منی پور میں نسلی فسادات کے نتیجے میں کم از کم 54 ہلاک، حکومت کی مذاکرات کی اپیل

بی بی سی اردو  |  May 07, 2023

AFP

انڈیا کی ریاست منی پور کے حکام کے مطابق نسلی فسادات کے نتیجے میں کم از کم 54 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

انڈین نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی ریاست منی پور میں نسلی فسادات کے بعد کم از کم 54 افراد ہلاک ہوئے ہیں تاہم غیر سرکاری ذرائع نے مزید اموات اور زخمیوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

مرکزی وزیر کرن ریجیجو نے ریاست میں امن قائم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے لوگوں سے مذاکرات کی اپیل کی ہے۔

اس ریاست میں تشدد کی لہر کا آغاز اس وقت ہوا جب مقامی کمیونٹی نے ریاست کے ایک اہم نسلی گروہ کو قبائلی سٹیٹس دیے جانے کے منصوبے کے خلاف مظاہرے کیے۔

تاہم اس احتجاج نے پرتشدد رخ اختیار کیا جس کے دوران ہجوم نے مکانات، گاڑیوں، چرچوں اور مندروں پر حملہ کر دیا۔

ان پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے اب تک 10 ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ریاست میں امن قائم کرنے کے لیے ہزاروں اہلکار تعینات کیے جا چکے ہیں اور متعدد اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق ریاست میں کرفیو نافذ ہے جس میں لوگوں کے لیے صرف اتوار کی صبح ضروری اشیا کی خریداری کے لیے نرمی کی گئی۔

گورنر سشری انوسویا نے بھی اپنے پیغام میں لوگوں سے پُرامن رہنے اور تعاون کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز ’آپ کی فراہم کردہ معلومات پر فوری اقدام کریں گی۔‘

AFP

ان اضلاع میں انٹرنیٹ کی فراہمی بھی معطل کی جا چکی ہے۔

انڈیا کے شمال مشرق میں میانمار کی سرحد کے قریب واقع منی پور سے ملحقہ ریاستوں کی حکومتوں نے اپنے اپنے طلبا کو نکالنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔

انڈیا کی فوج کا کہنا ہے کہ حالات قابو میں لائے جا رہے ہیں تاہم منی پور میں برسراقتدار ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر تشدد کو روکنے کے لیے ناکافی اقدامات کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کے دعوؤں کی حقیقت کیا ہے؟

انڈین سائنسدان پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار

وہ قبر جسے پاکستانی قرار دینے کی انڈین خبر غلط ثابت ہوئی

Reuters

واضح رہے کہ منی پور ریاست کی میٹی کمیونٹی، جو یہاں کی کل آبادی کا تقریبا 50 فیصد ہے، کئی برسوں سے شیڈولڈ ٹرائب کیٹیگری میں شمولیت کا مطالبہ کر رہی تھی۔

انڈیا میں حکومت کی جانب سے اس کیٹیگری کے تحت تاریخی غلطیوں کا ازالہ کرنے اور برابری کے مواقع دینے کے لیے مختلف گروہوں کے لیے سرکاری نوکریوں، کالجوں میں داخلوں اور ہر سچح کی حکومتی اسمبلی کی نشستوں پر کوٹہ مختص کیا جاتا ہے۔

اگر میٹی کمیونٹی کو بھی یہ درجہ حاصل ہو جاتا ہے تو ان کو سرکاری نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں حصے کے ساتھ ساتھ جنگل کی زمین تک رسائی بھی حاصل ہو سکتی ہے۔

لیکن دیگر قبائل کو خدشہ ہے کہ ان کو اس کے نتیجے میں اپنے آبائی جنگلات سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔

منگل کے دن مختلف قبائل سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے میٹی کمیونٹی کے مطالبے کے خلاف احتجاج کیا جس کا انعقاد آل ٹرائبل سٹوڈنٹس یونین آف منی پور کی جانب سے کیا گیا تھا۔

تاہم ایک ہی دن بعد اس احتجاج نے پرتشدد شکل اختیار کر لی جس کے بعد دیگر اضلاع میں بھی بدامنی پھیلی۔

دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر پہل کرنے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More