پاکستانی طیارے کی 10 منٹ تک انڈین حدود میں پرواز، معاملہ کیا ہے؟

اردو نیوز  |  May 08, 2023

پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی کا ایک جہاز انڈین فضائی حدود میں کئی منٹ تک پرواز کرنے کے بعد واپس ملکی حدود داخل ہوا۔

یہ واقعہ اتوار کی رات تقریباً آٹھ بجے پیش آیا جب پی آئی اے کی فلائیٹ پی کے 248 دمام سے ملتان جا رہی تھی۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ کوئی ایسی بڑی بات نہیں۔ ایسا ہوتا رہتا ہے۔‘انہوں نے بتایا کہ ’یہ جہاز دمام سے لاہور اور پھر ملتان جا رہا تھا۔ لاہور میں موسم خراب ہونے کی وجہ سے جہاز کا رخ موڑا گیا۔‘

’ایسا ہوتا رہتا ہے‘’انڈین فضائی حدود میں داخلے کے لیے انڈین ایئر ویز سے باقاعدہ اجازت لی گئی تھی۔ جہاز پانچ سات منٹ تک انڈین حدود میں رہنے کے بعد واپس لاہور سے ہوتا ہوا ملتان ائیرپورٹ پر اتر گیا۔‘

پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ ’کمرشل فلائٹس کے معاملے میں ایسا ہوتا رہتا ہے۔ کبھی ہمارے جہاز ان کی اور کبھی ان کے جہاز ہماری فضائی حدود استعمال کر لیتے ہیں اور اس کی باقاعدہ ادائیگی کی جاتی ہے۔‘

دوسری جانب انڈین میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پی آئی اے کے جہاز نے دو مرتبہ انڈین فضائی حدود کا استعمال کیا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق جہاز 192 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 13 ہزار 500 فٹ بلندی پر پرواز کرتے ہوئے امرتسر کے قریب تارن ترن صاحب اور رسالپور کے اوپر سے گزرا۔ اس کے بعد وہ انڈین پنجاب کے علاقے نوشہرہ پنواں سے گزر کر پاکستانی حدود میں داخل ہو گیا۔

’انڈین ایوی ایشن سے اجازت لی گئی تھی‘انڈین فضائی حدود میں پرواز کے دوران پائلٹ نے جہاز کو 20 ہزار فٹ تک اوپر اٹھا لیا تھا۔

دوسری مرتبہ یہ جہاز پاکستانی پنجاب کے ضلع قصور سے ہوتے ہوئے انڈین پنجاب کے گاؤں لکھا سنگھ والا داخل ہوا۔ اس مرتبہ جہاز 23 ہزار فٹ بلندی پر 320 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ رہا تھا۔

اس کے جہاز نے اپنی منزل ملتان ائیرپورٹ پر محفوظ لینڈنگ کی۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پاکستانی جہاز نے انڈین فضائی حدود میں لگ بھگ 10 منٹ کے دورانیے میں 120 کلومیٹر پرواز کی اور انڈین فضائی حدود کے استعمال کی اجازت بھی لی گئی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More