانب بڑے پیمانے پر استعمال کی جانے والی اشیاء کی مانگ اب بھی کم ہے۔

مثال کے طور پر، اس سال اپریل میں انٹری لیول یا سستے سکوٹروں کی فروخت میں کمی واقع ہوئی ہے، جو کووڈ سے پہلے 2019 کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد کم ہے۔

انڈیا کی فیڈریشن آف آٹوموبائل ڈیلرز ایسوسی ایشنز کے صدر منیش راج سنگھانیہ کے مطابق، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم آمدنی والے صارفین ’ابھی تک اپ گریڈ کرنے سے ہچکچا رہے ہیں‘۔

یہ انڈیا کی دیہی معیشت میں جاری مسائل کی بھی عکاسی کرتا ہے، جو شدید موسمی واقعات کی وجہ سے بگڑ گئے ہیں۔

دیہی علاقوں میں مانگ کی کمی کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش کے استعمال میں بھی کمی آئی ہے، لوگ سنیکس اور فزی ڈرنکس کم خرید رہے ہیں ۔

گھریلو سامان اور اخراجات، جو مارچ 2022 میں 20 فیصد بڑھے تھے، اس سال تیزی سے کم ہو گئے ہیں۔ یہ اس وقت ہوا جب انڈیا کے صارفین انٹرسٹ ریٹ یعنی سود کی بڑھتی ہوئی شرح اور زبردست مہنگائی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر ملک کی معیشت میں اضافے کی شرح2023 کے پہلے تین مہینوں کے لیے 4.1 فیصد پر آ گئی، جو کہ ایک سال کے دوران سب سے کم شرح ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More