انڈیا: منی پور میں نسلی فسادات، مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم

اردو نیوز  |  May 05, 2023

انڈین ریاست منی پور میں قبائلی اور غیر قبائلی گروپوں کے درمیان تصادم کو روکنے کے لیے کرفیو لگا دیا گیا ہے اور حکام نے سکیورٹی فورسز کو مظاہرین کو ’شُوٹ ایٹ سائٹ‘ یعنی دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تشدد کو روکنے کے لیے ریاست کے گورنر نے ایک حکم کے ذریعے علاقہ مجسٹریٹس کو اختیارات دیے ہیں کہ ’اگر مظاہرین وارننگ پر عمل نہ کریں اور سکیورٹی فورسز ناکام ہو جائیں تو وہ گولی چلا سکتے ہیں۔‘

انڈیا کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے منی پور کے وزیر اعلٰی این بائرن سنگھ سے بات کی اور ریاست میں امن برقرار رکھنے کے لیے فیڈرل ریپڈ ایکشن فورس کے دستے تعینات کردیے۔

انڈین فوجی حکام نے میڈیا کو بتایا کہ ’مظاہرین کی طرف سے دکانوں، گھروں اور ہوٹلوں سمیت دیگر عمارتوں کو نذر آتش کرنے کے بعد نو ہزار افراد کو حکومتی اور فوجی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔‘

منی پور کی ریاست میں گذشتہ پانچ روز سے موبائل انٹرنیٹ سروس بند ہے۔

منی پور کے وزیر اعلٰی نے لوگوں سے امن قائم کرنے اپیل کی ہے۔ پولیس نے ابھی نہیں بتایا کہ ‘اس تشدد کی لہر میں کتنے افراد ہلاک یا زخمی ہوئے۔‘

چند روز قبل اس تصادم کا آغاز اس وقت ہوا جب چراچند پور ضلع میں طلبہ تںطیم ’آل ٹرائبل سٹوڈنٹس یونین منی پور‘ نے غیر قبائلی میتیئی کمیونٹی نے مقامی قبائل (شیڈول ٹرائب) کا مطالبہ کیا۔

اگر میتیئی کمیونٹی کا خصوصی حیثیت دینے کا مطالبہ مان لیا جاتا ہے تو انہیں جنگل کی زمین پر کاشت کاری، کم شرح سود پر بینک کے قرضے سمیت صحت اور تعلیم کی سہولیات مل سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ بھی مل سکتا ہے۔

قبائلی لوگوں کا کہنا ہے کہ میتیائی کمیونٹی پہلے ہی خوش حال ہے اور انہیں مزید حقوق دینا ناانصافی ہو گی (فائل فوٹو: روئٹرز)قبائلی لوگوں کا کہنا ہے کہ میتیئی کمیونٹی پہلے ہی خوش حال ہے اور انہیں مزید حقوق دینا ناانصافی ہو گی۔

چراچند پور ضلع کے میجسٹریٹ شرتھ چندرا نے کہا کہ ’صورتح ال خراب ہے لیکن کمیونٹی کے سربراہوں کو مذاکرات کے لیے راضی کر رہے ہیں۔‘

میتائی کمیونٹی کی اکثریت ہندو ہے جبکہ ان کے مخالف کوکی اور دیگر قبائل کے زیادہ تر لوگ مسیحی ہیں۔ ریاست منی پور کی کل آبادی 35 لاکھ ہے اور اس کا 40 فیصد قبائل پر مشتمل ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More