امریکہ کی صدر پوتن پر حملے کی منصوبہ بندی کی تردید، ’رہنماؤں کو ہدف بنانے کی حمایت نہیں کرتے‘

بی بی سی اردو  |  May 04, 2023

BBC

امریکہ نے روس کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ واشنگٹن نے بدھ کو کریملن پر مبینہ ڈرون حملے کا منصوبہ بنایا تھا جس کا مقصد روسی صدر ولادیمیر پوتن کو قتل کرنا تھا۔

یوکرین پر مبینہ حملے کا الزام لگانے کے ایک دن بعد صدر پوتن کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ حملہ واشنگٹن کی حمایت سے کیا گیا ہے۔

امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے اسے ’مضحکہ خیز دعویٰ‘ قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل یوکرین نے بھی کہا ہے کہ اس کا مبینہ حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ واضح رہے کہ صدر پوتن اس وقت عمارت میں نہیں موجود نہیں تھے جہاں یہ ڈرون حملہ کیا گیا۔

یوکرین نے ماسکو پر الزام عائد کیا ہے کہ روس نے جنگ کو طول دینے کے لیے یہ ڈھونگ رچایا ہے۔

واضح رہے کہ روسی افواج یوکرین کے خلاف اپنے حملے بلا روک ٹوک جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جنوب میں کھیرسن کے علاقے میں بدھ کو 21 افراد مارے گئے۔ تاہم ابھی تک ماسکو کی طرف سے ان حملوں میں مزید شدت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

اتوار کی شام کو یوکرین کے دارالحکومت کیف کے اوپر صدارتی دفتر کے قریب سے ایک ڈرون کو مار گرایا گیا۔

Reuters

صدر پوتن کے ترجمان کے مطابق وسطی ماسکو میں ایک بڑے سرکاری کمپلیکس پر بدھ کو علی الصبح یہ حملہ کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر فوٹیج میں کمپلیکس کے اوپر سے دھواں اٹھتا ہوا دکھایا گیا ہے۔ ایک دوسری ویڈیو میں سائٹ کی سینیٹ کی عمارت کے اوپر ایک چھوٹا دھماکہ دکھایا گیا ہے، اس دوران دو آدمی گنبد پر چڑھتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

جمعرات کو کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ثبوت فراہم کیے بغیر کہا کہ مبینہ حملے کے پیچھے ’بلاشبہ‘ امریکہ ہے۔

دمتری پیسکوف نے کہا کہ ’اس طرح کے حملوں کے بارے میں فیصلے کیف میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں کیے جاتے ہیں۔‘

اپنے ردعمل میں جان کربی نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ دمتری پیسکوف اپنی ہی پرانی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔

ان کے مطابق امریکہ کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جان کربی کے مطابق ’ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ یہاں کیا ہوا، لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔‘

امریکی اہلکار نے کہا کہ واشنگٹن نے یوکرین کو اپنی سرحدوں سے باہر حملہ کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کی اوررہنماؤں پر حملوں کی حمایت بھی نہیں کی۔

یوکرین نے کہا ہے کہ مبینہ حملہ ماسکو کی طرف سے ’فالس فلیگ آپریشن‘ تھا۔

یہ بھی پڑھیے

یوکرین میں جنگ: صدر پوتن کے مخالفین کہاں ہیں؟

پینٹاگون لیکس: ’مغربی سپیشل فورسز زمین پر یوکرین کی مدد کر رہی ہیں‘

یوکرینی کمانڈر کا ’غیرمعیاری‘ پاکستانی راکٹوں پر شکوہ، پاکستان کی ایک بار پھر اسلحہ فراہم کرنے کی تردید

دوسری طرف بہت سے لوگ یہ دلیل بھی دیتے ہیں کہ روس کو ایسا حملہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہوگی جس سے کریملن کمزور نظر آئے۔

کریملن کے تازہ ترین دعوے اس وقت سامنے آئے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے نیدرلینڈز کے دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کا دورہ کیا۔

اس کے بعد ایک تقریر میں انھوں نے روس کے ’جارحیت کے جرائم‘ کا احتساب کرنے کے لیے ایک خصوصی ٹریبونل کے قیام کا مطالبہ کیا۔

یوکرین کے صدر نے کہا کہ صدر پوتن ’بین الاقوامی قانون کے دارالحکومت میں مجرمانہ اقدامات کے لیے سزا کے مستحق ہیں۔‘

انھوں نے روس کے مبینہ جنگی جرائم کی تفصیلات بتائیں۔

آئی سی سی نے یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں صدر پوتن کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ روسی صدر یوکرین جنگ کے دوران جنگی جرائم کے ذمہ دار ہیں، جس میں یوکرین سے بچوں کی غیر قانونی طور پر روس کو ملک بدری بھی شامل ہے۔ تاہم آئی سی سی کے پاس جارحیت کے جرم پر مقدمہ چلانے کا کوئی قانونی مینڈیٹ نہیں ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More