پروٹین پاؤڈر: کیا ان کا استعمال ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہے؟

بی بی سی اردو  |  May 02, 2023

Getty Images

میں جب بھی اپنے مقامی ہیلتھ فوڈ سٹور یا بڑے گروسری سٹور میں جاؤں تو وہاں کا ایک کونا ہمیشہ میرے لیے معمہ رہا ہے۔ یہاں شیلفوں پر بڑے بڑے پلاسٹک ٹب میں پروٹین پاؤڈر سپلیمنٹس پڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ اسی طرح جم کے چینجنگ روم میں بھی بہت سے لوگ اس کے راگ الاپتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ دودھ یا سموتھی میں صرف ایک سکوپ پاؤڈر ڈالتے ہیں، ورزش کرتے ہیں اور خوبصورت جسم یعنی زیادہ مسلز بناتے ہیں۔

جیسا کہ اب ان کی مقبولیت باڈی بلڈرز اور پیشہ وارانہ اتھلیٹس سے آگے بڑھ پر عام لوگوں تک پہنچ چکی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ وہ مناسب وقت ہے جب ہمیں اس کے استعمال کے فوائد و نقصانات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

کچھ لوگ کھانے کے درمیان بطور سنیک پروٹین شیک یا پروٹین ڈرنک کا استعمال کرتے ہیں یا اگر انھیں کھانے کا وقت نہیں ملتا ہے تو کھانے کے متبادل کے طور پر اسے استعمال کرتے ہیں۔ سبزی خور افراد بعض اوقات اپنے جسم کی ضرورت کے مطابق پروٹین کی مقدار بڑھانے کے لیے ان سپلیمنٹس کا استعمال کرتے ہیں۔

اور سپر مارکیٹوں میں سیریل بارز سے لے کر آئس کریم اور چاکلیٹ تک ان پروٹین پاؤڈر سے تیار کردہ سینکڑوں نئی فوڈ پروڈکٹس ہیں۔

یہ پروٹین پاؤڈر مختلف افراد کے لیے مختلف غذائی قوت اور توانائی کے ساتھ بازاروں میں دستیاب ہیں۔ جیسا کہ باڈی بلڈرز کے لیے زیادہ پروٹین غذائیت والے پاؤڈر جن میں جانوروں کے دودھ یا انڈوں سے پروٹین حاصل کی گئی ہے۔

جبکہ عام طور پر مٹر، آلو، چاول اور سویا بین سے حاصل کردہ پروٹین کے تیار شدہ پاؤڈر بھی دستیاب ہیں۔ بعض اوقات ان میں چند فلیورز کو ان کا ذائقہ بہتر بنانے کے لیے شامل کر دیا جاتا ہے۔

پروٹین پاؤڈر آج کل ایک بڑی صنعت ہے لیکن ہم میں سے کتنوں کو واقعی میں اضافی پروٹین غذائیت کی ضرورت ہوتی ہے؟

Getty Images

اس میں کوئی شک نہیں کہ پروٹین غذا کا ایک لازمی حصہ ہے۔ ہمیں اس کی ضرورت پٹھوں کو بنانے اور طاقت کے لیے، اپنی ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لیے، مدافعتی نظام کے لیے اور اپنے دماغ، دل اور جلد کو وہ کام کرنے کے لیے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔

انڈے، دودھ، دہی، مچھلی، دال، گوشت، سویا، میوے اور مختلف اجناس کے بیجوں کی غذائیں پروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں اور زیادہ آمدنی والے ممالک میں بالغوں کی اکثریت صحت کے حکام کی طرف سے تجویز کردہ پروٹین کی روزانہ مقدار حاصل کرتی ہے۔

49 تحقیقات کے تجزیے پر مبنی تحقیق کے مطابق لوگوں کی خوراک میں پروٹین کی اوسط مقدار امریکی اور کینیڈا کے صحت کے حکام کی سفارش کردہ مقدار سے 75 فیصد زیادہ تھی۔

لیکن کچھ سائنس دان ایسے ہیں جیسا کہ کینیڈا کی میک ماسٹر یونیورسٹی کے سٹورٹ فلپس جو دلیل دیتے ہیں کہ تجویز کردہ مقدار ہر انسان کے لیے کافی نہیں ہو سکتی۔

