BBCچین کے کوسٹ گارڈز نے فلپائنی پیٹرولنگ کشتی کو سیکنڈ تھامس شول جزیرے تک جانے سے روک دیا
چین کے ایک کوسٹ گارڈ جہاز نے بحیرۂ جنوبی چین میں فلپائن کے پیٹرولنگ جہاز کو اس وقت روک لیا جب دونوں جہاز ٹکرانے کے قریب تھے۔
چین کا بحیرہ جنوبی چین کے وسیع علاقے پر ملکیت کا دعویٰ ہے، جس نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کوتشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
بی بی سی نے گذشتہ اتوار کو دور افتادہ اسپرٹلی جزیرے میں سیکنڈ تھامس شول کے قریب ہونے والے اس مقابلے کو قریب سے دیکھا ہے جس کے بارے میں منیلا کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ چین کے طریقہ کار کے عین مطابق ہے۔
بحیرہ جنوبی چین میں دنوں ملکوں کے جہازوں کے قریب آنے کا واقعہ فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر اور چینی وزیر خارجہ کن گینگ کی منیلا میں ملاقات کے بعد پیش آیا جس میں بحیرہ جنوبی چین کے تنازع پر بات چیت کے راستے کھولنے کی امید ظاہر کی گئی تھی۔
فلپائن کے کوسٹ گارڈ نے کہا ہے کہ اس نے صحافیوں کو معمول کی گشت میں شامل ہونے کی دعوت اس لیے دی ہے تاکہ وہ خود چین کے اقدامات کا مشاہدہ کرسکیں۔
فلپائنی کوسٹ گارڈ کے دو جہازوں کے چھ دنوں میں 1670 کلومیٹر سفر کے دوران نیوز کیمروں نے ریکارڈ کیا کہ کس طرح چینی بحری جہاز فلپائنی باشندوں کو وہاں سے جانے یا نتائج کے لیے تیار رہنے کے لیے ریڈیو انتباہ بھیجتے ہیں۔
چین بحیرہ جنوبی کے زیادہ حصے پر دعویٰ کرتا ہے جس میں اسپارٹلی جزائر بھی شامل ہیں جن کے کچھ حصوں پرفلپائن کا بھی دعوی ہے۔
ملائشیا، ویتنام، برونائی اور تائیوان کی جانب سے بھی اسی طرح کے دعوے جاتے ہیں۔
بحیرہ جنوبی چین پر مختلف ممالک کے دعوؤں نے اسے دنیا کے سب سے بڑے فلیش پوائنٹس میں سے ایک بنا دیا ہے، خاص طور پر جب امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
پہلی بات یہ کہ ان پانیوں تک رسائی تائیوان کے دفاع کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہے جس پر چین کے دعوے شدت اختیار کر چکے ہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ ان آبی گزرگاہوں سے ہر سال پانچ ٹریلین ڈالر کی عالمی تجارت ہوتی ہے جس سے یہ خدشات پیدا ہو جاتے ہیں کہ بیجنگ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے تجارت محدود ہو سکتی ہے۔
لیکن چین نے بین الاقوامی ثالثی عدالت کے اس فیصلے کو نظرانداز کر دیاہے کہ چین کا تقریباً پورے بحیرہ جنوبی چین پردعویٰ غلط ہے۔
BBCفلپائن نے جزیرے پر اپنی ملکیت کا دعوی کرنے کے لیے ایک پرانا جہاز وہاں کھڑا کر رکھا ہے
چین نے بحیرہ جنوبی چین میں چٹانوں کے اوپر مصنوعی جزیرے تعمیر کیے ہیں، گشت میں اضافہ کیا ہے، اور حال ہی میں اس نے فلپائن کے جہازوں پر ملڑی گریڈ لیزر کی لہریں پھینکیں تاکہ ان کو دیکھنے میں مشکلات پیدا ہوں۔
دوسری جانب فلپائن اپنے دیرینہ اتحادی امریکہ پر انحصار کر رہا ہے جو چین کے اقدامات کو دوسرے ممالک کی ’جہاز رانی کی آزادی ‘ کے منافی قرار دیتا ہے۔
فلپائن اور چین کے مابین کشیدگی میں ایسے وقت اضافہ ہوا جب امریکہ اور فلپائن کے مابین اب تک کی سب سے بڑی جنگی مشق اپنے آخری مراحل میں ہیں۔
فلپائن اور چین کے مابین یہ کشیدگی ایسے وقت سامنے آئی ہے جب امریکہ نے فلپائن کے اہم فوجی اڈوں تک رسائی حاصل کر لی ہے جن میں زیادہ تر کا رخ تائیوان کی طرف ہے۔
چینی اقدامات کی ایک جھلک
