ساؤ پالو کی جانب سفر سے چند دن پہلے 27 برس کی ڈائین لیما نے فیشیل کروانے کا فیصلہ کیا۔ وہ اس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتی تھیں کہ ان کے چہرے پر بنے چھید کی صفائی اور اس پر چربی کم کرنے کے طریقہ کار کے دوران ان میں جلد کے کینسر کی تشخیص ہو جائے گی۔
ڈائین لیما کہتی ہیں کہ وہ باقاعدگی سے فیشیل کرواتی ہیں اور سنہ 2022 کے وسط میں انھوں نے ایک بار پھراپنے شہر ایرچم کے بیوٹیشن کے ساتھ فیشیل کے لیے وقت لیا۔ تاہم فیشیل کروانے کے بعد انھوں نے یہ محسوس کیا کہ ان کی ناک کے قریب کا جسم کا حصہ نرم تھا۔
ان کے مطابق ’کچھ دنوں کے بعد ایک چھوٹا سا زخم نظر آیا، لیکن میں نے یہ خیال کیا کہ یہ اس لیے ہے کیونکہ میں نے بلیک ہیڈ یا کچھ اور ہٹا دیا تھا، اور میں نے شفا بخش مرہم کا استعمال شروع کر دیا۔‘
ڈائین لیما نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ اگلے چند ہفتوں میں زخم ٹھیک ہو گیا مگر پھر یہ مکمل طور پر غائب نہیں ہوا۔ وہ ایک ماہ سے زیادہ وقت تک اس صورتحال سے دوچار رہیں۔ اور خون بہنے کے بعد ہی انھیں اپنے اس زخم کا احساس ہوا۔
ان کے مطابق ’میں بیدار ہوئی اور میری ناک سے بہت خون بہہ رہا تھا۔ اسی وقت میں نے ڈرماٹولوجسٹ کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔‘
چونکہ انھیں ہیلتھ انشورنس جیسی سہولت میسر نہیں تھی اس لیے نوجوان خاتون نے اپنی بچت کو اپنے علاج پر خرچ کیا۔ اور اس بات کا انھیں ڈاکٹر سے پہلی ملاقات میں ہی شبہ ہوا کہ ناک میں جو زخم ٹھیک نہیں ہوا وہ درحقیقت جلد کا کینسر ہو سکتا ہے۔
وہ بتاتی ہیں کہ جب ڈاکٹر نے اس امکان کے بارے میں بات کی تو ’میں پھوٹ پھوٹ کر رو پڑی۔ آپ کو ہزار خیالات آتے ہیں۔ چونکہ میں جوان تھی اور خاندان میں جلد کے کینسر کا پہلے کوئی کیس بھی نہیں تھا، میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میرے ساتھ ایسا ہو سکتا ہے۔ اس لمحے جیسے میری دنیا ہی ختم ہو گئی۔‘
تشخیص کے عمل میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ لیما بیسل سیل کارسنوما میں مبتلا تھیں۔ یہ بیماری جلد کے کینسر کی ایک قسم ہے اور اب اس سے چھٹکارے کے لیے انھیں سرجری کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔
گزشتہ جنوری میں ان کی سرجری ہوئی اور ٹیومر کو نکالنے کے لیے ان کے چہرے کی جلد کا کچھ حصہ نکال دیا گیا۔ انھیں 27 ٹانکے لگے۔ اس تشخیص کی وجہ سے نوجوان خاتون کو اپنی تاریخ کی ڈگری کے آخری سمسٹر کے امتحان کو ملتوی کرنا پڑا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میری زندگی ایک دن میں مکمل طور پر بدل کر رہ گئی۔ یہ صرف تشخیص کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ اس کے تمام نتائج کے بارے میں ہے جو اس بیماری سے جڑے ہوئے ہیں۔ یونیورسٹی اور کام کو مفلوج کرنے کے علاوہ اب مجھے خود اعتمادی کا مسئلہ بھی درپیش تھا، خاص طور پر اس لیے کہ میرا کینسر چہرے پر ہے، اور یہ سب کو نظر آنے والا جسم کا حصہ ہے۔‘
ڈائین لیما کا کہنا ہے کہ جلد پر نشان کے علاوہ کینسر نے بے چینی اور ڈپریشن کا بحران بھی پیدا کر دیا۔ میری خود اعتمادی ختم ہو کر رہ گئی۔
’میں آئینے میں خود کو نہیں دیکھ سکتی تھی اور میں نے باہر جانے سے گریز کرنا شروع کر دیا۔ ہر کوئی مجھ سے پوچھتا تھا کہ میں نے کیا کیا ہے اور مجھے داغ کیوں ہے؟ میں کافی عرصے تک گھر سے باہر نہیں نکلی کیونکہ میں کسی کی نظروں میں نہیں آنا چاہتی تھی۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ لوگ ایسے لطیفے بناتے ہیں جس سے مجھے تکلیف ہوتی ہے، جیسے کہ مجھے فربا کہنا۔ انھیں نہیں معلوم کہ میرا جسم ایسا کیوں ہو گیا ہے۔‘
ان کے مطابق اس علاج کے دوران دوائیوں نے ان کے وزن کو بھی بڑھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیےکینسر سے متاثرہ ماں، جسے ڈاکٹروں نے بتایا ’یہ ماہواری کا خون ہے‘
جلد کے کینسر کے بارے میں آگاہی کے لیے آسٹریلیا کے ساحل بونڈائے پر برہنہ رضاکاروں کا پوز
انسانی جسم میں لاکھوں سال سے چھپی قدیم وائرس کی باقیات جو کینسر کا علاج ممکن بنا سکتی ہیں