اس بارے میں سب سے مشکل یہ جاننا ہے کہ بطور بالغ فرد آپ کو کتنی پروٹین مقدار کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ اس کا جواب آپ کی عمر، صحت اور ورزش کے معمولات پر منحصر ہے۔ لہذا بعض اوقات عمومی سفارش کردہ مقدار آپ پر لاگو نہیں ہو سکتی ہے۔

مثال کے طور پر کچھ بوڑھے افراد کو معلوم ہوتا ہے کہ انھیں زیادہ بھوک نہیں لگتی جس کی وجہ سے وہ اتنا کم کھاتے ہیں کہ انھیں اپنی خوراک سے کافی پروٹین نہیں مل پاتے۔ اور اگر آپ پیشہ ور کھلاڑی ہیں تو آپ کو اوسط بالغ شخص سے زیادہ پروٹین کی ضرورت ہے۔

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ خوراک سے حاصل شدہ پروٹین پٹھوں کو بناتی اور نشو و نما کرتی، ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اور آپ کے مدافعتی نظام کی حفاظت کرتی ہے، تو کیا اس کا زیادہ استعمال مفید ہے؟ کیا ہم سب اس سے کچھ فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟ یا اضافی پروٹین حاصل کرنے میں خطرات ہیں؟

Getty Images

خوش قسمتی سے اس متعلق کچھ تجربات کیے گئے ہیں جو اس معاملے میں ہماری رہنمائی کر سکتے ہیں۔

زیادہ تر میں وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پروٹین پاؤڈر واقعی پٹھوں کی نشو و نما میں مدد کرسکتے ہیں، جیسا کہ بہت سے افراد دعوی کرتے ہیں۔ لیکن اس میں مسئلہ یہ ہے کہ یہ صرف اس صورت میں کارآمد ہوتا ہے جب آپ جسمانی کثرت یا سخت ورزش کرتے ہیں، جیسا کہ جم میں وزن اٹھانا وغیرہ۔ اگر پٹھوں کی ورزش نہیں کی جائے گی تو یہ اضافی پروٹین کچھ نہیں کرے گی۔

سنہ 2014 کے ایک تجربے میں محققین نے 14 افراد کے اعداد و شمار کو یکجا کیا جس میں آدھے افراد کو دودھ سے تیار کردہ پروٹین پاؤڈر استعمال کے لیے دیا گیا، اور آدھوں کو سادہ پاؤڈر دیا گیا تھا۔

جس کہ بعد محققین نے یہ پایا کہ جو لوگوں سخت ورزش کرتے تھے پروٹین پاؤڈر کھانے سے ان کے دبلے پتلے جسم میں تبدیلی آئی، لیکن اگر وہ ورزش کے بغیر پاؤڈر ملے مشروبات پیتے ہیں تو ان کے جسم میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔

ان تحقیقوں کا موازنہ کرنے میں ایک مشکل یہ ہے کہ کچھ تحقیق موٹے لوگوں کے ساتھ کی گئی، کچھ بوڑھے لوگوں کے ساتھ، اور کچھ جم جانے والوں کے ساتھ، جس کی وجہ سے اسے عمومی قرار دینا مشکل ہے۔

سنہ 2022 میں شائع ہونے والے ایک تازہ ترین مقالے میں اس حوالے سے بہترین تحقیقات کو یکجا کیا گیا اور یہ صحت مند افراد کے ساتھ کیے گئے تجربات پر مرکوز ہے جن کا وزن زیادہ نہیں تھا۔ ان تجربات میں بھی پروٹین پاؤڈر نے ایک فرق کو واضح کیا جانے ایسے افراد جو سخت ورزش کے ساتھ اس کا استعمال کر رہے تھے چاہیے وہ دبلے پتلے جسم یا کم جسمانی طاقت کے مالک تھے ان میں اس کے استعمال کے فوائد ظاہر ہوئے۔

ایسے افراد میں بینچ پریس ورزش کرنے کی صلاحیت میں بھی کچھ فرق پڑا تاہم اس سے ہینڈ گرپ یا دیگر ورزشں کرنے پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ لہذا یہ کوئی جادوئی پاؤڈر نہیں ہے جو ایک دم آپ کو توانا یا طاقتور بنا دیتا ہے۔ اس کے لیے آپ کو محنت اور ورزش کرنا پڑتی ہے۔

