سیکس ایجوکیشن: کیا اورل سیکس سے گلے کا کینسر ہو سکتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  May 07, 2023

Getty Images

پچھلی دو دہائیوں کے دوران مغرب میں گلے کے کینسر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، یہاں تک کہ کچھ لوگوں نے اسے ایک وبا قرار دیا ہے۔

یہ گلے کے کینسر کی ایک مخصوص قسم میں بڑے اضافے کی وجہ سے ہوا ہے جسے اوروفیرنجیئل کینسر کہا جاتا ہے، جو ٹانسلز کے اردگرد کے علاقے اور گلے کے پچھلے حصے کو متاثر کرتا ہے۔

اس کی بنیادی وجہ ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی) ہے جو سروائیکل کینسر کے بہت سے کیسز کے وجہ بھی بنتا ہے۔ فی الحال اوروفیرنجیئل کینسر امریکہ اور برطانیہ میں سروائیکل کینسر سے زیادہ عام ہے۔

سپین میں اوروفیرنجیئل کینسر دس سب سے زیادہ تشخیص ہونے والے کینسرز میں سے ایک ہے اور ہر سال تقریباً آٹھ ہزار نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔ وسطی اور جنوبی امریکہ میں یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ سنہ 2030 تک منھ کے کینسر سے ہونے والی اموات میں 17.2 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

ہیومن پیپیلوما وائرس جنسی طور پر منتقل ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق کسی شخص کو اوروفیرنجیئل کینسر کا خطرہ کم یا زیادہ ہونے کا داراومدار اس کی زندگی کے دوران سیکشوئل پارٹنرز کی تعداد ہے اور اورل سیکس بھی اس میں ایک اہم عنصر ثابت ہو سکتا ہے۔

جن افراد کے زندگی میں چھ یا اس سے زیادہ اورل سیکس پارٹنر ہوتے ہیں ان میں اورل سیکس نہ کرنے والوں کے مقابلے میں اوروفیرنجیئل کینسر کا امکان 8.5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

Getty Images80 فیصد بالغ افراد اورل سیکس کرتے ہیں

رویے کے رجحانات کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ مملک میں اورل سیکس کرنے کا رحجان بہت زیادہ ہے۔

میں نے اور میرے ساتھیوں نے برطانیہ میں تقریباً ایک ہزار لوگوں پر تحقیق کی جنھوں نے کینسر کے علاوہ دیگر وجوہات کی بنیاد پرٹینسلیکٹومی کروائی تھی۔ ان میں سے 80 فیصد افراد نے اپنی زندگی میں کسی نہ کسی موقع پر اورل سیکس کیا تھا۔

تاہم خوش قسمتی سے ان افراد میں سے چند ایک میں ہی اوروفیرنجیئل کینسر کی تشخیص ہوئی۔

اگرچہ یہ تاحال مکمل طور پر واضح نہیں ہے کہ یہ کینسر کس چیز پر منحصر ہے لیکن اس حوالے سے عام خیال یہی ہے کہ ہم میں سے اکثر کو ایچ پی وی انفیکشن ہوتا ہے اور ہممیں سے اکثر اسے مکمل طور پر گلے سے صاف کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

تاہم چند افراد اس انفیکشن سے چھٹکارا حاصل نہیں کر پاتے۔ اس کی وجہ ان کے مدافعتی نظام کے کسی خاص پہلو کی خرابی ہو سکتی ہے۔

ایسے افراد میں وائرس مسلسل اپنی نقل تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس شخص کے ڈی این اے میں بے ترتیب پوزیشنز میں ضم ہو جاتا ہے، جس کے باعث ان کے خلیات کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔

کیا اس سے بچاؤ کے لیے کوئی ویکسین ہے؟

سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے کئی ممالک میں نوجوان خواتین کے لیے ایچ پی وی ویکسین متعارف کروائی گئی ہے۔

اس حوالے سے شواہد موجود ہیں، اگرچہ یہ شواہد اب بھی بالواسطہ ہیں کہ یہ منھ میں ایچ پی وی انفیکشن کو روکنے کے لیے بھی کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔

ایسے شواہد بھی موجود ہیں جن کے مطابق ایسے ممالک جہاں لڑکیوں میں ویکسین لگوانے کی شرح زیادہ ہے یعنی تقریباً 85 فیصد، وہاں لڑکوں کا تحفظ 'ہرڈ امیونٹی‘ کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اگلی چند دہائیوں میں تحفظ میں اضافہ کینسر میں کمی کا باعث بنے گا۔

یہ بھی پڑھیے

اورل سیکس سے کئی انفیکشنز ہو سکتے ہیں لیکن ان سے کیسے بچا جائے؟

سیکس سے ہونے والی چار نئی خطرناک بیماریاں کون سی ہیں؟

جنسی اعضا کے نام لینے میں شرم خواتین کی صحت کے لیے کتنی خطرناک ہو سکتی ہے؟

پاکستانی خواتین کو اپنے شوہروں سے منتقل ہونے والی جنسی بیماریاں جو کینسر کا باعث بن سکتی ہے

صحت عامہ کے نقطہ نظر سے تو یہ بات ٹھیک لگتی ہے لیکن صرف اس صورت میں جب لڑکیوں میں ویکسین لگوانے کی شرح 85 فیصد سے زیادہ ہو اور اگر ’ہرڈ‘ میں ہی موجود رہیں جو محفوظ ہو چکا ہے۔

تاہم، یہ انفرادی سطح پر تحفظ کی ضمانت نہیں دیتا ہے، خاص طور پر بین الاقوامی سفر کے اوقات میں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص ایسے ممالک کے لوگوں کے ساتھ جنسی تعلقات رکھتا ہے جہاں ویکسین لگوانے کی شرح نسبتاً کم ہے۔

یہ یقینی طور پر ان ممالک میں کوئی تحفظ فراہم نہیں کرتا جہاں لڑکیوں میں ویکسینیشن لگوانے کا رحجان کم ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ جہاں سنہ 2020 میں صرف 54 اعشاریہ تین فیصد نوعمر لڑکیوں کو 13-15 سال کی عمر میں ویکسینیشن کی دو یا تین خوراکیں دی گئی تھیں۔

Getty Imagesلڑکوں کو بھی ویکسین لگوانی چاہیے

اس کے باعث برطانیہ، آسٹریلیا اور امریکہ سمیت متعدد ممالک کو اپنی ویکسینیشن پالیسی میں توسیع کرتے ہوئے اس میں نوجوانوں کو شامل کیا گیا ہے۔

تاہم یونیورسل ویکسینیشن پالیسی کے موجود ہونے سے اس کی تمام افراد تک پہنچنے کی ضمانت نہیں ملتی۔ ایچ پی وی ویکسینیشن کی کچھ جگہوں پر مخالفت کی جاتی ہے۔ اس کی وجہ حفاظت، ضرورت یا کچھ معاملات میں لوگوں کی زیادہ سیکشوئل پارٹنرز رکھنے کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے۔

آبادی کے مطالعے سے کچھ ایسے شواہد ملے ہیں کہ ممکنہ طور پر انٹرکورس سے پرہیز کرنے کی کوشش میں کم از کم ابتدائی طور پر نوجوان اورل سیکس میں مشغول ہو سکتے ہیں۔ ان میں سے اکثر کو یہ علم نہیں ہوتا کہ یہ بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔

ہشام مہنہ انسٹی ٹیوٹ آف کینسر اینڈ جینومک سائنسز، یونیورسٹی آف برمنگھم، برطانیہ میں پروفیسر ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More