بیسل سیل کارسنوما کیا ہے؟
نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ آف برازیل (آئی این سی اے) کے مطابق بیسل سیل کارسنوما ’نان میلانوما‘ جلد کے کینسر کی سب سے زیادہ عام قسم ہے، جو تقریباً 80 فیصد تشخیص کا باعث بنتی ہے۔ یہ ایپیڈرمس کے بنیادی خلیوں میں پیدا ہوتا ہے اور بنیادی طور پر گلابی، پارباسی یا موتیوں کے کناروں کے ساتھ گھاؤ (زخم یا نوڈول) کے طرز پر ہوتا ہے، جو ٹھیک نہیں ہوتا اور جو السر کا باعث بنا ہے۔
ساؤ پالو کے ہسپتال میں ڈرماٹولوجی ڈیپارٹمنٹ کے رینالڈو ٹووو کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک جلد کا کینسر ہے جسے تمام ٹیومر میں سب سے زیادہ ہلکا سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ تقریباً کبھی بھی ٹیومر کے خلیوں کو دوسرے اعضا کی طرف نہیں منتقل کرتا ہے۔ ایسا صرف اس وقت ہی ممکن ہوتا ہے جب علاج میں زیادہ وقت لگتا ہے اور ٹیومر جارحانہ ہوتا ہے، مثال کے طور پر ہڈی پر حملہ کرتا ہے۔ تاہم ایسا ہونا بہت نایاب ہے۔
بیسل سیل کارسنوما کا بنیادی خطرہ سورج کی دھوپ کا سامنا کرنے سے ہوتا ہے۔ ہلکی جلد والے لوگوں کو اس بیماری میں مبتلا ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ رہتا ہے۔ ایسے لوگوں پر یہ علامتیں عام طور پر 40 سال کی عمر کے بعد ظاہر ہوتی ہے اور اس سے جسم کے ان حصوں کے ذیادہ متاثر امکان رہتا ہے، جو ان انتہائی شعاعوں سے براہ راست متاثر ہوتے ہیں، جیسے چہرہ، گردن، کمر اور سینہ وغیرہ۔ یہ بیماری عورتوں کے مقابلے مردوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے، اور بچوں، نوعمروں اور سیاہ فام لوگوں میں یہ نایاب ہے۔
وینیسا ڈی اینڈریٹا تناکا، بیریٹوس (ساؤ پالو) کے ہسپتال کے ماہر امراض کی رائے میں ’بنیادی خطرے کا عنصر سورج کی روشنی میں زیادہ دیر سامنا کرنے سے ہوتا ہے۔ خاص طور پر بچپن اور جوانی کے عرصے کے دوران یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‘
ان کے خیال میں سورج اس بیماری کے اعتبار سے ایک مجموعی مسئلہ ہے۔ جو شخص زندگی میں جتنا زیادہ سورج کا سامنا کرتا ہے اس کے جلد کے کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں۔ جس کی جلد ہلکی ہو اس میں بھی جلد کا کینسر ہونے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔‘
تشخیص اور علاج
اس بیماری کی تشخیص عام طور پر طبی ہے. ڈرماٹولوجسٹ جلد کے زخم کا اندازہ لگاتا ہے اور اگر شک ہو تو ڈرموسکوپی کر سکتا ہے۔ بیسل سیل کارسنوما کی تشخیص کی تصدیق کے لیے بایوپسی کی جاتی ہے۔
’نان میلانوما‘ جلد کے کینسر کا معیاری علاج سرجری ہے کیونکہ یہ طریقہ کار ٹیومر کے مارجن کو زیادہ کنٹرول کرنے کی اجازت دیتا ہے، اس طرح علاج کی زیادہ ضمانت فراہم کرتا ہے۔ سرجری کا مقصد حفاظت کے مارجن کے طور پر زخمی حصے اور ارد گرد کے ٹشو کو مکمل طور پر ہٹانا ہوتا ہے۔
تیاگو کینجی ساؤ پالو میں ہسپتال سانتا پاؤلا میں داسا آنکولوجی کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’اس قسم کی سرجری عام طور پر بہت محفوظ ہوتی ہے کیونکہ زیادہ تر زخم عام طور پر ابتدائی مراحل میں ہوتے ہیں، جس میں میٹاسٹیسیس کا خطرہ کم ہوتا ہے۔‘
احتیاطی دیکھ بھال
کچھ احتیاطیں جیسے کہ اچھی خوراک، الکوحل والے مشروبات نہ پینا، تمباکو سے پرہیز اور سب سے بڑھ کر سورج کی زیادہ شعاعوں میں رہنے سے بچنا بھی جلد کے کینسر سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔
ڈاکٹر تیاگو کا کہنا ہے کہ ’لوگوں کو تمام جگہوں پر سورج سے بچاؤ کے لیے ’سن سکرین‘ کا استعمال کرنا چاہیے اور فلٹر جلد کی قسم کے لیے مناسب ہونا چاہیے، چاہے وہ چھوٹی ہو یا بالغ، تیل کی ہو یا مہاسوں کی شکار۔
سورج سے حفاظتی لباس اور لوازمات جیسے ٹی شرٹس اور ٹوپیاں پہن کر اپنے آپ کو محفوظ رکھنا بھی ضروری ہے۔ اگر کوئی شخص ان اشیا کا متحمل نہیں ہو سکتا، تو عام لباس اور لوازمات بھی جلد کی حفاظت میں مدد کرتے ہیں جب تک کہ وہ اس حصے کو مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھیں۔