ان تمام تحقیقوں کا جائزہ لینے کے بعد بھی مصنفین کا کہنا ہے کہ پروٹین کی زیادہ سے زیادہ مقدار ابھی تک واضح نہیں ہے، حالانکہ یہ بات دلچسپ تھی کہ 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو پٹھوں کو توانا اور مضبوط بنانے کے لیے اتنا زیادہ پاؤڈر استعمال کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔

اس جائزے کے مصنفین میں سے ایک، سٹورٹ فلپس، نے ہماری خوراک کے ہمارے پٹھوں پر اثرات کو جانچنے میں دو دہائیاں گزاری ہیں۔

گذشتہ برس بی بی سی کے فوڈ پروگرام میں بات کرتے ہوئے، انھوں نے اس کا خلاصہ کچھ یوں بیان کیا تھا: جو کوئی اضافی پروٹین کا استعمال کرتا ہے اور ہفتے میں دو یا تین بار ورزش کرتا ہے اسے اس کاکم سے کم فائدہ مل سکتا ہے،جبکہ وہ افراد جو ہفتے میں چار یا پانچ بار ورزش کرتے ہیں وہ تھوڑا فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ لہذا جب تک آپ بہت پرعزم اور باقائدہ ورزش نہیں کرتے یا ایک پیشہ ور کھلاڑی نہیں ہے تو اس کے استعمال کا آپ کو زیادہ فائدے کا امکان نہیں ہے۔

Getty Images

ان لوگوں کے لیے جو اب بھی بہت کم فائدے کے لیے بھی پورٹین سپلیمنٹ استعمال کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے اکثر اس بارے میں بات کی جاتی ہے کہ اسے کب لینا بہتر ہے۔ آپ کے جم جانے سے پہلے یا اس کے بعد جب آپ کے پٹھے ریکور ہو رہے ہوں۔ اس پر بھی بحث ہے کہ پروٹین پاؤڈر کی کس قسم کو لینا ہے۔ کچھ دودھ، اور جانور کی چکنائی سے حاصل کردہ پروٹین کا کہتے ہیں تو کچھ پودوں کے ذرائع سے حاصل کردہ پروٹین پاؤڈر کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔

سنہ2018 کی تحقیقات کے مجموعے کے تجزیہ سے مجموعی طور پر نتیجہ یہ نکلا کہ اس کے استعمال کا نہ تو کوئی وقت اور نہ ہی پروٹین کی قسم اہمیت رکھتی ہے۔

یقینا اگر آپ پروٹین پاؤڈر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ وہ آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا رہے ہیں۔ اجزاء مختلف مصنوعات کے درمیان مختلف ہوتے ہیں۔ پروٹین کے ساتھ ساتھ کچھ پاؤڈروں میں اضافی شکر، ذائقہ اور وٹامن شامل ہوتے ہیں. چینی کی زیادہ مقدار بلڈ شوگر میں اضافے اور یقیناً وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

اس سے بھی زیادہ ان صحت مند نوجوانوں کے بارے میں آن لائن کہانیاں ہیں جن کو جم میں دل کا دورہ پڑا اور اس بات کا خدشہ ظاہر کیا گیا کہ کیا یہ سب پروٹین پاؤڈر کے استعمال سے ہوا۔

اس طرح کے انفرادی معاملات کے ساتھ یہ جاننا مشکل ہے کہ متاثرہ افراد کو دل کی بنیادی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لہذا ہمیں ایک بار پھر تحقیق کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

افسوس اس بارے میں تحقیق بہت کم ہے۔ درحقیقت، آپ کو بہت کچھ جاننے کے لیے چوہوں کے مطالعے کو دیکھنا ہوگا، مگر یہ بھی ناکافی ہے۔ لیکن امریکہ میں سینٹ لوئس میں واشنگٹن یونیورسٹی سکول آف میڈیسن کے محققین کی جانب سے جریدے نیچر میٹابولزم میں 2020 میں چوہوں پر کی گئی ایک تحقیق شائع ہوئی۔ محققین نے چوہوں کو زیادہ چکنائی والی خوراک کھلائی تاکہ جان بوجھ کر ان کی شریانوں میں چکنائی بن جائے۔

