Reuters
انڈیا کے شہر لدھیانہ کے گیاس پورہ علاقے میں پراسرار گیس کے اخراج سے کم از کم 11 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔
مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ کئی افراد اپنے گھروں میں بے ہوش پائے گئے۔
لدھیانہ کے ڈپٹی کمشنر سوربھی ملک نے 11 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے بتایا کہنیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی ٹیم موقع پر موجود ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق ’یہ شبہ ہے کہ یہ کچھ گیسوں کے اخراج کی وجہ سے ہوا ہے۔ این ڈی آر ایف نے ان تمام علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے جہاں سے لاشیں ملی ہیں۔ مین ہول سے نمونے لیے گئے ہیں۔ اور شبہ ہے کہ مین ہولز میں میتھین کے ساتھ کسی کیمیکل کا رد عمل ہوا ہو گا۔‘
’لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ گھبرائیں نہیں کیونکہ حکومت کی طرف سے تمام ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں اور ایکشن لیا جا رہا ہے۔ کوئی افواہ نہ پھیلائیں، ہر ایک کو مناسب طریقے سے ماسک پہننا چاہیے اور اس علاقے سے دور رہنا چاہیے۔‘
لدھیانہ ویسٹ کے ایس ڈی ایم سواتی ٹوانہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہماری پہلی کوشش علاقے کو خالی کرانا ہے تاکہ زیادہ لوگ متاثر نہ ہوں۔ این ڈی آر ایف کی ٹیم یہ بھی جاننے کی کوشش کرے گی کہ گیس کہاں سے لیک ہوئی ہے۔‘
’جو لوگ صبح دودھ خریدنے آئے تھے، وہ باہر بے ہوش ہو کر گر گئے‘ANI
ایک مقامی رکن اسمبلی راجندر پال کور چھینہ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ واقعہ دودھ کی دکان کے قریب پیش آیا۔ انھوں نے کہا ’جو لوگ صبح دودھ خریدنے آئے تھے، وہ باہر بے ہوش ہو کر گر گئے۔‘
نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کی ایک ٹیم لدھیانہ کے گیاس پورہ علاقے میں جائے وقوعہ پر بھیجی گئی ہے۔ قریب ہی فیکٹریاں ہیں۔
وشاکاپٹنم میں کارخانے سے گیس کے اخراج سے 13 افراد ہلاک، سینکڑوں بیمار
انڈیا، گیس سانحہ: حادثے کے 37 سال بعد بھوپال میں رہنے والوں کی زندگی کیسی ہے؟
صنعتی گیس کا اخراج انڈیا میں غیر معمولی نہیں ہے۔
تین سال قبل ریاست آندھرا پردیش کے شہر وشاکھاپٹنم میں ایک کیمیکل پلانٹ سے گیس کے اخراج سے کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔
1984 میں وسطی شہر بھوپال میں ایک کیڑے مار دوا کے پلانٹ میں کیمیائی رساؤ سے ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھے، جسے دنیا کی بدترین صنعتی تباہی کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