BBC
برطانیہ کے ایک شخص نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے اپنے ساتھ رہنے والے 71 سالہ جان وین رائٹ کی لاش کو دو سال تک فریزر میں چھپائے رکھا۔
جان وین رائٹ کی موت ستمبر 2018 میں ہوئی تھی لیکن ان کی لاش اگست 2020 میں ملی۔
52 سالہ ڈیمیئن جانسن نے برطانیہ کی ایک عدالت، ڈربی کراؤن کورٹ، میں اعتراف کیا کہ انھوں نے برمنگھم میں جان وین رائٹ کی لاش کو فریزر میں چھپا کر رکھا۔
ڈیمیئن اور جان وین شہر کے مرکز میں ایک فلیٹ میں ساتھ رہتے تھے تاہم وین رائٹ کی موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی اور نہ ہی یہ واضح ہو سکا ہے کہ ڈیمیئن نے ان کی لاش کو اتنے عرصے تک کیوں چھپائے رکھا۔
ڈیمیئن جانسن پر الزام تھا کہ انھوں نے لاش کی قانونی آخری رسومات کی ادائیگی میں رکاوٹ ڈالی اور اس دوران جان وین کے بینک کارڈ استعمال کرتے ہوئے ان کے اکاوئنٹ سے پیسے نکلوائے اور ان کی رقم سے سامان خریدا۔
یہ بھی پڑھیے
فلیٹ سے خاتون کی ڈھائی سال پرانی لاش برآمد: ’میں فون کر کے کہتی رہی کہ فلیٹ سے مردے کی بو آ رہی ہے‘
امریکی جیل میں قیدی کی پراسرار ہلاکت: ’کھٹمل اور کیڑے اسے زندہ کھا گئے‘
’مجھے مدد کی ضرورت ہے‘: اس خاتون کا آخری پیغام جس کی لاش تین سال تک فلیٹ میں رہی
ان پر یہ الزام بھی تھا کہ انھوں نے ستمبر 2018 سے مئی 2020 کے درمیان جان وین کے بینک اکاوئنٹ سے پیسے اپنے اکاوئنٹ میں منتقل کیے۔
مقدمے کی کارروائی کے دوران ڈیمیئن جانسن نے پہلے الزام کو تسلیم کیا تاہم انھوں نے جان وین کے بینک کارڈ کے استعمال سمیت فراڈ کے دیگر الزامات کی تردید کی۔
جانسن کے خلاف مقدمے کی باقاعدہ سماعت سات نومبر کو شروع ہو گی تاہم اس وقت ان کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