لیکن باقی آدھے چوہوں کو دوسرے گروپ سے تین گنا زیادہ پروٹین کھلائی گئی۔ زیادہ چکنائی والے، زیادہ پروٹین والے گروپ کا وزن اتنا نہیں بڑھتا تھا، لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ ان کی شریانوں میں 30 فیصد زیادہ رکاوٹ بنی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

غذا میں وٹامنز کا استعمال: آپ کے دماغ کو صحت مند رکھنے کے لیے کون سا وٹامن بہترین ہے؟

فائبر: وہ صحت بخش غذا جو ہماری خوراک کا حصہ نہیں رہی

کیا ہلدی اور دوسرے مصالحوں کا کوئی طبی فائدہ بھی ہے؟

'ڈاکٹروں کو غذائیت کے بارے میں کچھ نہیں پڑھایا جاتا'

Getty Images

مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ چکنائی کھانے والے چوہوں کا موازنہ اسنوجوان انسان سے کرنا جو جم میں زیادہ مقدار میں پروٹین مشروبات ڈال کر استعمال کرتے ہیں۔ لہذا ابھی اس قسم کی تحقیق کی ابتدا ہے۔ لیکن یہ سچ ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ روزانہ کی بنیاد پر اپنی خوراک میں پروٹین پاؤڈر کی بڑی مقدار شامل کرنے سے دل یا گردوں یا جسم کے کسی دوسرے حصے پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

چند محققوں کا کہنا ہے کہ پروٹین پاؤڈر کے استعمال سے پٹھوں کی طاقت کے علاوہ بھی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ نو تجربات کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پروٹین پاؤڈر استعمال کرنے والے افراد نے زیادہ وزن کم کیا اور ان کے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول میں بھی کمی آئی۔ لیکن اس تحقیق میں شامل افراد کا موٹاپے یا زیادہ وزن والے تھے۔ہم نہیں جانتے کہ صحت مند افراد میں بھی اس کے ایسے ہی مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ریڈنگ یونیورسٹی میں اگنس فیکیٹے نامی محقق نے صرف 27 لوگوں کے ساتھ ایک چھوٹی سی تحقیق میںیہ جانا کہ اگر ان کا بلڈ پریشر تھوڑا سا زیادہ تھا، تو پروٹین پاؤڈر اسے کم کر سکتا ہے۔ دریں اثنا 31 افراد کے تجربے کے نتائج کو یکجا کرنے والے ایک نئے تحقیقی مقالے میں پایا گیا کہ اگر لوگ جانوروں سے حاصل کردہ یا سویا پروٹین پاؤڈر لیتے ہیں تو جسم میں سوزش میں کچھ کمی واقع ہوتی ہے۔

یہ امر یہ دلچسپ ہے کیونکہ ایسے لوگوں میں سوزش کی سطح زیادہ ہوتی ہے جن کے پٹھے بڑھاپے میں خاص طور پر کمزور ہو جاتے ہیں، جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا پروٹین پاؤڈرز کے استعمال سے اس کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

لیکن کیا اس کے استعمال سے پٹھوں کی نشوو نما پر ہونے والے اثرات کے علاوہ اس کے صحت پر بھی کوئی اثرات یا فوائد ہوتے ہیں۔ ہمیں یہ جاننے کے لیے طویل دورانے کے مزید تجربات کی ضرورت ہے۔

اس کا جواب تو وقت ہی دے گا لیکن بلآخر ہم یہ دریافت کر لیں گے کہ آیا پروٹین پاؤڈر کا استعمال جم جانے والے نوجوانوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے یا ان بوڑھے افراد کے لیے جو کم خوراک کے باعث اپنی غذائی ضرورت اور پٹھوں کو توانا رکھنے کے لیے اس کا استعمال کرتے ہیں۔

غذائی ماہرین اکثر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مثالی طور پر ہم سپلیمنٹس استعمال کرنے سے پہلے اپنی جسمانی ضرورت کی ہر چیز اپنی خوراک سے حاصل کریں۔ درحقیقت ہماری روزمرہ خوراک ہی ہمارے لیے بہترین ہے، اور پھر بھی ہم ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ اس کی وجہ کیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More