فلپائن کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین نے سیکنڈ تھامس شول پر انتہائی خطرناکحربے استعمال کیے ہیںاور فلپائن جہاز جائز پر طور علاقے میں گشت کر رہے تھے ۔ البتہ بیجنگ نے فلپائن پر چینی پانیوں میں دراندازی کا الزام عائد کیا ہے۔
فلپائن کی کوسٹ گارڈ کی ترجمان کموڈور جے تریلا نے کہا کہ چینی ایک عرصے سے جہازوں کا پیچھا کرنے کا حربہ استعمال کر رہا ہے لیکن اب میڈیا کی وجہ سے پوری دنیا کو یہ دیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔
23 اپریل کو فلپائن کے جہاز کے عملہ نے نوٹس کیا کہ چینی جہاز جو ان کے مالپاسکوا جہاز کا پیچھا کر رہا تھا اس نے اپنی رفتار میں اضافہ کردیا ہے۔
بی بی سی نے اس کا مشاہدہ ایک کلومیٹر دور ایک دوسرے فلپائنی جہاز مالابریگو سے کیا۔
بالاخر چینی جہاز نے فلپائنی جہاز کو آن لیا اور یہ واضح ہو گیا کہ فلپائنی جہاز اپنے سے دو گنا بڑے چینی جہاز کے آگے بے بس ہے۔
چین کے جہاز نے اس کا راستہ روک لیا اور بارہا وارننگ کے باجود وہ اس کے راستے سے نہیں ہٹا۔ فلپائن کے جہاز نے چینی جہاز سے ٹکرانے سے بچنے کے لیے اپنے انجن کو بند کر دیا۔
جب چینی جہاز فلپائن کے جہاز کو روکتا ہے تو وہ خبردار کرتا ہے کہ ’آپ ہماری حدود میں آ رہے ہیں ہم قانون کے مطابق کارروائی کریں گے ، نتائج کی ذمہ داری آپ پر ہو گی۔‘
فلپائن کے جہاز مالا پاسکوا کے کمانڈر روڈر ہرنانڈیزنے کہا کہ چینی جہاز کے خطرناک کرتب کے بعد وہفلپائنی جہاز سے صرف 45 میٹر دوری تک آ گیا تھا ۔
یہ ہرنانڈیز کے جہاز کا کسی دوسرے جہاز سے قریب ترین فاصلہ تھا۔ اس سے پہلے ہرناننڈیز کے جہاز پر چین نے رواں برس فروری میں فوجی گریڈ لیزر کا استعمال کیا تھا۔
30 منٹ کے تعطل کے بعد فلپائن کے جہاز نے سیکنڈ تھامس شول میں اپنی پٹرولنگ بند کر دی۔ یہ ان متنازعہ جزائر میں سے ایک ہے جہاں فلپائن نے اپنی ملکیت کے دعوے کو مضبوط کرنے کے لیے اپنا ایک پرانا جہاز’ سرے مدرے‘ کھڑا کر رکھا ہے جس پر چند ایک میرین موجود ہیں۔
چین کس طرح اپنی پوزیشن مضبوط بنا رہا ہے؟
چین ہمیشہ فلپائن کو سیکنڈتھامس شول میں پیٹرولنگ سے روک دیتا ہے۔ سیکنڈ تھامس شول بھی ان جزائر میں سے ایکہے جس کا مقدمہ 2016 میں ثالثی کی عالمی عدالت کے سامنے تھا۔ سیکنڈ تھامس شول میں بڑی تعداد میں مچھلی پائی جاتی ہے اور فلپائن اس کو ایونجن کے نام سے یاد کرتا ہے۔
صحافی جو اس فلپائنی پیٹرولنگ جہاز پر موجود تھے انھوں نے فلپائنی کوسٹ گارڈ ز کے حالات زندگی کا بھی مشاہدہ کیا۔
BBCچین نے وائیٹ سن ریف کے قریب ملیشیا کشتیاں تعینات کر رکھی ہیں
فلپائن کی دونوں پیٹرولنگ کشتیوں پر موجود عملے کے پاس چینی جہازوں کو متنبہ کرنے یا جواب دینے کے لیے تیار سکرپٹ موجود ہیں۔
چینیوں کی طرف سے ریڈیو وارننگ جو اکثر انگریزی یا چینی زبان میں ہوتی ہے وہ دن کے کسی بھی پہر یا رات کے اندھیرے میں بھی آسکتی ہیں۔
حالیہ ہفتوں کے دوران، کچھ چینی جہازوں نے فلپائنی عملے کی وارننگ کا جواب دینا بھی گوارا نہیں کیا۔ کچھ چینی ملیشیا جہاز اپنے ٹریکننگ نظام کو بند کر دیتے ہیں تاکہ وہ ریڈار پر نظر نہ آ سکیں۔
کوسٹ گارڈ مشن کو اسپرٹلی کے علاقے میں وی شکل کے وائٹسن ریف کے قریب تقریبا 10 ملیشیا کے جہاز بھی ملے۔
فلپائن کے جہاز کے عملے نے کہا کہ انھوں نے چین کے حالیہ اقدامات کے حوالے سے حکومتی ادارے کو طلع کر دیا ہے جو بحیرہ جنوبی چین کے تنازعے سے نمٹنے کی ذمہ دار ہے۔