کینیڈین صوبے البرٹا میں جنگل کی آگ بے قابو، ہزاروں افراد کی نقل مکانی

اردو نیوز  |  May 07, 2023

کینیڈا کے صوبے البرٹا میں جنگل کی آگ بے قابو ہونے کے بعد علاقے میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا گیا ہے اور حکام نے اس کو ایک غیرمعمولی بحران قرار دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو علاقے سے 25 ہزار افراد نے جان بچا کر نقل مکانی کی اور مزید ہزاروں شہریوں کو کسی بھی لمحے ایک نوٹس پر متاثرہ علاقے سے نکلنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

حکام نے کہا ہے کہ آگ پھیلنے کے ایک تہائی علاقہ ایسا ہے جہاں اس کو کنٹرول سے باہر قرار دیا گیا ہے۔

صوبے کی وزیراعظم ڈینیئل سمتھ نے اپنی حکومت کی ایمرجنسی مینجمنٹ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ’ہم نے شہریوں کے تحفظ، صحت اور بہبود کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔‘

قبل ازیں ڈینیئل سمتھ نے کہا تھا کہ ’صوبہ گرم موسم اور خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے جہاں خوفناک جنگل کی آگ کو بھڑکانے کے لیے صرف چند چنگاریوں کی ضرورت ہے۔‘

البرٹا دنیا کے سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے خطوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’موسمی حالات کے باعث ہمارا صوبہ ایک غیرمعمولی تباہ کن صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔‘

وزیراعظم سمتھ کے مطابق 20 سے زیادہ کمیونٹیز کو علاقے سے نکالا جا چکا ہے اور کم از کم تین لاکھ ایکڑ کا جنگل اب تک جل کر راکھ ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہنگامی حالت کا اعلان البرٹا کی حکومت کو ’انتہائی حالات سے نمٹنے کے لیے زیادہ اختیارات‘ دیتا ہے، جس میں اضافی وسائل کو متحرک کرنا اور ہنگامی فنڈز کو استعمال کرنا شامل ہے۔

وفاقی حکومت کے آگ کے خطرے کے نقشے کے مطابق تقریباً تمام البرٹا اور پڑوسی صوبے ساسکیچیوان کے ساتھ ساتھ شمال مغربی علاقوں کے ایک بڑے حصے کو آگ کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔

وفاقی ہنگامی تیاری کے وزیر بل بلیئر نے ٹویٹ کیا کہ وفاقی حکومت ضرورت پڑنے پر صوبے کو مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

تیل کی وزارت کی علاقے میں پیداواری کنوؤں کی قریب سے خطرات کی نگرانی کر رہی ہے اور تاحال کسی نے بھی پیداوار میں رکاوٹ کی اطلاع نہیں دی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More